واجدحسین
معطل
لال مسجد کے امام مولانا عبدالعزیز نے اپنے جمعے کے خطبے میں اپنے اثرورسوخ کے علاقے میں شریعت نافذ کرنے کا اعلان کردیا۔ ذیل میں ان کے خطبے کا مکمل متن پیش کیا جا رہا ہے
حکومت نے اللہ کی حکومت میں ساٹھ سال سے حکومت بنائی ہوئی ہے۔ اللہ کی سٹیٹ میں آٹھ سال سے اپنی سٹیٹ قائم کی ہوئی ہے۔ ہم تو اللہ کی زمین پر اللہ کی حکومت کو، جسے انہوں نے ختم کرکے اپنی حکومت قائم کر رکھی ہے۔ اسلامی نظام کے ذریعہ اس کا خاتمہ چاہتے ہیں زمین اللہ کی ہے سب کچھ اس نے بنایا ہے۔ سٹیٹ بھی اللہ کی ہے ان لوگوں نے اللہ کی سٹیٹ میں ساٹھ سال سے اپنی سٹیٹ بنا رکھی ہے۔ اور پوری قوم کا جینا حرام کر رکھا ہے غریب چیخ رہے ہیں صنعت کار چیخ رہے ہیں تاجر چیخ رہے ہیں بجلی کے بل ادا کرنے والے عوام چیخ رہے ہیں۔ جن لوگوں کی بہنوں اور بیٹیوں کی عصمتیں لٹ رہی ہیں وہ چیخ و پکار کر رہے ہیں جن کے بچے اغواء ہو رہے ہیں جن کے رشتہ دار قتل ہو رہے ہیں وہ چیخ رہے ہیں۔
کشمیر والے چیخ رہے ہیں بلوچستان والے چیخ رہے ہیں وانا اور وزیرستان والے چیخ رہے ہیں۔ان سب مسائل کا حل یہ ہے کہ اللہ کی حکومت میں جو حکومت بنائی گئی ہے اللہ کے سٹیٹ میں جو سٹیٹ قائم ہے اسے ختم کیا جائے اور اللہ کی حکومت، سٹیٹ اور نظام کو بحال کیا جائے۔ کیونکہ ساری پریشانیوں کا حل حکومت الٰہیہ میں ہے۔
لہذا ہم اعلان کرتے ہیں کہ آج سے جہاں جہاں تک علاقہ ہمارے اثر و رسوخ میں ہے، ہم وہاں نفاذِ شریعت کر رہے ہیں۔
یہ ملک اسلام کے نام پر بنا تھا، اس کے لیے لاکھوں شہداء نے قربانی دی تھی، بہنوں کی عزتیں قربان ہوئی تھیں تاکہ یہاں اسلام آئے، شریعت نافذ ہو لیکن ہم نے غفلت کی حالانکہ اسلامی نظام کا نفاذ ان سات لاکھ شہداء کا قرض ہے۔
ہم نے اس سلسلے میں غفلت برتی تو نتیجہ یہ نکلا کہ ہر طرف برائی نظر آنے لگی معاشرہ بگڑتا چلا گیا اور بدی اس قدر عام ہو گئی کہ دلوں سے اس کا بوجھ ہلکا ہونے لگا۔اس وقت پاکستان میں ہماری بہنوں اور بیٹیوں کی عزتیں یوں داؤ پر لگ چکی ہیں، جیسے وہ کسی غیر مسلم ملک میں ہوں۔ایک محتاط اندازے کے مطابق پورے ملک میں عصمت فروشی اور بدکاری کے پانچ لاکھ ادارے قائم ہیں۔
ان اڈوں میں بے شمار بہنوں، بیٹیوں کی عزتیں لوٹی جاتی ہیں لیکن اس گھناؤنے جرم پر کوئی فردِ جرم عائد کرنے والا نہیں ہے۔
اسلامی نظام نہ ہونے کی وجہ سےحالات اس قدر بگڑے ہیں کہ خود قانون کا تحفظ کرنے والے اداروں میں بھی قانون رسوا ہو رہا ہے۔ہمیں ایک خاتون پولیس اہلکار کا خط موصول ہوا ہے۔ اس خط میں اس بہن نے پولیس کے محکمے میں عصمت فروشی کے دھندے کا انکشاف کیا ہے اور کہا ہے کہ کافی عرصے سے یہ گھناؤنا سلسلہ پھیلتا جا رہا ہے۔ اعلٰی افسران سے شکایت بھی کی گئی ہے لیکن کچھ اثر نہیں ہو رہا ہے۔لہذا اب آپ حضرات تعاون کریں اور اس سلسلے کو بند کروائیں۔
ایسی سنگین صورتحال میں ہم نے نفاذ اسلام کی اس تحریک کا آغاز کیا۔ سب سے پہلے لائبریری پر قبضہ کیا گیا، تاکہ اللہ کی رٹ چیلنج کرنے والوں کی رٹ کو چیلنج کیا جا سکے۔
جامعہ حفصہ کی طالبات اللہ کے دین کے تحفظ کے لیے نکل کھڑی ہوئی ہیں اور ان کے مسلمان بھائی بھی ان کے تحفظ کے لیے آ پہنچے۔
ہم نے ستائیس فروری کو حکومت کو ایک ماہ کی ڈیڈ لائن دی کہ وہ ہمارے چار مطالبات کو تسلیم کرتے ہوئے مساجد تعمیر کرے، اسلامی نظام نافذ کرے لیکن جواب میں حکومت کی طرف سے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا گیا۔
پھر ہم نے گزشتہ ہفتے دوبارہ ڈیڈلائن دی کہ وہ شریعت نافذ کرے لیکن پھر بھی توجہ نہیں دی گئی۔
ایسے حالات میں اہل علم کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ازخود نفاذِ شریعت کریں اور ملک سے برائی فحاشی کے خاتمے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔لہذا اب ہم یہ آواز لے کر نکل کھڑے ہوئے ہیں۔
آج سے ہم یہ اعلان کرتے ہیں کہ جس قدر علاقہ ہمارے کنٹرول میں ہے ہم وہاں اسلامی نظام نافذ کر رہے ہیں۔ اب یہاں ہر فیصلہ شریعت کے مطابق ہوگا۔
اس سلسلے میں قوم کے مختلف طبقات کے سامنے چند اہم گزارشات پیش کی جا رہی ہیں۔
علماء کرام سے گزارش ہے کہ وہ نوجوانوں کے جذبات کی قدر کریں۔
اس وقت پورے ملک میں نوجوان نفاذ شریعت کے لئے اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ اب اگر آپ حضرات حوصلہ افزائی نہ فرمائیں گے تو ان کے معصوم جذبات چھلنی ہو کر رہ جائیں گے۔
علماء کرام سے گزارش ہے کہ اگر انہیں تحریک طلباء و طالبات سے متعلق کسی واقعہ کی خبر ملے تو پہلے ہم سے رابطہ فرما کر تحقیق فرما لیں اور اس کے بعد اپنے ردعمل کا اظہار فرمائیں۔ صرف میڈیا کی بات سن کر رائے گرامی کا اظہار فرمانا نہ شرعاً درست ہے نہ ہی عقلاً۔
علماء کرام سے گزارش ہے کہ وہ کم از کم تعاونو اعلی البر و التقوٰی کے قدر مشترک کی حد تک تحریک کے ساتھ تعاون فرمائیں۔
آپ حضرات دیکھ رہے ہیں کہ دین دشمن طاقتیں کس طرح متحد ہیں ضرورت ہے کہ اہل دین بھی متحد ہو جائیں اور نفاذ شریعت کے لئے جدوجہد کریں۔
اگر علماء کرام یا حکومت ہمارے کسی مطالبے یا اقدام کو شریعت کے خلاف ثابت کر دے تو ہم اس سے دستبردار ہونے کے لئے تیار ہیں۔
جو حضرات علماء کرام ہمارے مؤقف سے اتفاق رکھتے ہیں اور نفاذِ شریعت کی اس تحریک میں حصہ لینا چاہتے ہیں، ان سے گزارش ہے کہ یہ آواز پورے ملک میں پہنچانے کے لئے مختلف علاقوں کا دورہ کریں اور عوام تک یا دعوت پہنچائیں۔
عوام سے چند گزارشات:
حکومت اور دین دشمن طاقتوں نے طلباء اور طالبات کی آواز کو دبانے اور ان کی دعوت کو غیرمؤثر بنانے کے لئے ہر طرح کا ہتھکنڈہ استعمال کرنے کا فیصلہ کر رکھا ہے۔
اس سلسلہ میں مختلف این جی اوز اور میڈیا کو ہمارے خلاف استعمال کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ طرح طرح کی من گھڑت افواہیں پھیلا کر عوام کو متنفر کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
ہم پورے ملک کے عوام کو مطلع کرتے ہیں کہ وہ ایسی افواہوں پر کان مت دھریں اور طلبہ و طالبات کے حوالے سے ملنے والی کسی خبر پر ردعمل ظاہر کرنے سے پہلے رابطہ فرما کر تحقیق کر لیں۔
طلباء اور طالبات کا مقصد نفاذِ شریعت اور قیام امن ہے ہم اپنے مسلمان بھائیوں تک اپنی دعوت پیار و محبت کے ساتھ پہنچا رہے ہیں، لہذا ایسی کسی بھی خبر پر یقین نہ کریں جو توڑ پھوڑ یا جلاؤ گھیراؤ کے حوالے سے آپ تک پہنچے۔
اسی طرح اگر آپ اس سلسلہ میں کوئی شکایت درپیش ہو تو ہم سے رابطہ فرمائیں۔ ہم شکایت کا ممکنہ ازالہ کریں گے۔
نفاذِ شریعت چونکہ ہر مسلمان کی خواہش ہے، لہذا تمام مسلمان اس جدوجہد میں شامل ہوں اور اسے پورے ملک کی آواز بنا دیں۔
مسلمان بہنیں بھی اس تحریک میں مؤثر کردار ادا کریں۔ کیونکہ بہنوں اور بیٹیوں کی عزت و عصمت کا تحفظ اس تحریک کے بنیادی مقاصد میں سے ہے۔ ہماری کیسٹ اور سی ڈیز اور دیگر لٹریچر لے کر اسے عام کریں۔
نفاذِ شریعت کی اس تحریک میں ہر طرح کا تعاون انشاء اللہ ثواب اور اجر کا باعث ہوگا، لہذا صاحب ثروت لوگوں کو چاہیے کہ وہ ہر صورت میں اس کے ساتھ جانی اور مالی تعاون فرمائیں۔
اس وقت تحریک کو اپنی دعوتی سرگرمیاں جاری رکھنے کے لئے اموال کی بھی ضرورت ہے اور وسائل کی بھی آپ حضرات اس سلسلے میں جو بھی تعاون کر سکتے ہیں ضرور کیجیے۔
یہ واضح رہے کہ جو حضرات تعاون کرنا چاہیں وہ خود یہاں تشریف لا کر اپنے عطیات پہنچائیں، باہر ہمارا کوئی نمائندہ نہیں ہے۔
مختلف ذرائع سے ہمارے خلاف طرح طرح کا پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے۔ مثلاً کہا جا رہا ہے کہ ہماری طالبات نے کہا ہے کہ وہ بے پردہ عورتوں کے چہروں پر تیزاب ڈالیں گی اور یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ طالبات ڈنڈے لے کر دکانوں پر گئیں، یہ سب باتیں جھوٹی اور الزامات ہیں۔ ہم ان کی تردید کرتے ہیں۔
جو لوگ بدکاری کے اڈے چلا رہے ہیں ہم ان سے بھی یہی کہتے ہیں کہ وہ اس گھناؤنے کاروبار سے باز آ جائیں ورنہ دنیا اور آخرت دونوں میں ان کے لئے خسارہ ہے۔
جو عورتیں ایسے کاموں میں مجبوری کے باعث ملوث ہیں، اگر وہ توبہ تائب ہو کر پاکیزہ زندگی گزارنا چاہتی ہیں تو ہم نے ان کے لئے جامعہ حفصہ میں ”تائبات عابدات سینٹر،، قائم کر دیا ہے وہ یہاں آئیں ان کو مفت تعلیم، رہائش فراہم کی جائے گی اور پھر اگر وہ چاہیں تو صالح نوجوانوں سے ان کے رشتے کروا دئیے جائیں گے۔
سب سے پہلے میں خود اعلان کرتا ہوں کہ میری عمر 46 سال ہے اگر 35 یا 40 سال کی کوئی خاتون توبہ تائب ہو کر پاکیزہ زندگی گزارنے کا عہد کرے تو میں خود اس سے عقد کے لیے تیار ہوں اور وعدہ کرتا ہوں کہ عمر بھر اسے سابقہ زندگی کے حوالے سے کچھ نہ کہوں گا۔
لیکن یاد رکھیں یہ میرا مقصد نہیں مجھے تو شہادت کا شوق ہے وہ مل جائے۔ بس یہی میری کامیابی ہے۔
بسوں اور ویگنوں کے ڈرائیوروں سے گزارش ہے کہ وہ تحریک کا ساتھ دیں اور معاشرے میں بگاڑ پھیلانے سے گریز کریں۔ اپنی گاڑیوں میں فحش اور غیراخلاقی گانے اور فلمیں چلانے سے گریز فرمائیں۔
ویڈیو سی ڈیز کا کاروبار کرنے والے تمام دوستوں سے گزارش ہے کہ وہ اس غیراخلاقی اور غیرشرعی کاروبار کو ختم کریں۔ کیونکہ اس سے معاشرے میں سخت بگاڑ پیدا ہو رہا ہے۔
یاد رکھیں اس کاروبار کی وجہ سے ملک میں فحاشی اور بدکاری پھیل رہی ہے اور اس کی سزا میں زلزلوں جیسی مصیبتیں آ رہی ہیں زلزلے کی وجہ سے سارے کاروبار منٹوں میں مٹی کا ڈھیر بن جاتے ہیں، اس لیے اللہ کے عذاب سے ڈریں اللہ کا ارشاد ہے:
ان الذین یحبون ان تشیع الفاحشۃ
ہم سب کو یاد رکھنا چاہیے کہ قیامت کے روز ہمیں اللہ کے حضور پیش ہونا ہے۔ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا دیدار کرنا ہے۔ ذرا سوچیے ہم ان کو کیا منہ دکھائیں گے اگر ہم اسلامی معاشرے کے بگاڑ اور برائی پھیلانے میں یونہی ملوث رہے تو ہمیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت کیسے نصیب ہوگی۔
تاجروں کی تنظیموں اور یونین سے میری گزارش ہے کہ وہ باہمی طور پر فنڈ جمع کرکے ایسے دکاندار بھائیوں کی حوصلہ افزائی کریں جو ناجائز کاروبار ختم کرنا چاہتے ہیں۔ ہم بھی تعاون کی کوشش کریں گے۔
اگر اس مقصد کے لیے مجھے جھولی پھیلانی پڑی تو میں انشاء اللہ ایسا بھی کر لوں گا۔ ہم نے اپنے لیے کبھی نہیں مانگا۔ روکھی سوکھی کھا کر گزارا کیا ہے، چٹائیوں پر پڑھا ہے اور ٹاٹ پر سوئے ہیں لیکن کسی سے بھیک نہیں مانگی لیکن آج اگر برائی کے خاتمے کے لیے مجھے ایسا کرنا پڑا تو انشاء اللہ میں یہ بھی کر لوں گا۔ یاد رکھیں برائی کا راستہ روکنا اور نیکی کو پھیلانا مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہم سب کا فریضہ ہے۔
حکومت سے چند اہم مطالبات:
حکومت ہمارے مطالبات پر سنجیدگی سے غور کرے اور ان پر عمل پیرا ہو۔
تحریک طلباء و طالبات کے خلاف غلط اور بے بنیاد پروپیگنڈے پر مبنی میڈیا مہم فوراً بند کی جائے۔
سڑکوں کے اردگرد لگے ہوئے ایسے تمام بورڈز فوری طور پر ہٹائے جائیں جن پر لگی فحش اور غیراخلاقی تصاویر معاشرے کو غلط رخ دینے میں کردار ادا کر رہی ہیں۔
منشیات کے تمام اڈوں کا فوری طور پر خاتمہ کیا جائے۔
اسلام آباد میں شراب کی خریدوفروخت پر فوری پابندی عائد کی جائے۔
ہم قیام امن چاہتے ہیں لہذا پولیس کو چاہیے کہ وہ ہمارے ساتھ تعاون کرے۔ ہماری طرف سے مکمل امن اور سلامتی کا پیغام ہے لیکن اگر اس کے باوجود حکومت بار بار اس پر اصرار کرتی ہے کہ اس کا آخری آپشن طاقت کے زور پر آپریشن ہے تو ہمارا آخری آپشن فدائی حملہ ہو سکتا ہے۔ ہم ٹکراؤ نہیں چاہتے لیکن نفاذِ شریعت کے سلسلہ میں کسی قسم کی رکاوٹ برداشت نہیں کی جائے گی۔
حکومت نے اللہ کی حکومت میں ساٹھ سال سے حکومت بنائی ہوئی ہے۔ اللہ کی سٹیٹ میں آٹھ سال سے اپنی سٹیٹ قائم کی ہوئی ہے۔ ہم تو اللہ کی زمین پر اللہ کی حکومت کو، جسے انہوں نے ختم کرکے اپنی حکومت قائم کر رکھی ہے۔ اسلامی نظام کے ذریعہ اس کا خاتمہ چاہتے ہیں زمین اللہ کی ہے سب کچھ اس نے بنایا ہے۔ سٹیٹ بھی اللہ کی ہے ان لوگوں نے اللہ کی سٹیٹ میں ساٹھ سال سے اپنی سٹیٹ بنا رکھی ہے۔ اور پوری قوم کا جینا حرام کر رکھا ہے غریب چیخ رہے ہیں صنعت کار چیخ رہے ہیں تاجر چیخ رہے ہیں بجلی کے بل ادا کرنے والے عوام چیخ رہے ہیں۔ جن لوگوں کی بہنوں اور بیٹیوں کی عصمتیں لٹ رہی ہیں وہ چیخ و پکار کر رہے ہیں جن کے بچے اغواء ہو رہے ہیں جن کے رشتہ دار قتل ہو رہے ہیں وہ چیخ رہے ہیں۔
کشمیر والے چیخ رہے ہیں بلوچستان والے چیخ رہے ہیں وانا اور وزیرستان والے چیخ رہے ہیں۔ان سب مسائل کا حل یہ ہے کہ اللہ کی حکومت میں جو حکومت بنائی گئی ہے اللہ کے سٹیٹ میں جو سٹیٹ قائم ہے اسے ختم کیا جائے اور اللہ کی حکومت، سٹیٹ اور نظام کو بحال کیا جائے۔ کیونکہ ساری پریشانیوں کا حل حکومت الٰہیہ میں ہے۔
لہذا ہم اعلان کرتے ہیں کہ آج سے جہاں جہاں تک علاقہ ہمارے اثر و رسوخ میں ہے، ہم وہاں نفاذِ شریعت کر رہے ہیں۔
یہ ملک اسلام کے نام پر بنا تھا، اس کے لیے لاکھوں شہداء نے قربانی دی تھی، بہنوں کی عزتیں قربان ہوئی تھیں تاکہ یہاں اسلام آئے، شریعت نافذ ہو لیکن ہم نے غفلت کی حالانکہ اسلامی نظام کا نفاذ ان سات لاکھ شہداء کا قرض ہے۔
ہم نے اس سلسلے میں غفلت برتی تو نتیجہ یہ نکلا کہ ہر طرف برائی نظر آنے لگی معاشرہ بگڑتا چلا گیا اور بدی اس قدر عام ہو گئی کہ دلوں سے اس کا بوجھ ہلکا ہونے لگا۔اس وقت پاکستان میں ہماری بہنوں اور بیٹیوں کی عزتیں یوں داؤ پر لگ چکی ہیں، جیسے وہ کسی غیر مسلم ملک میں ہوں۔ایک محتاط اندازے کے مطابق پورے ملک میں عصمت فروشی اور بدکاری کے پانچ لاکھ ادارے قائم ہیں۔
ان اڈوں میں بے شمار بہنوں، بیٹیوں کی عزتیں لوٹی جاتی ہیں لیکن اس گھناؤنے جرم پر کوئی فردِ جرم عائد کرنے والا نہیں ہے۔
اسلامی نظام نہ ہونے کی وجہ سےحالات اس قدر بگڑے ہیں کہ خود قانون کا تحفظ کرنے والے اداروں میں بھی قانون رسوا ہو رہا ہے۔ہمیں ایک خاتون پولیس اہلکار کا خط موصول ہوا ہے۔ اس خط میں اس بہن نے پولیس کے محکمے میں عصمت فروشی کے دھندے کا انکشاف کیا ہے اور کہا ہے کہ کافی عرصے سے یہ گھناؤنا سلسلہ پھیلتا جا رہا ہے۔ اعلٰی افسران سے شکایت بھی کی گئی ہے لیکن کچھ اثر نہیں ہو رہا ہے۔لہذا اب آپ حضرات تعاون کریں اور اس سلسلے کو بند کروائیں۔
ایسی سنگین صورتحال میں ہم نے نفاذ اسلام کی اس تحریک کا آغاز کیا۔ سب سے پہلے لائبریری پر قبضہ کیا گیا، تاکہ اللہ کی رٹ چیلنج کرنے والوں کی رٹ کو چیلنج کیا جا سکے۔
جامعہ حفصہ کی طالبات اللہ کے دین کے تحفظ کے لیے نکل کھڑی ہوئی ہیں اور ان کے مسلمان بھائی بھی ان کے تحفظ کے لیے آ پہنچے۔
ہم نے ستائیس فروری کو حکومت کو ایک ماہ کی ڈیڈ لائن دی کہ وہ ہمارے چار مطالبات کو تسلیم کرتے ہوئے مساجد تعمیر کرے، اسلامی نظام نافذ کرے لیکن جواب میں حکومت کی طرف سے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا گیا۔
پھر ہم نے گزشتہ ہفتے دوبارہ ڈیڈلائن دی کہ وہ شریعت نافذ کرے لیکن پھر بھی توجہ نہیں دی گئی۔
ایسے حالات میں اہل علم کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ازخود نفاذِ شریعت کریں اور ملک سے برائی فحاشی کے خاتمے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔لہذا اب ہم یہ آواز لے کر نکل کھڑے ہوئے ہیں۔
آج سے ہم یہ اعلان کرتے ہیں کہ جس قدر علاقہ ہمارے کنٹرول میں ہے ہم وہاں اسلامی نظام نافذ کر رہے ہیں۔ اب یہاں ہر فیصلہ شریعت کے مطابق ہوگا۔
اس سلسلے میں قوم کے مختلف طبقات کے سامنے چند اہم گزارشات پیش کی جا رہی ہیں۔
علماء کرام سے گزارش ہے کہ وہ نوجوانوں کے جذبات کی قدر کریں۔
اس وقت پورے ملک میں نوجوان نفاذ شریعت کے لئے اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ اب اگر آپ حضرات حوصلہ افزائی نہ فرمائیں گے تو ان کے معصوم جذبات چھلنی ہو کر رہ جائیں گے۔
علماء کرام سے گزارش ہے کہ اگر انہیں تحریک طلباء و طالبات سے متعلق کسی واقعہ کی خبر ملے تو پہلے ہم سے رابطہ فرما کر تحقیق فرما لیں اور اس کے بعد اپنے ردعمل کا اظہار فرمائیں۔ صرف میڈیا کی بات سن کر رائے گرامی کا اظہار فرمانا نہ شرعاً درست ہے نہ ہی عقلاً۔
علماء کرام سے گزارش ہے کہ وہ کم از کم تعاونو اعلی البر و التقوٰی کے قدر مشترک کی حد تک تحریک کے ساتھ تعاون فرمائیں۔
آپ حضرات دیکھ رہے ہیں کہ دین دشمن طاقتیں کس طرح متحد ہیں ضرورت ہے کہ اہل دین بھی متحد ہو جائیں اور نفاذ شریعت کے لئے جدوجہد کریں۔
اگر علماء کرام یا حکومت ہمارے کسی مطالبے یا اقدام کو شریعت کے خلاف ثابت کر دے تو ہم اس سے دستبردار ہونے کے لئے تیار ہیں۔
جو حضرات علماء کرام ہمارے مؤقف سے اتفاق رکھتے ہیں اور نفاذِ شریعت کی اس تحریک میں حصہ لینا چاہتے ہیں، ان سے گزارش ہے کہ یہ آواز پورے ملک میں پہنچانے کے لئے مختلف علاقوں کا دورہ کریں اور عوام تک یا دعوت پہنچائیں۔
عوام سے چند گزارشات:
حکومت اور دین دشمن طاقتوں نے طلباء اور طالبات کی آواز کو دبانے اور ان کی دعوت کو غیرمؤثر بنانے کے لئے ہر طرح کا ہتھکنڈہ استعمال کرنے کا فیصلہ کر رکھا ہے۔
اس سلسلہ میں مختلف این جی اوز اور میڈیا کو ہمارے خلاف استعمال کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ طرح طرح کی من گھڑت افواہیں پھیلا کر عوام کو متنفر کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
ہم پورے ملک کے عوام کو مطلع کرتے ہیں کہ وہ ایسی افواہوں پر کان مت دھریں اور طلبہ و طالبات کے حوالے سے ملنے والی کسی خبر پر ردعمل ظاہر کرنے سے پہلے رابطہ فرما کر تحقیق کر لیں۔
طلباء اور طالبات کا مقصد نفاذِ شریعت اور قیام امن ہے ہم اپنے مسلمان بھائیوں تک اپنی دعوت پیار و محبت کے ساتھ پہنچا رہے ہیں، لہذا ایسی کسی بھی خبر پر یقین نہ کریں جو توڑ پھوڑ یا جلاؤ گھیراؤ کے حوالے سے آپ تک پہنچے۔
اسی طرح اگر آپ اس سلسلہ میں کوئی شکایت درپیش ہو تو ہم سے رابطہ فرمائیں۔ ہم شکایت کا ممکنہ ازالہ کریں گے۔
نفاذِ شریعت چونکہ ہر مسلمان کی خواہش ہے، لہذا تمام مسلمان اس جدوجہد میں شامل ہوں اور اسے پورے ملک کی آواز بنا دیں۔
مسلمان بہنیں بھی اس تحریک میں مؤثر کردار ادا کریں۔ کیونکہ بہنوں اور بیٹیوں کی عزت و عصمت کا تحفظ اس تحریک کے بنیادی مقاصد میں سے ہے۔ ہماری کیسٹ اور سی ڈیز اور دیگر لٹریچر لے کر اسے عام کریں۔
نفاذِ شریعت کی اس تحریک میں ہر طرح کا تعاون انشاء اللہ ثواب اور اجر کا باعث ہوگا، لہذا صاحب ثروت لوگوں کو چاہیے کہ وہ ہر صورت میں اس کے ساتھ جانی اور مالی تعاون فرمائیں۔
اس وقت تحریک کو اپنی دعوتی سرگرمیاں جاری رکھنے کے لئے اموال کی بھی ضرورت ہے اور وسائل کی بھی آپ حضرات اس سلسلے میں جو بھی تعاون کر سکتے ہیں ضرور کیجیے۔
یہ واضح رہے کہ جو حضرات تعاون کرنا چاہیں وہ خود یہاں تشریف لا کر اپنے عطیات پہنچائیں، باہر ہمارا کوئی نمائندہ نہیں ہے۔
مختلف ذرائع سے ہمارے خلاف طرح طرح کا پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے۔ مثلاً کہا جا رہا ہے کہ ہماری طالبات نے کہا ہے کہ وہ بے پردہ عورتوں کے چہروں پر تیزاب ڈالیں گی اور یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ طالبات ڈنڈے لے کر دکانوں پر گئیں، یہ سب باتیں جھوٹی اور الزامات ہیں۔ ہم ان کی تردید کرتے ہیں۔
جو لوگ بدکاری کے اڈے چلا رہے ہیں ہم ان سے بھی یہی کہتے ہیں کہ وہ اس گھناؤنے کاروبار سے باز آ جائیں ورنہ دنیا اور آخرت دونوں میں ان کے لئے خسارہ ہے۔
جو عورتیں ایسے کاموں میں مجبوری کے باعث ملوث ہیں، اگر وہ توبہ تائب ہو کر پاکیزہ زندگی گزارنا چاہتی ہیں تو ہم نے ان کے لئے جامعہ حفصہ میں ”تائبات عابدات سینٹر،، قائم کر دیا ہے وہ یہاں آئیں ان کو مفت تعلیم، رہائش فراہم کی جائے گی اور پھر اگر وہ چاہیں تو صالح نوجوانوں سے ان کے رشتے کروا دئیے جائیں گے۔
سب سے پہلے میں خود اعلان کرتا ہوں کہ میری عمر 46 سال ہے اگر 35 یا 40 سال کی کوئی خاتون توبہ تائب ہو کر پاکیزہ زندگی گزارنے کا عہد کرے تو میں خود اس سے عقد کے لیے تیار ہوں اور وعدہ کرتا ہوں کہ عمر بھر اسے سابقہ زندگی کے حوالے سے کچھ نہ کہوں گا۔
لیکن یاد رکھیں یہ میرا مقصد نہیں مجھے تو شہادت کا شوق ہے وہ مل جائے۔ بس یہی میری کامیابی ہے۔
بسوں اور ویگنوں کے ڈرائیوروں سے گزارش ہے کہ وہ تحریک کا ساتھ دیں اور معاشرے میں بگاڑ پھیلانے سے گریز کریں۔ اپنی گاڑیوں میں فحش اور غیراخلاقی گانے اور فلمیں چلانے سے گریز فرمائیں۔
ویڈیو سی ڈیز کا کاروبار کرنے والے تمام دوستوں سے گزارش ہے کہ وہ اس غیراخلاقی اور غیرشرعی کاروبار کو ختم کریں۔ کیونکہ اس سے معاشرے میں سخت بگاڑ پیدا ہو رہا ہے۔
یاد رکھیں اس کاروبار کی وجہ سے ملک میں فحاشی اور بدکاری پھیل رہی ہے اور اس کی سزا میں زلزلوں جیسی مصیبتیں آ رہی ہیں زلزلے کی وجہ سے سارے کاروبار منٹوں میں مٹی کا ڈھیر بن جاتے ہیں، اس لیے اللہ کے عذاب سے ڈریں اللہ کا ارشاد ہے:
ان الذین یحبون ان تشیع الفاحشۃ
ہم سب کو یاد رکھنا چاہیے کہ قیامت کے روز ہمیں اللہ کے حضور پیش ہونا ہے۔ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا دیدار کرنا ہے۔ ذرا سوچیے ہم ان کو کیا منہ دکھائیں گے اگر ہم اسلامی معاشرے کے بگاڑ اور برائی پھیلانے میں یونہی ملوث رہے تو ہمیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت کیسے نصیب ہوگی۔
تاجروں کی تنظیموں اور یونین سے میری گزارش ہے کہ وہ باہمی طور پر فنڈ جمع کرکے ایسے دکاندار بھائیوں کی حوصلہ افزائی کریں جو ناجائز کاروبار ختم کرنا چاہتے ہیں۔ ہم بھی تعاون کی کوشش کریں گے۔
اگر اس مقصد کے لیے مجھے جھولی پھیلانی پڑی تو میں انشاء اللہ ایسا بھی کر لوں گا۔ ہم نے اپنے لیے کبھی نہیں مانگا۔ روکھی سوکھی کھا کر گزارا کیا ہے، چٹائیوں پر پڑھا ہے اور ٹاٹ پر سوئے ہیں لیکن کسی سے بھیک نہیں مانگی لیکن آج اگر برائی کے خاتمے کے لیے مجھے ایسا کرنا پڑا تو انشاء اللہ میں یہ بھی کر لوں گا۔ یاد رکھیں برائی کا راستہ روکنا اور نیکی کو پھیلانا مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہم سب کا فریضہ ہے۔
حکومت سے چند اہم مطالبات:
حکومت ہمارے مطالبات پر سنجیدگی سے غور کرے اور ان پر عمل پیرا ہو۔
تحریک طلباء و طالبات کے خلاف غلط اور بے بنیاد پروپیگنڈے پر مبنی میڈیا مہم فوراً بند کی جائے۔
سڑکوں کے اردگرد لگے ہوئے ایسے تمام بورڈز فوری طور پر ہٹائے جائیں جن پر لگی فحش اور غیراخلاقی تصاویر معاشرے کو غلط رخ دینے میں کردار ادا کر رہی ہیں۔
منشیات کے تمام اڈوں کا فوری طور پر خاتمہ کیا جائے۔
اسلام آباد میں شراب کی خریدوفروخت پر فوری پابندی عائد کی جائے۔
ہم قیام امن چاہتے ہیں لہذا پولیس کو چاہیے کہ وہ ہمارے ساتھ تعاون کرے۔ ہماری طرف سے مکمل امن اور سلامتی کا پیغام ہے لیکن اگر اس کے باوجود حکومت بار بار اس پر اصرار کرتی ہے کہ اس کا آخری آپشن طاقت کے زور پر آپریشن ہے تو ہمارا آخری آپشن فدائی حملہ ہو سکتا ہے۔ ہم ٹکراؤ نہیں چاہتے لیکن نفاذِ شریعت کے سلسلہ میں کسی قسم کی رکاوٹ برداشت نہیں کی جائے گی۔