لقلقلہیہاں ہم یہ سوال بھی مطرح کر سکتے ہیں کہ کسی شخص کو مسلمان کہنے کا معیار کیا ہے؟؟ اور کسی شخص کا دائرہ اسلام سے خارج ہونے کا معیار کیا ہے؟ اور کیا کسی شخص کو اختیار ہے کہ وہ کسی دوسرے کو کہیں کہ تم مسلمان نہیں ہو؟ آیا صرف زبان سے شہادتین کا اقرار کر لینا کافی ہے؟ یا دل بھی زبان کی گواہی دے؟
اس ناچیز کا جتنا مطالعہ ہے اس کے مطابق تو غزوات رسول میں کافر صرف شہادتین پڑھ لے تو اس کو مسلمان تسلیم کیا جاتا تھا۔۔۔ اور وہ جان کی امان پاتا تھا۔۔۔ اگرچہ اس نے شہادتین جان کے خوف کی وجہ سے ہی کیوں نہ پڑھا ہو۔۔ اور کسی مسلمان کو حق نہیں پہنچتا تھا کہ کہیں۔۔۔ حضور یہ ڈر کی وجہ سے ہے۔۔۔ یا صرف لقلقلہ زبانی ہے۔
اور حدیث رسول کے مطابق جس نے کسی مسلمان کو کافر کہا وہ خود کافر ہیں۔ لہذا یہ تکفیر کی فکٹریاں جب تک ختم نہیں ہوتیں پائیدار امن قائم نہیں ہوسکتا۔
مسلمان کو کافر کہنے والا خود کافر ۔یہاں ہم یہ سوال بھی مطرح کر سکتے ہیں کہ کسی شخص کو مسلمان کہنے کا معیار کیا ہے؟؟ اور کسی شخص کا دائرہ اسلام سے خارج ہونے کا معیار کیا ہے؟ اور کیا کسی شخص کو اختیار ہے کہ وہ کسی دوسرے کو کہیں کہ تم مسلمان نہیں ہو؟ آیا صرف زبان سے شہادتین کا اقرار کر لینا کافی ہے؟ یا دل بھی زبان کی گواہی دے؟
اس ناچیز کا جتنا مطالعہ ہے اس کے مطابق تو غزوات رسول میں کافر صرف شہادتین پڑھ لے تو اس کو مسلمان تسلیم کیا جاتا تھا۔۔۔ اور وہ جان کی امان پاتا تھا۔۔۔ اگرچہ اس نے شہادتین جان کے خوف کی وجہ سے ہی کیوں نہ پڑھا ہو۔۔ اور کسی مسلمان کو حق نہیں پہنچتا تھا کہ کہیں۔۔۔ حضور یہ ڈر کی وجہ سے ہے۔۔۔ یا صرف لقلقہ زبانی ہے۔
اور حدیث رسول کے مطابق جس نے کسی مسلمان کو کافر کہا وہ خود کافر ہیں۔ لہذا یہ تکفیر کی فکٹریاں جب تک ختم نہیں ہوتیں پائیدار امن قائم نہیں ہوسکتا۔
جی بالکل جو شخص صحابہ کو کافر کہے وہ خود کافر ہے۔۔ لیکن ایسا ثابت تو ہو۔۔
کیا صحابہ کرام کو کافر کہنے والے کو کافر کہا جاسکتا ہے کہ نہیں ؟
جو شخص صحابہ کو کافر کہنے سے باز نہیں آتا وہ کیسے امید رکھ سکتا ہے کہ مجھے ’’ کافر ‘‘ نہ کہاجائے
۔
جی بالکل درست بات کی ہے آپ نے۔۔۔ سو فیصد متفق۔کرنے کا کام یہ ہے کہ عقائد میں اس بعد المشرقین کے باوجود ایک دوسرے کو معاشرتی طور پر برداشت کرنے کا کوئی حل نکالنا چاہیے ۔ آخر یہودیوں ، عیسائیوں کے ساتھ تعلقات کا بھی تو کوئی لائحہ عمل ہے نا ؟ جب ہم ان سے معاملات کرتے ہیں کیا ان کو پکا مسلمان سمجھ کر کرتے ہیں ؟
دمکتےمسلمان کو کافر کہنے والا خود کافر ۔
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے مسلمان ہونے میں کسی مسلمان کو ذرہ برابر بھی شک نہیں ۔ عشرہ مبشرہ اور دیگر جلیل القدر صحابہ کرام وہ ہستیاں ہیں جو افق اسلامی کے دھمکتے ستارےہیں ۔
شیعہ حضرات کی کتب میں یہ بات درج ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس دنیا سے تشریف لے کر گئے تو سوائے 6 صحابہ کرام ( علی ، فاطمہ ، حسنین ، سلمان الفارسی اور ایک اور رضی اللہ عنہم اجمعین ) کے باقی سب کے سب کافر ( مرتد ) ہوگئے تھے ۔
یعنی ابو بکر ، عمر ، عثمان ، سعد ، سعید ، عبیدۃ بن الجراج ، عبد الرحمن بن عوف (رضی اللہ عنہم اجمعین ) الغرض ایک لاکھ صحابہ کرام سب کے سب پر کفر کا فتوی لگایا جاتا ہے ۔
کیا صحابہ کرام کو کافر کہنے والے کو کافر کہا جاسکتا ہے کہ نہیں ؟
جو شخص صحابہ کو کافر کہنے سے باز نہیں آتا وہ کیسے امید رکھ سکتا ہے کہ مجھے ’’ کافر ‘‘ نہ کہاجائے ۔
دوسری بات :
میرے خیال سے سنی و شیعہ ایک دوسرے کو کافر سمجھتے ہیں کہ نہیں ؟ اس بحث میں نہیں پڑنا چاہیے کیونکہ یہ اختلاف جتنا ختم کرنے کی کوشش کریں گے اتنا زیادہ بڑے گا ۔
کرنے کا کام یہ ہے کہ عقائد میں اس بعد المشرقین کے باوجود ایک دوسرے کو معاشرتی طور پر برداشت کرنے کا کوئی حل نکالنا چاہیے ۔ آخر یہودیوں ، عیسائیوں کے ساتھ تعلقات کا بھی تو کوئی لائحہ عمل ہے نا ؟ جب ہم ان سے معاملات کرتے ہیں کیا ان کو پکا مسلمان سمجھ کر کرتے ہیں ؟
استاد محترم !
استادی کا دعویٰ کیسے بھلا؟ ہم تو سبھی ایک ہی کشتی کے مسافر ہیں اور ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیںاستاد محترم !
تدوین کردی ہے ۔
آداب قبول فرمائیے ۔
1۔ حسینی صاحب آپ نے خود اپنی کتابوں کو مطالعہ نہیں کیا ہوگا ورنہ آپ ایسا ارشاد نہ فرماتے ذرا ملاحظہ فرمائیں :جی بالکل جو شخص صحابہ کو کافر کہے وہ خود کافر ہے۔۔ لیکن ایسا ثابت تو ہو۔
کتابوں میں تو آپ کی بھی بہت سی چیزیں لکھی ہوئی ہیں۔۔۔ کیا آپ ان سب پر یقین بھی رکھتے ہیں؟؟ ہمارے نزدیک کوئی کتاب سوائے قرآن کے مکمل "صحیح" نہیں ہے۔۔۔ ۔ جبکہ آپ کے ہاں چھ اور کتابوں کو بھی صحیح کہا جاتا ہے۔
اور یہ بھی یقینی ہے کہ کسی نے آج تک آپ کو کافر نہیں کہا ہوگا۔۔۔ سب سے بڑی دلیل ہمارا معاشرہ ہے۔۔ جس میں شیعہ سنی مل کر زندگی گزارتے ہیں۔۔ ایک دوسرے کے ہاتھ کا پانی پیتے ہیں۔۔ کھانا کھاتے ہیں۔۔۔ آپس میں شادیاں کرتے ہیں۔۔ ایک ساتھ اسکول، کالجز اور یونیورسٹیوں میں پڑھتے ہیں۔۔ آفسز میں کام کرتے ہیں۔۔۔ ہاتھ ملاتے ہیں۔۔ لیکن ان تمام معاملات میں آج تک کسی نے کفر کا اور حرمت کا فتوی نہیں دیا۔۔۔ تو کیسے ُ آپ کہ سکتے ہیں کوئی ُ آپ کو کافر کہے گا۔
میرے خیال سے ہمیں اس بحث سے بہت آگے نکلنے کی ضرورت ہے۔۔۔ کیا ایک دوسرے کے سامنے اپنے آپ کو مسلمان ثابت کرنے میں ہماری زندگی گزرے گی؟؟
۔۔۔۔۔۔
جی بالکل درست بات کی ہے آپ نے۔۔۔ سو فیصد متفق۔
جیسے پہلے کہ چکا ہوں کہ اس بحث سے بہت آگے نکلنے کی ضرورت ہے۔۔۔ دشمن ہمیں انہی بحثوں میں الجھا کر رکھنا چاہتاہے۔۔۔
اگر ہم ایسا کریں گے تو گویا ہمارا مشترکہ دشمن کامیاب ہوگیا۔
اللہ آپ کو خوش رکھے اور باہمی تعاون کے جذبہ کو جلا بخشے ۔استادی کا دعویٰ کیسے بھلا؟ ہم تو سبھی ایک ہی کشتی کے مسافر ہیں اور ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں
بہت دور کی کوڑی لائے ہیں آپ بھائی جی۔۔۔۔ جب کہ رہے ہیں کہ ایسا نہیں ہے تو پھر بھی آپ کو ضد ہے۔۔۔ اگر پھر بھی ضد ہے آپ کو تو شیعہ مجتہدین سے سوال کر کے دیکھ لیں۔۔۔ آپ کی تشفی ہو گی۔1۔ حسینی صاحب آپ نے خود اپنی کتابوں کو مطالعہ نہیں کیا ہوگا ورنہ آپ ایسا ارشاد نہ فرماتے ذرا ملاحظہ فرمائیں :
http://www.alrad.net/hiwar/takfir/2.htm
ذرا نیچے دیکھیے گا اصل کتاب کا اسکین بھی موجود ہے ۔
۔
پھر یہیں مسئلہ ہے کہ آپ معلوم نہیں کس دنیا میں رہ رہے ہیں۔۔۔۔ یا کسی مولوی نے آپ کے کان بھرے ہیں۔۔۔1
2۔ جناب شیعہ حضرات کی طرف سے ایک مکمل کتاب اسی موضوع پر موجود ہے کہ قرآن مجید میں ( نعوذ باللہ تحریف (کمی بیشی ) ہوچکی ہے ۔ اگر آپ اس کی نفی کرتے ہیں تو ممکن ہے معتدل شیعہ حضرات نے اپنا موقف بدل لیا ہو 3
بھائی جی لگتا ہے آپ نے بات میری سمجھی نہیں۔۔۔ صحیح احادیث ہمارے ہاں بھی ہیں۔۔ لیکن آپ کے ہاں جس طرح سے صحاح ستہ ہیں جن کی تمام احایث کے بارے آپ کہتے ہیں کہ صحیح ہیں۔۔ ہمارے ہاں ایسا نہیں ہے۔۔۔ بلکہ صحیح، حسن، ً موثق اور ضعیف احادیث ساری ملی ہوئی ہیں۔۔ اور ان کو پہچاننے کا اپنا فن ہے جس کو علم الرجال والدرایہ کہا جاتا ہے۔1
3۔ ہمارے ہاں قرآن مجید کے ساتھ حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی صحیح کہا جاتا ہے اور وہ صرف چھ کتابوں میں نہیں بلکہ حدیث پر مشتمل بیسیوں کتابیں ہیں ۔ البتہ یہ ضرور ہے کہ بعض کتابوں میں صحیح و ضعیف ہر قسم کی روایات موجود ہیں جبکہ بعض کتابوں میں صرف ’’ صحیح ‘‘ اور بعض میں صرف ’’ ضعیف ‘‘ روایات ہیں ۔۔
آپ حوالہ نہیں بلکہ یوں کہنا چاہیے حوالہ جات دیکھنے میں ذرا تسامح کرگئے ہیں ورنہ بحار الأنوار وہاں ایک حوالہ ہے ۔ اس کے علاوہ چوتھی صدی ہجری سے لے کر بارھویں صدی ہجری تک کے 5 پانچ شیعہ بزرگوں کے مزید حوالہ جات ہیں ۔بہت دور کی کوڑی لائے ہیں آپ بھائی جی۔۔۔ ۔ جب کہ رہے ہیں کہ ایسا نہیں ہے تو پھر بھی آپ کو ضد ہے۔۔۔ اگر پھر بھی ضد ہے آپ کو تو شیعہ مجتہدین سے سوال کر کے دیکھ لیں۔۔۔ آپ کی تشفی ہو گی۔
پہلے کہ چکا ہوں کہ ہماری کسی کتاب کے بارے دعوی نہیں ہے کہ اس کی ساری احادیث صحیح ہیں۔۔۔ احادیث کو پرکھنے کے اپنے اصول ہیں۔
بحار الانوار کا حوالہ دیا ہے آپ نے۔۔۔ جس کی 110 جلدیں ہیں۔۔۔ ظاہر سی بات ہے اس میں صرف تمام ملنے والی احادیث کو جمع کیا گیا ہے۔۔ صحیح احادیث کو نہیں۔۔ اور یہی بات سارے شیعہ رجالی کہتے ہیں۔۔۔
یہ اسی طرح ہے جیسے ہم آپ کو تفسیر در منثور کا حوالہ دے کر کہیں کہ آپ کی کتابوں میں یہ لکھا ہوا ہے۔۔۔ کیا آپ مانیں گے؟؟
سخت باتیں نہ کریں میں نےآپ کو جسم کا کوئی عضو ای اعضاء نہیں دکھائے بلکہ آپ کی کتابوں کے ہے حوالے پیش کیے ہیں ۔پھر یہیں مسئلہ ہے کہ آپ معلوم نہیں کس دنیا میں رہ رہے ہیں۔۔۔ ۔ یا کسی مولوی نے آپ کے کان بھرے ہیں۔۔۔
کسی ایک فرد کی بات پورے مذہب پر نہیں تھونپی جا سکتی۔
آسان سی بات ہے آپ آج ہی کسی شیعہ مسجد جا کر وہاں کا قرآن اٹھا کر دیکھ لیں۔۔۔ کہ اس میں تحریف ہے یا وہی ُ آپ والا قرآن ہے۔
یہ عصر جاہلیت نہیں ہے۔۔۔
باقی اگر آپ کو شوق ہی ہے تو آپ کی کتابوں سے بھی جن میں صحیح کتابیں بھی ہیں کا حوالہ دکھا سکتا ہوں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ قرآن میں بہت ٰ زیادہ تحریف ہوا ہے۔۔۔ لیکن عملا دیکھا جائے تو معاشرے میں ایسا نہیں ہے۔۔۔
دیکھیں یہ تو معاملہ بالکل آسان ہوگیا گویاآپ کے نزدیک میں نے جو حوالہ جات پیش کیے ہیں وہ ضعیف احادیث ہیں ۔ اور ثبوت کے لیے صحیح احادیث چاہییں ۔ درست ؟بھائی جی لگتا ہے آپ نے بات میری سمجھی نہیں۔۔۔ صحیح احادیث ہمارے ہاں بھی ہیں۔۔ لیکن آپ کے ہاں جس طرح سے صحاح ستہ ہیں جن کی تمام احایث کے بارے آپ کہتے ہیں کہ صحیح ہیں۔۔ ہمارے ہاں ایسا نہیں ہے۔۔۔ بلکہ صحیح، حسن، ً موثق اور ضعیف احادیث ساری ملی ہوئی ہیں۔۔ اور ان کو پہچاننے کا اپنا فن ہے جس کو علم الرجال والدرایہ کہا جاتا ہے۔
اگر سب صحیح نہیں ہیں تو پھر صحاح ستہ کیوں نام ہے؟’’ کتب ستہ ‘‘ میں صحیح روایات بھی ہیں اور ضعیف اور کمزور روایات بھی ہیں
آپ کی یہ بات بھی جمہور اہل سنت کے بالکل برعکس ہے۔۔۔۔ اور اب آپ کو ان کے فتاوی کا سامنا کرنا پڑے گا۔۔۔ کہ۔
آپ نے ایک بات کہی کہ ’’ صحاح ستہ ‘‘ کی تمام احادیث کے بارے آپ کہتے ہیں کہ ’’ سب صحیح ‘‘ ہیں ۔ ایسا نہیں ان شاء اللہ بوقت ضرورت میں آپ کے سامنے ان شاء اللہ اپنے علماء کے اقوال سے حوالہ جات پیش کروں گا جن سے یہ بات واضح ہوگی کہ ’’ کتب ستہ ‘‘ میں صحیح روایات بھی ہیں اور ضعیف اور کمزور روایات بھی ہیں ۔
÷
آپ کی یہ بات بھی جمہور اہل سنت کے بالکل برعکس ہے۔۔۔ ۔ اور اب آپ کو ان کے فتاوی کا سامنا کرنا پڑے گا۔۔۔ کہ
جو اس باب میں پہلے سے موجود ہے کہ جو بھی ان کتب کی روایات کی صحت میں شک کرے تو۔۔۔ وہ پھر
باقی آپ تکفیر کے باب میں ہماری عقائد کی کتابوں کو کھنگالیں۔۔۔ انشاء اللہ حقیقت واضح ہوگی۔۔۔ ان کتابوں میں کہاں لکھا ہے کہ نعوذ باللہ اہل سنت کافر ہیں؟؟
یہ آپ کا اخذ کردہ نتیجہ ہے۔۔۔ جو آپ نے خود نکالا ہے۔
احادیث کی تمام کتابوں کے حوالے سے جیسے پہلے کہ چکا ہوں یہ مسئلہ ہے۔۔ مسئلہ یہ ہے کہ ان میں ہر طرح کی روایتیں موجود ہیں۔
اور ارتداد والی ان احادیث کو بالفرض الصحیح رد کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔۔۔ چونکہ ان کا اپنا خاص معنی ہے۔ ۔ ۔