یہ نیازی کو دینگے۔۔۔۔۔ شاید پھر گزارا ہو اس کا۔۔۔۔۔۔۔۔ ویسے ادھا دے چکے ہیں۔۔۔۔۔۔۔
سن لو یار، ابھی تو بہت کچھ برداشت کرنا پڑے گا: پرویز خٹک
پرویز خٹک کی تقریر کے دوران اپوزیشن کا ہنگامہ: فائل فوٹو بشکریہ قومی اسمبلی ٹوئٹر اکاؤنٹ
اسلام آباد: وزیردفاع اور حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک نے مولانا فضل الرحمان سے ہونے والے مذاکرات کو ’ٹائم پاس‘ قرار دے دیا۔
گزشتہ روز جے یو آئی (ف) کے سربراہ
مولانا فضل الرحمان نے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ کسی مذاکرات کی ضرورت نہیں ہے، ہمارے پاس آنے کی بھی کوئی ضرورت نہیں، بے معنی آنا جانا نہیں ہونا چاہیے، آؤ تواستعفیٰ ساتھ لے کر آؤ اور اقتدار کے ایوان کو چھوڑنے کا اعلان کرکےآؤ، ہم نے بڑی جرات اور ہمت کے ساتھ یہ سفر شروع کیا ہے اور اپنی منزل سے کم پر ہم راضی ہونے والے نہیں۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیر دفاع اور حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک نے جب تقریر کا آغاز کیا تو اپوزیشن اراکین نے شور شرابا کیا جس پر پرویز خٹک نے کہا کہ آج دل سے بولنا چاہتا ہوں، کیا آپ لوگ سنیں گے، سن تو لو یار، یہ تماشہ نہیں چلے گا۔
انہوں نے کہا کہ مارچ والے صبر کریں، ابھی بہت دیکھنا اور برداشت کرنا پڑے گا، جتنا بیٹھنا ہے بیٹھو لیکن ملک کو نقصان نہیں پہنچانا، اگر مولانا کہتے ہیں جرگہ ٹائم پاس کے لیے ہیں تو ہم بھی آپ سے ٹائم پاس کررہے ہیں۔
پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ ہم نے سارے دور دیکھے ہیں، 40 سال سے سیاست میں ہوں، یہ ملک ہمارا ہے ہم نے اس کے لیے قربانیاں دی ہیں، کوئی ہمیں آرڈیننس جاری کرنے سے نہیں روک سکتا، کیا اپوزیشن نے آئین نہیں پڑھا؟ آئین میں آرڈیننس کی گنجائش موجود ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر جمہوریت کی بات کرتے ہیں تو آئیں ٹیبل پر بیٹھیں، جمہوریت کے نام پر ملک کا بیڑہ غرق کردیا گیا، یہ آج جمہوریت اور قانون کی بات کرتے ہیں اور ہمیں بتاتے ہیں کہ جمہوریت اور قانون کیا ہے۔
حکومتی کمیٹی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ مجھے اسی دن کا انتظار تھا کہ پاکستان میں ایماندار لیڈر آئے، اگر آپ پاکستان کی ترقی کے لیے کچھ کرتے تو عوام کے ساتھ ہوتے، ان کے دور میں تو پاکستان ترقی کررہا تھا اس لیے تو عوام نے انہیں مسترد کیا۔