مولانا ٹروجن

راشد احمد

محفلین
آپ ضرور مولانا ٹروجن کی شخصیت سے واقف ہوں گے. مولانا ٹروجن ایک ایسی شخصیت ہیں جن کا ہماری سیاست میں بہت اہم کردار ہے. مولانا ٹروجن کی شخصیت اور سیاست میں کردار پر بات کرنے سے پہلے ہم ٹروجن لفظ پر بات کرلیں. کہ ٹروجن کیا ہے

ٹروجن یونانی لفظ ہے اور یونان میں ایک جنگ میں لکڑی کے گھوڑے استعمال کیے گے تھے اس واقعے سے متاثر ہو کر اس کا نام ٹراجن ہارس ڈال دیا گیا ہے۔ یہ گھوڑے دیکھنے میں بے ضرر تھے لیکن یونانیوں نے ان گھوڑوں کو استعمال کرکے جنگ جیت لی.

ہمارے کمپیوٹر میں بھی ٹروجن کو ایک وائرس کے طور پر لیا جاتا ہے. ٹراجن سے مراد وہ خطرناک پروگرام ہے جو کمپیوٹر کو تباہی کے دھانے پر لا کر کھڑا کر دیتا ہے جو کے ہارم فل کوڈ پر مشتمل ہوتا ہے اور ایک وایرس سے زیادہ زہریلا اور خطرناک ہوتا
ہے یہ چھپ کر اپ کی معلومات دوسروں کو بھیجتا ہے۔

اب مولانا ٹروجن کی سیاست میں خدمات کا جائزہ لیتے ہیں. مولانا ٹروجن خود بھی ایک مشہور عالم دین ہیں اور ان کے والد ماجد بھی بہت بڑے عالم دین رہ چکے ہیں جن کا سیاست میں بہت اہم کردار رہا ہے. مولانا ٹروجن صاحب کے والد ماجد صوبہ سرحد کے وزیر اعلٰی بھی رہ چکے ہیں. والد کی وفات کے بعد مولانا ٹروجن سیاست کے میدان میں کود پڑے اور بے نظیر دور میں وزیر پٹرولیم رہے تب انہیں مولانا ڈیزل کا خطاب بھی دیا گیا.

جب مشرف کی حکومت آئی توایم اے اے کے نام سے ایک جماعت بنائی گئی. 2002 کے الیکشن میں اس جماعت نے نمایاں کامیابی حاصل کرلی اور صوبہ سرحد میں اپنی حکومت بنالی. اور ایک فرینڈلی اپوزیشن کاکردار ادا کیا. مولانا ٹروجن اس جماعت کے لئے بحیثیت ٹروجن اپنی خدمات سرانجام دیتے رہے. انہوں نے بحیثیت ایک ٹروجن کے سترہویں ترمیم پاس کروائی پھر جب مشرف صدارتی امیدوار نامزد ہوئے تو مولانا ٹروجن نے صوبہ سرحد کی اسمبلی تحلیل کروانے کے لئے تاخیری حربے استعمال کئے. اور مشرف کو الیکشن میں کامیاب کروایا.جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ایم ایم اے جو مذہبی جماعتوں کا اتحاد تھا ٹوٹ گیا.

جب پیپلز پارٹی برسراقتدار آئی تو مولانا ٹروجن نے ایک مرتبہ پھر ملکی سیاست میں اپنا کردار ادا کرنا شروع کردیا اور چند سیٹیں لے کربھی چند وزارتیں حاصل کرلیں. اور مولانا صاحب کشمیر کمیٹی کے چئیرمین بن گئے. اس وقت یہ مسئلہ تھا کہ وزیراعظم کسے نامزد کیاجائے تومولاناصاحب نے زرداری صاحب کی خدمت میں اپنانام پیش کیا. 25 فروری کو جب پنجاب میں شریف برادران کو نااہل کردیا گیا اور صوبہ بھر میں گورنر راج نافذ کردیا گیا تو مولانا ٹروجن نے زرداری اور شریف برادران کے درمیان مفاہمت کروانے کی کوشش کی جس کا مقصد سیاست سے وابستہ افراد لانگ مارچ اوردھرنوں کو رکوانا یا لانگ مارچ میں تاخیری حربے لیتے ہیں. شریف برادران کو جماعت اسلامی اور دیگر جماعتوں نے مولانا صاحب سے خبردار رہنے کا مشورہ دیا اور مولانا صاحب نے کچھ دن پہلے یہ بیان داغ دیا کہ شریف برادران کی طرف سے ڈیڈلاک ہے اور وہ مفاہمت کے لئے سنجیدہ نہیں ہیں.

مولانا ٹروجن ہمیشہ دوسروں کا بھلاکرتے ہیں کبھی زرداری کا اور کبھی پرویز مشرف کا. کمپیوٹر کے ہیکرز صرف کمپیوٹرز یا انٹرنیٹ انفارمیشن کو نقصان پہنچاتے ہیں لیکن مولانا صاحب جیسے ہیکرز نہ ملک کو نقصان پہنچاتے ہیں. اس ملک میں صرف مولانا واحد ٹروجن نہیں بلکہ ہمارے ملک میں کئی ٹروجن موجود ہیں. جو کبھی ملک کے سسٹم کو ہیک کرلیتے ہیں. کبھی عوام کی امنگوں کو، کبھی عوام کی منتخب کردہ قیادت کو اور کبھی ہمارے ووٹ بنک کو.

ان ٹروجن کو سکین کرنے کے لئے کسی انٹی وائرس یا انٹی سپائی وئیر کی نہیں بلکہ عوام کی بے حسی ختم کرنے، ان میں شعور پیداکرنے اور ان کا محاسبہ کرنے کے لئے کسی ایسے شخص یا قیادت کی ضرورت ہے جو انٹی وائرس کا کام کرے.

اگر میں آپ سے پوچھوں کہ کمپیوٹر سے ٹروجن کو نکالنے کے لئے کونسا انٹی وائرس یا انٹی سپائی وئیر بہتر ہے تو آپ مجھے مختلف قسم کے اچھے پروگرامز کی لسٹ دیں گے لیکن اگر میں آپ سے پوچھوں کہ ملک کونقصان پہنچانے والے ٹروجن کو کیسے اس سسٹم سے نکالاجائے تو آپ سوچ میں پڑجائیں گے.
 
Top