فاروق سرور خان
محفلین
مولویت کے سیاسی نظام کے بارے میںاس آرتیکل سے ابتدا ہوئی۔ اور اس سلسلے میں، میں نے 4 آرٹیکل لکھے۔ چوتھے آخری آرٹیکل تک پہنچنے پر میں نے درج ذیل ہدف دیا:
اس درج بالاء ہدف پر تمام ناقدین سے جو چاروں آرٹیکلز صبر سے پڑھ چکے ہیں، چوتھے آرٹیکل میں تبصرات درکار ہیں۔ اس کے علاوہ جو تبصرات، یہاں جمع ہوئے اور جن ممکنہ معروضات سے اگر کسی کی بھی ممکنہ دل آزاری ہوتی ہے، کوشش کروں گا کہ آیندہ معروضات میں قلم پر گرفت سخت رہے اوراس کا ازالہ آیندہ آرٹیکلز میںکرنے کی کوشش کروں گا تاکہ درستگی رہے۔ تمام تبصرات کا اور تبصرہ کرنے والوں کا شکریہ۔
نیاہدف، نیا خورشید: دین سب کے لئے
ضرورت اس بات کی ہے کہ قرآن 2، 3 پارے کرکے پہلی سے بارہویں تک اختیاری نصاب کا حصہ بنایا جائے، جو کہ معنی کے ساتھ پڑھایا جائے۔ دینی مدرسوںکے نصاب کا معائینہ کیا جائے، خطابت ( پبلک سپیکنگ)، امامت (لیڈرشپ) اور اسی طرح دوسرے علوم دینیہ کو اسکولوں میں بھی پڑھایا جائے اور سنت، روایات، اقوال پر مبنی اعلی درجہ کے قانون سازی کی تعلیم یونیورسٹیز کے اعلی شعبوں میں منتقل کردی جائے۔ اس طرح مدرسوں کی ضروری تعلیم ہر شخص کے لئے عام ہو اور جو لوگ ان شعبوں کا انتخاب کریں وہ اسے حاصل کرسکیں۔ اپنے دین کو چند لوگوں پر چھوڑنے کی روش ترک کردی جائے۔ تاکہ ہر شخص اس معاشرہ میں اپنے کردار کا اندازہ کرسکے اور اسلامی و دینی تعلیم چند لوگوں کے لئے صرف ذریعہ معاش ہی نہ رہ جائے۔
تاکہ جدید تعلیم اور قرآن و سنت کی روشنی میں آزادی سے ایک نئے سیاسی نظام کا اغاز ہو سکے۔ تاکہ خوشیاں، تحفظات، فلاح وبہبود ، معاشی ترقی، شہری آزادی ، عدل و انصاف، قانون کا نفاذ، علمی ترقی، ایجادات، بہترین مالیاتی نظام اور سب سے بڑھ کر خوف خدا اور اس کے نتیجے میں امن و سکون ہمارے معاشرے میں قائم ہو۔
اس درج بالاء ہدف پر تمام ناقدین سے جو چاروں آرٹیکلز صبر سے پڑھ چکے ہیں، چوتھے آرٹیکل میں تبصرات درکار ہیں۔ اس کے علاوہ جو تبصرات، یہاں جمع ہوئے اور جن ممکنہ معروضات سے اگر کسی کی بھی ممکنہ دل آزاری ہوتی ہے، کوشش کروں گا کہ آیندہ معروضات میں قلم پر گرفت سخت رہے اوراس کا ازالہ آیندہ آرٹیکلز میںکرنے کی کوشش کروں گا تاکہ درستگی رہے۔ تمام تبصرات کا اور تبصرہ کرنے والوں کا شکریہ۔