مہ جبین
محفلین
مومن وہ ہے جو اُن کی عزت پہ مَرے، دل سے
تعظیم بھی کرتا ہے نجدی تو مَرے دل سے
واللہ وہ سن لیں گے فریاد کو پہنچیں گے
اتنا بھی تو ہو کوئی جو آہ کرے دل سے
بچھڑی ہے گلی کیسی بگڑی ہے بنی کیسی
پوچھو کوئی یہ صدمہ ارمان بھرے دل سے
کیا اس کو گرائے دہر جس پر تُو نظر رکھے
خاک اُس کو اٹھائے حشر جو تیرے گرے دل سے
بہکا ہے کہاں مجنوں لے ڈالی بنوں کی خاک
دُم بھر نہ کیا خیمہ لیلیٰ نے پَرے دل سے
سونے کو تَپا ئیں جب کچھ مِیل ہو یا کچھ مَیل
کیا کام جہنم کے دھرے کو کھرے دل سے
آتا ہے درِ والا یوں ذوقِ طواف آنا
دل جان سے صدقے ہو سر گِرد پھرے دل سے
اے ابرِ کرم فریاد فریاد جلا ڈالا
اس سوزشِ غم کو ہے ضد میرے ہرے دل سے
دریا ہے چڑھا تیراکتنی ہی اڑائیں خاک
اتریں گے کہاں مجرم اے عفو ترے دل سے
کیا جانیں یمِ غم میں دل ڈوب گیا کیسا
کس تہہ کو گئے ارماں اب تک نہ ترے دل سے
کرتا تو ہے یاد اُنکی غفلت کو ذرا روکے
لِلّٰہ رضا دل سے ہاں دل سے ارے دل سے
اعلیٰ حضرت الشاہ امام احمد رضا خان فاضلِ بریلوی رحمۃاللہ علیہ