arifkarim
معطل
آجکل مارکیٹ میں موٹاپے کو دور کرنے کیلئے بہت سی ادوایات موجود ہیں جسے بیچ کر فارمیسی انڈسٹری کافی امیر ہو چکی ہے۔ یہاں سوچنے کی بات ہے کہ موٹاپے کا علاج "کچھ" کھا کر ہی کیوں دور کیا جائے، کیونکہ اصل مسئلہ تو کھانے سے پرہیز ہے ناّ؟!
یعنی نکس دماغ میں ہے نہ کہ پیٹ میں !
اسلئے کافی ریسرچ کے بعد امریکہ کے سائنسدانوں نے ایسی ادویات ایجاد کرنے کی کوشش کی ہے جو کھانے میں موجود خوشبو کو کافی حد تک بلاک کر دے۔ تحقیق کے مطابق ہمارے ہر کھانے کا 80 فیصد ذائقہ اسکی خوشبو ہوتی ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ اچھا کھانا سونگھتے ہی ہمارے پیٹ میں چوہے دوڑنے لگتے ہیں!
آپنے نوٹ کیا ہوگا کہ نزلہ زکام کے دوران کوئی بھی ذائقہ دار چیز کھاتے وقت بھی مزاح نہیںآتا کیونکہ ناک اور گلے میں خوشبو و ذائقہ کے عضو سوزش کا شکار ہوتے ہیں۔ یوں از خود طور پر آپ "کم" کھانا کھاتے ہیں۔ یہی فلسفہ ان نئی ادویات کا جز ہے۔
فی الحال دو اقسام کی ادوایات متعارف کر وائی گئی ہیں جنکو کھانے کی بجائے صرف "سونگھنے" کی ضرورت ہے۔ یعنی جونہی موٹے افراد کو بھوک ستائے، فوراً مطلوبہ دوائی کو سونگھ لیا جائے۔ دوائی کی خوشبو کھانے کے ذائقہ کو زائل کر دے گی اور یوں اسکی بار بار خواہش آپکے دل و دماغ سے غائب ہو جائے گی۔
دوسری قسم کی ادوایات مندرجہ بالاکے خلاف کام کرتی ہیں۔ یعنی جن چیزوں کی خوشبو پیٹ میں زیادہ جوش پیدا کرے، اسکے ایک ایک سیمپل کو خاص طریقہ سے محفوظ کر لیا جاتا ہے۔ بھوک لگتے ہی انکو سونگھ لیا جائے، یوں دماغ کو سگنل موصول ہوتا ہے کہ موصوف کھانا نوش فرما چکے اور پیٹ کے چوہے دوڑنا بند کر دیتے ہیں
مزید:
http://www.nytimes.com/2009/06/18/fashion/18skin.html?_r=1&ref=health
یعنی نکس دماغ میں ہے نہ کہ پیٹ میں !
اسلئے کافی ریسرچ کے بعد امریکہ کے سائنسدانوں نے ایسی ادویات ایجاد کرنے کی کوشش کی ہے جو کھانے میں موجود خوشبو کو کافی حد تک بلاک کر دے۔ تحقیق کے مطابق ہمارے ہر کھانے کا 80 فیصد ذائقہ اسکی خوشبو ہوتی ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ اچھا کھانا سونگھتے ہی ہمارے پیٹ میں چوہے دوڑنے لگتے ہیں!
آپنے نوٹ کیا ہوگا کہ نزلہ زکام کے دوران کوئی بھی ذائقہ دار چیز کھاتے وقت بھی مزاح نہیںآتا کیونکہ ناک اور گلے میں خوشبو و ذائقہ کے عضو سوزش کا شکار ہوتے ہیں۔ یوں از خود طور پر آپ "کم" کھانا کھاتے ہیں۔ یہی فلسفہ ان نئی ادویات کا جز ہے۔
فی الحال دو اقسام کی ادوایات متعارف کر وائی گئی ہیں جنکو کھانے کی بجائے صرف "سونگھنے" کی ضرورت ہے۔ یعنی جونہی موٹے افراد کو بھوک ستائے، فوراً مطلوبہ دوائی کو سونگھ لیا جائے۔ دوائی کی خوشبو کھانے کے ذائقہ کو زائل کر دے گی اور یوں اسکی بار بار خواہش آپکے دل و دماغ سے غائب ہو جائے گی۔
دوسری قسم کی ادوایات مندرجہ بالاکے خلاف کام کرتی ہیں۔ یعنی جن چیزوں کی خوشبو پیٹ میں زیادہ جوش پیدا کرے، اسکے ایک ایک سیمپل کو خاص طریقہ سے محفوظ کر لیا جاتا ہے۔ بھوک لگتے ہی انکو سونگھ لیا جائے، یوں دماغ کو سگنل موصول ہوتا ہے کہ موصوف کھانا نوش فرما چکے اور پیٹ کے چوہے دوڑنا بند کر دیتے ہیں
مزید:
http://www.nytimes.com/2009/06/18/fashion/18skin.html?_r=1&ref=health