مہدی نقوی حجاز
محفلین
اعتراض کرنا عشق کی علامت ہے، اور 'عشق کی علامت' خود علالت کا نام ہے۔ معترض مرد ہو کہ عورت، اعتراض ہمیشہ مذکر رہتا ہے۔ یعنی کھڑا رہتا ہے۔ لوگ اسے جگرسوزی کا ردِ عمل سمجھتے ہیں۔ قابل غور بات یہ ہے کہ جگرسوزی کوئی عمل نہیں! ایک جگہ کسی پر تنقید کرتے ہوئے حضرتِ جوش ملیح آبادی نے فرمایا تھا کہ غیرشاعر کا شاعر پر تنقید کرنا ظلم ہے۔ شاعر کی دنیا مختلف ہوتی ہے۔ اسکے خیالات مختلف دھارے پر بہتے ہیں اور وہ جہانِ خداداد کو اوچھی ترچھی نظروں سے دیکھتا ہے۔ اس لیے شاعری پر تنقید کرنے کے لیے معترض کا شاعر ہونا از نظرِ جوش واجب ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ معاشرے پر اعتراض کرنے کے لیے معترض کا کم از کم انسان ہونا ضروری ہے۔ پھر آج تک شعرا سے زیادہ معاشرے کو باریک بینی سے کس نے دیکھا ہے! اس معاملے میں میرا اپنا طریقہ ہے۔ بقول یوسفی نیکی کا کام ایسے کرتا ہوں جیسے عیب ہو۔ معاشرے پر اعتراض اگر شاعر کی طرف سے ہو تو اسے یقینا جگرسوزی کہا جائے گا۔ تخلص کا دم چھلا لگانے والے حضرات لطیف مزاج و دلسوز ہوتے ہیں۔ بشرطیکہ شاعر ہوں۔ انسانیت کے لیے دلسوزی یقینا نیکی کا کام ہے۔ اس بات کے تو مسلمان بھی منکر نہیں۔
عرض مطلب تھا کہ آج کل لوگوں میں ایک عجیب سی وبا منتشر ہو گئی ہے۔ یعنی قلم سے ازاربند ڈال لیتے ہیں اور ازاربند ڈالنے والے کو تراش کر اس سے خطاطی کرتے ہیں۔ حضرتِ علامہ سے کہتے ہیں آپ ہمیں دنیا کی ترقی کی راہیں دکھائیے اور علوم تجربی کے علم برداروں کو کہتے ہیں کہ ذرا "میٹا فیزکس" کے ذریعے بات سمجھائیے۔ شاعروں کے نظریات سے دین اخذ کر لیتے ہیں۔ تاریخ دانوں سے "ماڈرن ہسٹری" کے بارے میں دریافت کرتے ہیں! ہر انسان کوشش میں رہتا ہے کہ کسی طرح ہر فن کے اکابر کو اپنے فرقے سے منسوب کر لے۔ پزشک جراحوں سے توقع رکھتے ہیں ھوالشافی پڑھ کر پھونک دیں۔ اور بقول ہمارے والدِ بزرگوار کے موچی سے سر سلاتے ہیں!!
عرض مطلب تھا کہ آج کل لوگوں میں ایک عجیب سی وبا منتشر ہو گئی ہے۔ یعنی قلم سے ازاربند ڈال لیتے ہیں اور ازاربند ڈالنے والے کو تراش کر اس سے خطاطی کرتے ہیں۔ حضرتِ علامہ سے کہتے ہیں آپ ہمیں دنیا کی ترقی کی راہیں دکھائیے اور علوم تجربی کے علم برداروں کو کہتے ہیں کہ ذرا "میٹا فیزکس" کے ذریعے بات سمجھائیے۔ شاعروں کے نظریات سے دین اخذ کر لیتے ہیں۔ تاریخ دانوں سے "ماڈرن ہسٹری" کے بارے میں دریافت کرتے ہیں! ہر انسان کوشش میں رہتا ہے کہ کسی طرح ہر فن کے اکابر کو اپنے فرقے سے منسوب کر لے۔ پزشک جراحوں سے توقع رکھتے ہیں ھوالشافی پڑھ کر پھونک دیں۔ اور بقول ہمارے والدِ بزرگوار کے موچی سے سر سلاتے ہیں!!