بہت اچھے، یعنی کہ اب کلاس اسائنمنٹ کی بجائے کلاس کی تفویض پر کام کیا جائے گا ۔۔
بھائیو، میں ایک مرتبہ پھر گزارش کروں گا کہ ترجمہ عام فہم ہی کریں ورنہ اپلوڈز کے چڑھاوے بن جائیں گے۔
میں آپ کی بات سے قدرے متفق قدرے غیر متفق ہوں۔
بہت سارے الفاظ جنہیں جب ہم پہلی بار سنتے ہیں تو دوڑ کر ڈکشنری سے رجوع نہیں کرتے بلکہ سیاق و سباق ہمیں بہت کچھ سمجھا دیتا ہے۔ مثلاً اسی لفظ اسائنمنٹ کو ہی لے لیں۔ اگر پہلی بار اسے سنیں تو کیا مطلب اخذ کریں گے؟ ظاہر ہے پہلی کوشش میں اسے اسائن سے مشتق شمار کریں گے جو کہ صحیح ہے پر کیا حقیقی مطلب تک رسائی ہو سکے گی؟ پھر بھلا حوالہ سے مشتق تحویل کیا برا ہے؟ کم از کم اردو کا لفظ تو ہوگا۔
جیسے آج ہمارے لیے اسائنمنٹ قابل فہم ہے کل کو یہ بھی مستعمل اور عام فہم ہو جائے گا۔
اردو کے کچھ ترجموں پر بے ساختہ ہںسی آتی ہے۔ اگر یہی استعمال ہونے لگیں تو تھوڑے عرصے میں یہ بات جاتی رہے گی۔ یقین مانئے کہ انگریزی میں بھی ایسے بیشمار الفاظ ہیں جن پر ہنسی آنی چاہئے پر نہیں آتی کیوں کہ وہ اس قدر مستعمل ہیں۔ اور یہی سبب ہے کہ روز بروز انگریزی کا زخیرہ بڑھتا جا رہا ہے۔
ان دنوں گنوم کے ترجمے میں مصروف ہوں۔ ابھی بھر پور ترجمے کی پہلی قسط سے گزر رہا ہوں، لہٰذا کہنے کو بہت کچھ جمع کر رکھا ہے۔ تھوڑی سی فرصت مل جائے تو اپنے تاثرات کو انشاء اللہ ضرور بلاگ کروں گا۔