طارق شاہ
محفلین
غزل
نہ کسی کی آنکھ کا نُور ہُوں، نہ کسی کے دِل کا قرار ہُوں
جو کسی کے کام نہ آ سکے، میں وہ ایک مُشتِ غُبار ہُوں
میں نہیں ہُوں نغمۂ جاں فِزا، مجھے سُن کے کوئی کرے گا کیا
میں بڑے بروگ کی ہُوں صدا، میں بڑے دُکھی کی پُکار ہُوں
میرا رنگ رُوپ بِگڑ گیا، مِرا یار مجھ سے بِچھڑ گیا
جو چمن خِزاں سے اُجڑ گیا، میں اُسی کی فصلِ بہار ہُوں
پئے فاتحہ کوئی آئے کیوں، کوئی چار پُھول چڑھائے کیوں
کوئی آکے شمع جَلائے کیوں میں وہ بے کسی کا مزار ہُوں
نہ میں مُضطر اُن کا حبِیب ہُوں، نہ میں مُضطر اُن کا رقِیب ہُوں
جو بِگڑ گیا وہ نصیب ہُوں، جو اُجڑ گیا وہ دیار ہُوں
مُضطرخیرآبادی
(شاعر جانثار اختر کے والد)
http://search.jang.com.pk/JangDetail.aspx?ID=206605