نوید ناظم
محفلین
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہوئی ہے مات لیکن مات سے آگے بہت کچھ ہے
یہ تو اک بات ہے اس بات سے آگے بہت کچھ ہے
اگر تم میرے اندر سے گزر پاؤ تو دیکھو گے
مِرے اندر ہی میری ذات سے آگے بہت کچھ ہے
شبِ فرقت سے کوئی بچ نہ پایا آج تک ورنہ
ہمیں لگتا ہے کے اس رات سے آگے بہت کچھ ہے
پریشاں ہو گئے ہو میری آنکھوں کے برسنے سے؟
یہ تو برسات تھی برسات سے آگے بہت کچھ ہے
مِرے حالات سن کر رو پڑے ہو تم، ذرا ٹھہرو!
مجھے کہنے تو دو حالات سے آگے بہت کچھ ہے
اک آدھا جام تو خیرات میں دے دیتا ہے ساقی
قناعت مت کرو خیرات سے آگے بہت کچھ ہے
اُسے جذبات کا اک کھیل لگتی تھی محبت سو
وہ کہہ کر چل دیا "جذبات سے آگے بہت کچھ ہے"
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہوئی ہے مات لیکن مات سے آگے بہت کچھ ہے
یہ تو اک بات ہے اس بات سے آگے بہت کچھ ہے
اگر تم میرے اندر سے گزر پاؤ تو دیکھو گے
مِرے اندر ہی میری ذات سے آگے بہت کچھ ہے
شبِ فرقت سے کوئی بچ نہ پایا آج تک ورنہ
ہمیں لگتا ہے کے اس رات سے آگے بہت کچھ ہے
پریشاں ہو گئے ہو میری آنکھوں کے برسنے سے؟
یہ تو برسات تھی برسات سے آگے بہت کچھ ہے
مِرے حالات سن کر رو پڑے ہو تم، ذرا ٹھہرو!
مجھے کہنے تو دو حالات سے آگے بہت کچھ ہے
اک آدھا جام تو خیرات میں دے دیتا ہے ساقی
قناعت مت کرو خیرات سے آگے بہت کچھ ہے
اُسے جذبات کا اک کھیل لگتی تھی محبت سو
وہ کہہ کر چل دیا "جذبات سے آگے بہت کچھ ہے"