مٹکی اور نلکا گیڑنا

الف نظامی

لائبریرین
زاویہ سے یہ اقتباس ملاحظہ ہو:



پیارے لوگو! ہم سندھ کے مشہور Desert تھر پارکر میں تھے، اور کافی دور نکل گئے تھے۔ صحرا کو تو آپ جانتے ہیں کہ جب وہاں کوئی آدمی پھنس جائے تو بڑی پیاس لگتی ہے۔ ننگر پارکر ایک جگہ ہے۔ اس کے بعد انڈیا کی سرحد شروع ہو جاتی ہے۔ اس کے سامنے رن کچھ ہے، دلدلی قسم کی جگہ ہے، تو ہم راستہ بھول گئے۔ میں، اور ممتاز مفتی۔ ہم کافی عمر کے تھے، مگر جو ہمارا گروپ تھا، وہ Younger تھا۔ اب پیاس بڑی شدت کی لگی، اور خطرہ بھی پیدا ہو گیا کہ شاید Desert کے اس کارنر میں کوئی پانی بھی ایسا نہ ملے گا جو کہ پینے کے قابل ہو۔ دلدلی علاقہ تھا۔ چل تو ہم رہے تھے، اور مشکل بھی ہمارے ساتھ تھی، اور علاقہ بھی ایسا تھا جو کہ نہایت نامانوس تھا۔ وہاں ایک بڑا سا درخت تھا۔ ایک بڑی عجیب قسم کا درخت، جو شاید صحرا کے اس دلدلی علاقے میں ہی ہو سکتا تھا، اور اسعلاقے کی سرحد کے قریب ہی سرخ رنگ کے پہاڑ تھے۔ وہ پہاڑ جن سے ہماری بادشاہی مسجد بنی ہوئی ہے۔ عجیب جگہ تھی۔ ہم خوفزدہ بھی تھے۔ تو جب ہم نیچے پہنچے تو آپ سن کر حیران ہوں گے کہ وہاں ایک ہینڈ پمپ لگا ہوا تھا تو میں نے کہا کہ ممتاز یہ تو پانی ہے۔ یہ اللہ نے ہی ایسا لگایا ہے۔ اس نے کہا کہ کہیں یہ پانی زہریلا نہ ہو۔ خیر وہیں پر ایک پرانی وضع کی مٹکی سی بھی تھی مٹی کی، اور اس پر بہت ساری کائی جمی ہوئی تھی۔ اس کے گلے میں دھاگا ڈال کر ایک کارڈ سا بھی لٹک رہا تھا، جس پر سندھی، اور اردو میں ایک عبارت تحریر تھی کہ خبردار! اس مٹکی کا پانی نہ پینا۔ سب سے پہلے آپ اس مٹکی کو اٹھا کر اس کے پانی کو نلکے میں ڈالیں اور جب وہ پورا بھر جائے تو پھر آپ ہینڈل چلائیں، اور پانی پی لیں۔ چنانچہ ہم نے مٹکی اٹھائی۔ پانی اس میں ڈالا، ہینڈل چلایا، اور پانی فٹافٹ چلنے لگا۔ اور ہم سب نے پیا، لیکن اس کے ساتھ ہی ایک آخری Instruction تھی۔ یاد رکھیے! جاتے وقت اس مٹکی کو پانی سے بھر کر رکھ کر جائیں۔ اگر آپ نے پانی لیا ہے تو آپ کو پانی دینا بھی پڑے گا، اور رکھنا بھی پڑے گا، ورنہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے سوکھ جائے گا، اور وہ لوگ جو اس علاقے میں آئیں گے، وہ ٹھنڈے پانی سے محروم ہو جائیں گے۔۔۔۔الحمدللہ۔۔۔۔اس مٹکی کے حوالے سے ایک بات مجھے معلوم ہوئی جو آج مجھے بڑی دیر کے بعد یاد آئی۔ آپ کے سامنے عرض کر دی۔ اللہ آپ کو بہت ہی آسانیاں دے، اور آسانیاں تقسیم کرنے کاشرف بھی عطا کرے، اور وہ مٹکی آپ کے ساتھ جائے۔ ہر وقت، اور ہر گھڑی جس میں سے ٹھنڈا پانی ملتا ہے۔ اللہ حافظ۔
آج یہ اقتباس پڑھ کر مجھے یاد آگیا کہ ایک دفعہ گاوں میں سوکھے نلکے سے پانی نہیں آرہا تھا تو کسی نے یہی طریقہ بتایا۔
کیا آپ نے کبھی ایسا کیا ہے؟
 

شمشاد

لائبریرین
بہت دفعہ ایسا کیا ہے کہ نلکے میں پانی نہ آ رہا ہو تو پمپ کا اوپر کا حصہ اٹھا کر اس میں پانی ڈالتے ہیں پھر ہینڈل چلاتے ہیں تو پانی آنا شروع ہو جاتا ہے۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
میں کبھی گاؤں میں‌ نہیں رہا لیکن بچپن میں ہمارے کچھ رشتہ دار والٹن گاؤں (جو کہ اب پورا شہر بن چکا ہے) میں رہتے تھے اور وہاں ان کے گھر میں ہینڈ پمپ ہوا کرتا تھا - یہ طریقہ اکثر اس ہینڈ پمپ پر آزمایا جاتا تھا -
 

خرم

محفلین
لیکن اس کہانی کا جو مقصد ہے جو اس کا نچوڑ ہے اس پر بھی کوئی بات ہوگی کہ ہم مٹکی اور نلکے میں ہی اُلجھے رہیں گے؟
 

الف نظامی

لائبریرین
دیکھیے مٹکی اور نلکا نہ ہوتا تو بامقصد بات کیسے ملتی۔ لہذا ہمیں مٹکی نلکا اور اس شخص کا مشکور ہونا چاہیے جس نے وہ عبارت تحریر کی۔
 

دوست

محفلین
اپنے نانا کے ہاں گھر اور ڈیرے پر اکثر ایسے ہی کرنا پڑتا ہے۔ نلکے میں پانی اتر جاتا ہے پھر کسی برتن سے پانی ڈال کر اسے گیڑا جاتا ہے اور ٹھنڈا پانی نکل آتا ہے۔:)
 

ثوبیہ ناز

محفلین
السلام علیکم
اس کہانی میں ایک سبق بھی ہے آپ لوگ صرف اس کے پانی نکالنے کے طریقے کو مت دیکھیں
اس کی گہرائی تک پہنچیں‌
 
جی ہاں اور اسی سبق کے چلتے تو ہم اس محفل میں اردو کی وراثت کو استعمال کرتے ہیں اور آنے والی نسل کے لئے اسے مزید سنوار کر رکھ رہے ہیں۔ ورنہ اردو کا کنواں یہیں سوکھ جائے گا۔ اور چند سالوں بعد ہماری داستاں تک بھی نہ ہونگی داستانوں میں۔
 
Top