گُلاں
محفلین
میں اکثر سوچتی ہوں، مچھلی پانی کے بغیر کتنی تڑپتی ہے،ایک پل بھی اُس کے بنا نہیں رہ سکتی۔مگر پانی ہے کہ پہتا ہی چلا جاتا ہے، آگے سے آگے۔شاید سمندر میں تک پہنچنے کے لیے جہاں زیادہ مچھلیاں ہیں۔کیا مچھلی پانی کے لیے تڑپتی ہے، یا پانی مچھلی کے لیے ؟شاید استعارہ ہی غلط ہے۔خیر ذہن میں خیال گزرا سو لکھ دیا۔ہاں ایک شعر یاد آئے پانی کے ذکر سے۔
پتھروں نے گر کے پانی کی روانی روک دی
اور پانی اُن پہ بیٹھی گرد کو د ھو تا رہا
پتھروں نے گر کے پانی کی روانی روک دی
اور پانی اُن پہ بیٹھی گرد کو د ھو تا رہا