محسن وقار علی
محفلین
ہندوستان اور پاکستان کے درمیان آج تک نہ تو سرکریک کا مسئلہ حل ہوسکا ہے اور نہ ہی دونوں ملکوں کی آبی حدود کا تعین ہوسکا ہے، جس کا خمیازہ دونوں ملکوں کے ماہی گیروں کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ جن کی روزی روٹی کا دارومدار ماہی گیری پر منحصر ہے۔
حالانکہ ممبئی اور کراچی کے درمیان ایک وقت میں مچھلی پکڑنے والی تقریبا ایک لاکھ کشتیاں بحر عرب میں موجود ہوتی ہیں۔ لیکن ہندوستان اور پاکستان کی آبی حدود کی نشاندہی نہ ہونے کے سبب اکثر ایک ملک کی کشتی دوسرے ملک کی آبی سرحد میں داخل ہوجاتی ہے اور ساحلی گارڈ کے جال میں پھنس جاتی ہے اور بے چارے ماہی گیر برسوں جیلوں میں پڑے اپنی قسمت کو روتے رہتے ہیں۔
اسی سلسلے میں یہ رپورٹ پڑھیے
حالانکہ ممبئی اور کراچی کے درمیان ایک وقت میں مچھلی پکڑنے والی تقریبا ایک لاکھ کشتیاں بحر عرب میں موجود ہوتی ہیں۔ لیکن ہندوستان اور پاکستان کی آبی حدود کی نشاندہی نہ ہونے کے سبب اکثر ایک ملک کی کشتی دوسرے ملک کی آبی سرحد میں داخل ہوجاتی ہے اور ساحلی گارڈ کے جال میں پھنس جاتی ہے اور بے چارے ماہی گیر برسوں جیلوں میں پڑے اپنی قسمت کو روتے رہتے ہیں۔
اسی سلسلے میں یہ رپورٹ پڑھیے