وقار..
محفلین
مکان کی اوپری منزل پہ اب کوئی نہیں رہتا
وہ کمرے بند ہیں کب سے
جو 24 سیڑھیاں اُن تک پہنچتی تھی وہ اب اُپر نہیں جاتی وہاں کمروں میں اتنا یاد ہے مجھ کو
کھلونے، ایک پُرانی ٹوکری میں بھر کے رکھے تھے
بہت سے تو اُٹھانے، پھینکنے، رکھنے میں چورا ہو گئے
وہاں ایک بالکونی بھی تھی
جہاں ایک بیٹھک کا جھولا لٹکتا تھا
میرا ایک دوست تھا وہ طوطا
وہ روز آتا تھا اُسکو ھری مرچ کھلاتا تھا
اُسی کے سامنے ایک چھت تھی جہاں ایک مور بیٹھا آسماں پر رات بھر میٹھے ستارے چھبھتا رہتا تھا
میرے بچوں نے وہ دیکھا نہیں وہ نیچے کی منزل پر رہتے ہیں
جہاں پر پیانو رکھا ہے، پُرانی پارسے فریزر سے خریدا تھا
مگر کچھ بے سُری آوازیں کرتا ہے کے اسکی رٹز ساری ھل گئی ہیں کے سُروں پر دوسرے سُُُر چڑھ گیے ہیں
اُسی منزل پر ایک پُشتنی بیٹھک تھی جہاں پُرکھوں کی تصویریں لٹکتی تھیں
میں سیدھا کرتا رہتا تھا ہوا پھر ٹیڑھا کر جاتی
بہو کو موچھوں والے سارے پُرکھے کلسیے لگتے تھے
میرے بچوں نے آخر اُنہیں کیلوں سے اُتارا
پُرانے نیوزپیپر میں اُنہیں محفوظ کرکے رکھ دیا تھا
میرا ایک بھانجا لے جاتا ہے فلموں میں کبھی سیٹ پر لاگاتا ہے
کرایا ملتا ہے اُن سے میری ایک منزل پہ میرے سامنے مہمان خانہ ہے
میرے پوتے کبھی امریکہ سے آئیں تو رُکتے ہیں
الگ سائز میں آتے ہیں وہ جیتنی بار آتے ہیں
خدا جانے وہی آتے ہیں یا ہر بار کوئی دوسرا آتا ہے
وہ ایک کمرہ، جو پیچھے کی طرف سے بند ہے
جہاں بتی نہیں جلتی
وہاں ایک روزری رکھے ہے وہ اُسے مہکاتی ہے
وہاں وہ دائی رہتی تھی کے جس نے تین بچوں کہ بڑا کرنے میں
اپنی عمر دے دی تھی
مری تو میں نے دفنایا نہیں محفوظ کرکے رکھ دیا
اب اُسکے بعد ایک دو سیڑھیاں ہیں نیچے تہخانے میں جاتی ہیں
جہاں خاموشی روشن ہے، سکون سویا ہے بس اتنی سے پہلو میں جگہ رکھ کر
کہ جب سیڑھیوں سے نیچے آوں تو اُسی کے پہلو میں بالوں پہ سر رکھ کر گلے لگ جاوں، سو جاوں
مکان کی اُپری منزل پہ اب کوئی نہیں رہتا
وہ کمرے بند ہیں کب سے
جو 24 سیڑھیاں اُن تک پہنچتی تھی وہ اب اُپر نہیں جاتی وہاں کمروں میں اتنا یاد ہے مجھ کو
کھلونے، ایک پُرانی ٹوکری میں بھر کے رکھے تھے
بہت سے تو اُٹھانے، پھینکنے، رکھنے میں چورا ہو گئے
وہاں ایک بالکونی بھی تھی
جہاں ایک بیٹھک کا جھولا لٹکتا تھا
میرا ایک دوست تھا وہ طوطا
وہ روز آتا تھا اُسکو ھری مرچ کھلاتا تھا
اُسی کے سامنے ایک چھت تھی جہاں ایک مور بیٹھا آسماں پر رات بھر میٹھے ستارے چھبھتا رہتا تھا
میرے بچوں نے وہ دیکھا نہیں وہ نیچے کی منزل پر رہتے ہیں
جہاں پر پیانو رکھا ہے، پُرانی پارسے فریزر سے خریدا تھا
مگر کچھ بے سُری آوازیں کرتا ہے کے اسکی رٹز ساری ھل گئی ہیں کے سُروں پر دوسرے سُُُر چڑھ گیے ہیں
اُسی منزل پر ایک پُشتنی بیٹھک تھی جہاں پُرکھوں کی تصویریں لٹکتی تھیں
میں سیدھا کرتا رہتا تھا ہوا پھر ٹیڑھا کر جاتی
بہو کو موچھوں والے سارے پُرکھے کلسیے لگتے تھے
میرے بچوں نے آخر اُنہیں کیلوں سے اُتارا
پُرانے نیوزپیپر میں اُنہیں محفوظ کرکے رکھ دیا تھا
میرا ایک بھانجا لے جاتا ہے فلموں میں کبھی سیٹ پر لاگاتا ہے
کرایا ملتا ہے اُن سے میری ایک منزل پہ میرے سامنے مہمان خانہ ہے
میرے پوتے کبھی امریکہ سے آئیں تو رُکتے ہیں
الگ سائز میں آتے ہیں وہ جیتنی بار آتے ہیں
خدا جانے وہی آتے ہیں یا ہر بار کوئی دوسرا آتا ہے
وہ ایک کمرہ، جو پیچھے کی طرف سے بند ہے
جہاں بتی نہیں جلتی
وہاں ایک روزری رکھے ہے وہ اُسے مہکاتی ہے
وہاں وہ دائی رہتی تھی کے جس نے تین بچوں کہ بڑا کرنے میں
اپنی عمر دے دی تھی
مری تو میں نے دفنایا نہیں محفوظ کرکے رکھ دیا
اب اُسکے بعد ایک دو سیڑھیاں ہیں نیچے تہخانے میں جاتی ہیں
جہاں خاموشی روشن ہے، سکون سویا ہے بس اتنی سے پہلو میں جگہ رکھ کر
کہ جب سیڑھیوں سے نیچے آوں تو اُسی کے پہلو میں بالوں پہ سر رکھ کر گلے لگ جاوں، سو جاوں
مکان کی اُپری منزل پہ اب کوئی نہیں رہتا