مکروہ پرندہ

مکروہ پرندہ

دادی اماں کی کہانیوں میں ہمیشہ مکروہ پرندے کا ذکر ضرور ہوتا تھا، جس نے ساتھ والے گاوں پر آفت نازل کر رکھی تھی۔ بچوں کے اصرار پر دادی اماں نے بتایا تھا کہ مکروہ پرندے میں ایک سینکڑوں سال پرانی درندہ صفت روح بستی ہے۔ وہ روح جس نے ماضی میں قبیلے کے قبیلے اور مکمل نسلیں نیست و نابود کر دی تھیں۔ اور جس نے پلَک چھپک میں لاکھوں انسانوں کو گھروں میں بیٹھے بیٹھے جلا کر بھسم کر دیا تھا۔ ایسی درندہ روح جس کے شر سے بچے بوڑھے جوان کوئی بھی محفوظ نہ تھا۔

کئی دنوں سے ننھے گُل جان کے ذہن میں ایک ہی سوال دوڑ رہا تھا، اور آج صبح اٹھتے ہی وہ اپنی الجھن لے کر دادی اماں کی چارپائی کی طرف لپکا۔ دادی اماں چارپائی پر بیٹھیں انتہائی خوف کی حالت میں تیزی سے ہل ہل کر تسبیح کر رہی تھیں۔

شاید اُنہیں غیبی اشارہ مل چکا تھا کہ موت نے اُن کا گھر دیکھ لیا ہے۔

اُن کی آنکھوں میں لالی اور چہرے کی زرد رنگت دیکھ کر گل جان سہم گیا۔ مگر اُس کا سوال بہت ضروری تھا۔

“دادی اماں، ‘مکروہ’ کیا ہوتا ہے؟”

دادی اماں ایک لمحے کے لیے ساکت ہو گئیں، تسبیح والا ہاتھ کانپنے لگا اور آنکھوں کی پُتلیاں پھیل گئیں۔ انہوں نے لرزتے ہاتھ سے گل جان کو خاموش رہنے کا اشارہ کیا۔ دادی اماں کہا کرتی تھیں کہ بلاوں کی باتیں کرنے سے وہ نازل بھی ہو سکتی ہیں۔ اِسی انجان سی کشمکش میں گل جان کی نظر کھڑکی سے باہر پڑی۔ اُس کا باپ گھر کے احاطے میں کھڑا حیرانی سے آسمان کی طرف دیکھ رہا تھا۔ گل جان پورے زور سے چلایا، “دادی اماں، مکروہ پرندہ!”۔

ایک ہولناک دیو قامت پرندہ گھر کی جانب تیزی سے بڑھ رہا تھا۔

باہر کا منظر دیکھتے ہی دادی اماں کے ہاتھ سے تسبیح چھوٹ گئی۔ وہ اپنی مکمل بوڑھی جان کے ساتھ اچھل کر اٹھیں اور چھڑی کے بغیر ہی لنگڑاتی ہوئی احاطے کی طرف دوڑیں۔ مکروہ پرندہ اب گھر کے بہت قریب آ چکا تھا اور جس لمحے بوڑھی عورت نے لپک کر اپنے بیٹے کو بانہوں میں لپیٹا اُسی لمحے مکروہ پرندے نے ایک آگ کا گولا احاطے کی جانب مارا۔ شاید اُس نے پہچان لیا تھا کہ یہ وہی عورت ہے جو بچوں کو اُسکی کہانیاں سناتی ہے۔ ہولناک منظر کی دہشت سے گل جان بے اختیار زمین پر لیٹ گیا۔ باپ اور دادی کی دلدوز چیخوں اور پرندے کی خبیث بھنبھناہٹ کے بیچ ایک ہولناک دھماکے کی آواز اٹھی۔ پورا گھر لرزا اور کھڑکی کے شیشے ٹوٹ کر کچھ گل جان پر گرے۔ ایک لمحے کے لیے ساری کائنات خاموش ہوگئی۔ گل جان نے اٹھ کر ٹوٹی ہوئی کھڑکی سے باہر جھانکا۔ گھر کے احاطے میں ایک گڑھا بن چکا تھا، سامنے کی دیوار گر چکی تھی اور کچھ چیتھڑے جلی ہوئی مٹی اور گھاس کے درمیان بکھرے پڑے تھے۔

مکروہ پرندہ ابھی تک گھر کے اوپر منڈلا رہا تھا۔

تحریر: نوید رزاق بٹ

(انتساب: امریکا کے غیر قانونی ڈرون حملوں کی نذر ہونے والے نہتے شہریوں کے نام)
 

قیصرانی

لائبریرین
اچھی تحریر ہے لیکن ایک دو غلطیاں دکھائی دیں
پہلی بات تو یہ کہ ڈرون ہرگز دیوقامت نہیں ہوتا
دوسری بات یہ کہ گل جان عموماً موئنث نام نہیں شمار ہوتا؟ گل خان مذکر اور گل جان موئنث؟
 
اچھی تحریر ہے لیکن ایک دو غلطیاں دکھائی دیں
پہلی بات تو یہ کہ ڈرون ہرگز دیوقامت نہیں ہوتا
دوسری بات یہ کہ گل جان عموماً موئنث نام نہیں شمار ہوتا؟ گل خان مذکر اور گل جان موئنث؟
پٹھانوں کے نام ایسے ہی ہوا کرتے ہیں۔
 

کاشفی

محفلین
مکروہ پرندہ

تحریر: نوید رزاق بٹ

(انتساب: امریکا کے غیر قانونی ڈرون حملوں کی نذر ہونے والے نہتے شہریوں کے نام)

جزاک اللہ خیر۔۔
بہت ہی عمدہ تحریر ہے۔۔
مکرو پرندہ مکرو لوگوں کو شکار کرتے کرتے معصوم لوگوں کو بھی شکار کر جاتا ہے۔۔۔
اللہ رب العزت ملک و ملت کو ڈرون سے بچائے۔۔اور ان دہشت گردوں کو نیست و نابود کردےجن کی وجہ سے نہتے اور معصوم شہری بھی شہید ہوجاتے ہیں۔
 
اچھی تحریر ہے لیکن ایک دو غلطیاں دکھائی دیں
پہلی بات تو یہ کہ ڈرون ہرگز دیوقامت نہیں ہوتا
دوسری بات یہ کہ گل جان عموماً موئنث نام نہیں شمار ہوتا؟ گل خان مذکر اور گل جان موئنث؟

1۔ آپ نے ٹھیک نشاندہی کی، گل جان نام کی جگہ گل خان یا کوئی اور نام کر دیتا ہوں۔
2۔ 'دیو قامت' کے لفظ شاید میں نے یہاں غلط استعمال کیا ہو۔ میں نے پرندوں کے اعتبار سے اِس کو بڑا پرندہ کہنا چاہا ہے، لیکن شاید 'دیو قامت' ایسے نہ استعمال ہو سکتا ہو؟

2011626981132621_20.jpg
 

آصف اثر

معطل
اچھی تحریر ہے لیکن ایک دو غلطیاں دکھائی دیں
پہلی بات تو یہ کہ ڈرون ہرگز دیوقامت نہیں ہوتا
دوسری بات یہ کہ گل جان عموماً موئنث نام نہیں شمار ہوتا؟ گل خان مذکر اور گل جان موئنث؟
پتا نہیں آپ اپنے پر بھی اتنا کڑا پیمانہ ماپتے ہیں یا بس ہم اور دیگر۔۔۔۔۔
 

S. H. Naqvi

محفلین
میرے خیال میں آصف صاحب یہ کڑے پیمانے کا قصہ نہیں، نثر کی اصلاح کی غرض سے اگر دیکھیں تو افسانے میں یہ غلطیاں موجود ہیں اگر ان کی نشاندہی ہو گی تو فائدہ صاحب تحریر کا ہی ہو گا کیوں کہ تنقید تحریر کا حسن نکھارتی ہے۔:)
 

حاتم راجپوت

لائبریرین
بہت خوبصورت تحریر۔۔ میری رائے میں اس تحریر میں کوئی خامی نہیں ہے۔ اوپر قیصرانی بھائی نے ایک دو چیزوں کی نشاندہی کی ہے لیکن نہایت ادب سے اپنا نقطہ نظر واضع کرتا چلوں کہ پہلے تو معاویہ منصور صاحب کی رائے کی تائید کرتا ہوں کہ بلا شک پٹھانوں کے نام ایسے ہی ہوتے ہیں لیکن شاید صرف نام میں تھوڑی اصلاح کی گنجائش ہو۔۔ باقی ”دیوہیکل پرندہ“ کا استعمال بالکل درست ہے۔کیونکہ یہ ایک تاثراتی تحریر ہے اور یہ سارا منظر چھوٹے بچے کی آنکھیں دیکھ اور سنا رہی ہے لہذاٰ بچے کے لحاظ سے حقیقی ڈرون کی پیمائش دکھانا اور سنانا اپنا تاثر نہیں دے گا۔ یہی وجہ ہے کہ بچے کی آنکھیں ڈرون کو دیوہیکل پرندہ ہی دیکھ رہی ہیں۔
باقی بہت دعائیں اور جزاک اللہ خیر نوید رزاق بٹ صاحب ایسی عمدہ اورپُرتاثر تحریر لکھنے کے لئے۔ سدا خوش رہیں۔
 

قیصرانی

لائبریرین
1۔ آپ نے ٹھیک نشاندہی کی، گل جان نام کی جگہ گل خان یا کوئی اور نام کر دیتا ہوں۔
2۔ 'دیو قامت' کے لفظ شاید میں نے یہاں غلط استعمال کیا ہو۔ میں نے پرندوں کے اعتبار سے اِس کو بڑا پرندہ کہنا چاہا ہے، لیکن شاید 'دیو قامت' ایسے نہ استعمال ہو سکتا ہو؟

2011626981132621_20.jpg
دیو ہیکل شاید بہتر متبادل ہو؟
 
Top