مکہ میں بن لادن کا زم زم ٹاور

پاکستانی

محفلین
سعودی عرب میں خانہ کعبہ کے قریب ہی ایک بڑے رہائشی منصوبے نے اس مقام کے تقدس کے حوالے سے بحث چھیڑ دی ہے جِس میں ’دو سو پانچ ملین پاؤنڈ‘ کی مالیت سے تعمیر ہونے والی اس عمارت کے حق اور مخالفت میں دلائل دیے جا رہے ہیں۔
بن لادن گروپ کی طرف سے تعمیر ہونے والے زم زم ٹاور نامی اس منصوبے میں شاپنگ سنٹر، ریستوران، اور کا پارک بھی شامل ہیں۔

منصوبے کے مخالفین کہتے ہیں کہ اس طرح کی عمارت کا کاروباری پہلو حج کی روح کے منافی ہے جس کی بنیاد سادگی، مساوات اور خلوص پر ہے۔

تفصیل
 

دوست

محفلین
آپ مکہ کی بات کرتے ہیں مسجد نبوی ص کے قریب مدینہ میں کئی کئی منزلہ سیون سٹار ہوٹل بن رہے ہیں اور دھڑا دھڑ بن رہے ہیں۔
ہر چیز کمرشلائز ہورہی ہے۔ سعودیوں کے لیے وہ چیز جسٹ نارمل ہے جسے ہم بہت عقیدت سے دیکھتے ہیں۔
 

عبدالرحمٰن

محفلین
دوست نے کہا:
آپ مکہ کی بات کرتے ہیں مسجد نبوی ص کے قریب مدینہ میں کئی کئی منزلہ سیون سٹار ہوٹل بن رہے ہیں اور دھڑا دھڑ بن رہے ہیں۔
ہر چیز کمرشلائز ہورہی ہے۔ سعودیوں کے لیے وہ چیز جسٹ نارمل ہے جسے ہم بہت عقیدت سے دیکھتے ہیں۔
دوست بھائی بالکل درست کہا آپ نے
 

قیصرانی

لائبریرین
دوست نے کہا:
آپ مکہ کی بات کرتے ہیں مسجد نبوی ص کے قریب مدینہ میں کئی کئی منزلہ سیون سٹار ہوٹل بن رہے ہیں اور دھڑا دھڑ بن رہے ہیں۔
ہر چیز کمرشلائز ہورہی ہے۔ سعودیوں کے لیے وہ چیز جسٹ نارمل ہے جسے ہم بہت عقیدت سے دیکھتے ہیں۔
سنا ھے کہ دنیا بھر میں صرف ایک سیون سٹار ھوٹل ھے جو دبئی کا برج العرب ھے
 

دوست

محفلین
ناقص معلومات پر معذرت سیون نہیں تو فائیو سٹار تو ہونگے اب ہم کیا جانیں کے کتنے سٹار کے ہوٹل کتنی تعداد میں موجود ہیں۔
ہیں جی :eek: :eek:
 
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم​

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔۔۔وبعد!۔

بھائی پاکستانی اگر منصوبے کے مخالفین کاروباری روح کے پہلو سے منافی ہیں تو اُن کے لئے یہ معلومات بھی بڑی مفید ثابت ہوگی کہ زم زم ٹاور کے رائلٹی ٢٠ سال تک بن لادن گروپ کو ملے گی اور بعد کی وقف ہو جائے حرم کے لئے۔۔۔ اس لئے میں سمجھتا ہوں کے اس کی مخالفت کرنے والے اصل پوائنٹ کی طرف آئیں۔۔۔

وسلام۔۔۔
 

برادر

محفلین
دوست نے لکھا ہے ۔ ۔ ۔ :wink: :wink:
سعودیوں کے لیے وہ چیز جسٹ نارمل ہے جسے ہم بہت عقیدت سے دیکھتے ہیں۔

موجودہ سعودی میڈ اسلام کی اپنی ترجیحات ہیں۔ نماز پڑھتے ہوئے موبائیل بجنے پر جیب سے موبائیل نکال کر “انا فی الصلوۃ“ کہنا ، فون جیب میں رکھنا اور پھر اللہ اکبر کہتے ہوئے رکوع میں چلے جانا بھی وہاں نارمل ہے۔

قرآن مجید کو پاؤں پڑھ کر پاؤں میں رکھ دینا یا تکیہ بنا کر سو جانا بھی نارمل ہے۔

اور ہاں خاندانی شہنشاہیئت کا خلاف روح نظام حکومت بھی تو وہاں نارمل ہی ہے۔

اور بھی بہت سے “نارمل “ کام ہیں لیکن فی الحال اتنا “نارمل“ بھی ہضم ہوجائے تو “نارمل“ ہے
 

ابوشامل

محفلین
میرا نہیں خیال کہ اس کے مخالفین کا رویہ درست ہے، اگر حج کے لئے 25 سے 30 لاکھ افراد ہر سال آتے ہیں تو اس کے انتظامات سعودی حکومت نے کرنے ہیں ہم نے نہیں جو اپنی رائے کو ان کی رائے پر مقدم جانیں۔ سعودی حکومت بڑھتے ہوئے رش اور دیگر انتظامی معاملات کو انتہائی سنجیدگی سے لے رہی ہے کیونکہ سفری سہولیات کی آسانی سے ہر سال حج اور عمرہ کرنے والے افراد کی تعداد میں اضافہ ہی ہوتا چلا جارہا ہے۔ مکہ شہر زمین پر پھیلتا جارہا ہے اور کئی عازمین حج و عمرہ کرنے والے افراد حرم سے کافی دور ہوٹلوں میں رہنے کی وجہ سے مسائل کا شکار ہوتے ہیں اور اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے اگر حرم کے قریب ایک بڑی رہائشی عمارت تعمیر کی جاتی ہے تو اس میں کسی کو کیا تکلیف ہوسکتی ہے؟ دنیا پتہ نہیں کہاں پہنچ گئی اور ہم پاکستانی و ہندوستانی تو بس عقیدت کی مار ہی کھاتے رہتے ہیں :x
نوٹ: اس پر میں نے وکیپیڈیا اردو پر مضمون بھی لکھا "ابراج البیت" کے نام سے۔

ابراج البیت - وکیپیڈیا۔
ُ
 
Top