امام کعبہ اور حرمین شریفین کی نگراں کمیٹی کے چیئرمین الشیخ عبدالرحمان السدیس نے کہا ہے کہ یمن کے حوثی باغیوں نے میزائل سے صرف مکہ معظمہ کو نشانہ بنانے کا سنگین جرم نہیں کیا کہ مکہ مکرمہ پر حملہ کر کے ڈیڑھ ارب مسلمانوں پر حملہ کیا گیا ہے۔
مکہ معظمہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے الشیخ عبدالرحمان السدیس نے کہا کہ ایرانی حمایت یافتہ یمنی شیعہ باغیوں نے مکہ پر میزائل حملہ کر کے وہاں پر موجود مقدس مقامات کو نشانہ بنانے اور ڈیڑھ ارب مسلمانوں کے جذبات کو مشتعل کرنے کی مذموم کوشش کی ہے۔
خیال رہے کہ دو روز قبل یمن کے حوثی باغیوں نے الصعدہ کے مقام سے مکہ مکرمہ کی سمت میں ایک بیلسٹک میزائل داغا تھا تاہم سعودی عرب کے میزائل شکن نظام نے باغیوں کے میزائل کو فضاء ہی میں تباہ کر دیا تھا۔
اس میزائل حملے کے رد عمل میں بات کرتے ہوئے الشیخ عبدالرحمان السدیس کا کہنا تھا کہ حوثیوں کا یہ اقدام بدترین جرم، ام القریٰ [مکہ معظمہ] کے خلاف ننگی جارحیت اور مسلمانوں کے دلوں کی ٹھنڈک خانہ کعبہ کو نشانہ بنانے کی انتہائی گھٹیا اور مذموم کوشش ہے۔
انہوں نے کہا کہ خانہ کعبہ کی طرف راکٹ پھینکنے والوں کا کوئی دین، کوئی اصول اور مذہب نہیں۔ عقل وخرد سے محروم دین بیزار ایسے سرکش اور باغیوں کو ان کے کیے کی سزا ضرور ملے گی۔
1445 سال پہلے کی بات ہے ۔ خدا کا دشمن ابرہہ خدا سے ٹکر لینے یمن سے نکلتا ہے۔ اسکا مقصد خدا کے گھر کو ڈھانا اور اس کے تقدس کو پامال کرنا ہے۔ بڑے بڑے ہاتھیوں کے جھرمٹ میں خدا کے دشمن کا مضبوط لاؤ لشکر دیکھ کر کچھ لوگ رعب اور دبدبے سے دبک کر بیٹھ جاتے ہیں، کچھ لوگ جنہیں خدا اور اس کے گھر سے محبت ہے، وہ وقت کے اس فرعون کا مقابلہ کرتے ہیں، لیکن شکست کھا جاتے ہیں۔ لگ بھگ گیارہ سو کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے خدا کا یہ دشمن خدا کی مقدس زمین مکہ میں داخل ہوتا ہے۔ قریش جو اس وقت خدا کے گھر کے متولی تھے وہ اسے خدا کے گھر سے دور رہنے کا مشورہ دیتے ہیں، لیکن تکبر اور نخوت سے سرشار یہ فرعون چنگھاڑ کر کہتا ہے ” دیکھتا ہوں کیسے تمہارا خدا اپنے گھر کو آج مجھ سے بچاتا ہے“
خدا کی رحمت جلال میں آتی ہے، حکم ہوتا ہے ابابیلوں کو کہ وہ جا کر خدا کے دشمن سے لڑیں۔ دشمن چنگھاڑ کر منہ بند بھی نہیں کر پاتا کہ خدا کی فوج اپنی چونچوں سے دشمن پر پتھر برسانا شروع کر دیتی ہے۔ یہ پتھر دیکھنے میں ذرّے تھے لیکن آج کے ایٹم بم سے زیادہ خطرناک ثابت ہوئے۔ چند لمحوں میں لشکر کو تہہ تیغ کر کے رکھ دیا، دیوقامت ہاتھی، مضبوط لشکر وہیں زمین میں دھنس کر رہ گئے، خدا کے دشمن کے جسم میں کیڑے پڑ گئے اور وہ اس حالت میں واپس اپنے محل پہنچا کہ محل کی درودیوار اس سے گھن کھا رہی تھیں۔ خدا اپنے دشمنوں کو معاف نہیں کرتا۔
اس واقعے کے بعد بھی کعبہ پر حملے ہوئے اور 370 ہجری میں تو بیت اللہ کے تقدس کو پامال کرنے کا دوسرا المناک سانحہ رونما ہو گیا، جب قرامطی فرقہ نے بیت اللہ پرحج کے دوران دھاوا بولا اور حجاج کو لوٹ کر ان کا قتل عام کیا، پھر حجر اسود، غلاف کعبہ، دروازہ کعبہ اور محرب کعبہ کو اکھیڑ کر اپنے ساتھ عراق لے گئے۔ حجر اسود پھر 22 سال بعد انہوں نے واپس کیا۔
1121 سال کے بعد ایک مرتبہ پھر خدا کے دشمن اللہ کے گھر کا تقدس پامال کرنے کے لیے نکل پڑے ہیں۔ ہدف ایک بار پھر مکہ اور کمین گاہ یمن ہے۔ کہتے ہیں تاریخ خود کو دہراتی ہے، شاید اس بار بھی تاریخ خود کو دہرانے کے لیے تیار کھڑی تھی۔ اس بار خدا کے دشمنوں کے سامنے خدا کے مضبوط شیر کھڑے تھے، جن کے سامنے خدا کا گھر ان کی جان مال عزت آبر و سے بڑھ کر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پچھلی کئی دہائیوں سے خدا کے دشمنوں کی خفیہ چالیں ناکام ہوتی رہیں۔ لیکن دو سال پہلے اللہ کے گھر کے یہ دشمن کھل کر سامنے آئے۔ یمن میں حوثی زرخریدوں کے ذریعے ارض مقدس کو ناپاک کرنے کی کوششیں تیز ہو گئی ہیں۔ دو ہفتے پہلے خدا کے گھر سے 110 کلومیٹر دور طائف شہر میں حوثیوں نے دو میزائل مارے جنہیں سعودی اتحاد فوج نے بروقت کاروائی کر کے ناکام بنا دیا ۔ اس بار 27 اکتوبر 2016ء کی شام خدا کے ان دشمنوں نے یمن کے صوبے صعدہ سے بیت اللہ پر میزائل مارے، لیکن خدا کے شیروں نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے اللہ کے گھر تک پہنچنے سے تقریباً 65 کلومیٹر پہلے اس حملے کو پسپا کر دیا۔ ترکی سمیت تمام اسلامی ملکوں نے حوثیوں کے اس حملے کی شدید مذمت کی ہے لیکن کیا مذمت سے یہ شر ختم ہو جائے گا؟
خدا بلاشبہ اپنے گھر کی حفاظت خود کرتا ہے لیکن بحثیت مسلمان ہر قوم کی بھی ذمہ داریاں ہیں کہ وہ خدا کے گھر کا احترام کریں اور سیاست و جنگ میں کعبہ پر حملہ کی جسارت نہ کریں۔ جب اللہ سب کا ایک ہے تو اس کا گھر بھی سب کا سانجھا ہے۔ لیکن افسوس ہم قومیت اور وطنیت کے تعصب میں اس حد تک آگے جا نکلے کہ ہمیں اپنا مشترکہ خدا اور اس کا مشترکہ گھر تک بھول گیا ہے۔ خدا کے گھر کے ساتھ اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ محبت بھول گئے، جس کے لیے آپﷺ باربار آسمان کی طرف اپنا چہرہ مبارک اٹھا کر خدا کے اس گھر کو قبلہ بنانے کی فریاد کیا کرتے تھے۔ ہمارے حکمران اپنی اپنی خواہشات میں اتنے مست ہو گئے ہیں کہ رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم کا مانگا ہوا قبلہ اور اس کے گرد منڈھ دلاتے دشمن ہمیں دوست لگنے لگے ہیں۔ پچھلے 17 دنوں میں خدا کے گھر پر دوبار حملے کی کوشش کی گئی ہے۔ حوثی باغیوں کے میزائل فی الحال مکہ سے 65 اور سو کلومیٹر دور گرے ہیں، کیا پتہ کل کو ان کے یہ میزائل خدا کے گھر پر جا لگیں۔ کیا ہم اس وقت کی انتظار میں ہیں؟ تب جا کر خواب غفلت سے ہم جاگیں گے؟ یہ خدا کا گھر ہے، سعودیوں کا نہیں .... کہ ہم اسے اتنا سادہ لے رہے ہیں۔ خدا کے گھر کی حفاظت ہر مسلمان کے ایمان کا حصہ ہے۔ اس لیے ہمیں خدا کے گھر کے دشمنوں کو پہچان کر ان کا تعاقب کرنا ہو گا۔
بظاہر دنیا کو یہ دکھایا جا رہا ہے کہ یہ سعودی اور یمن کے حوثی شیعوں کی باہمی جنگ ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ خدا کے دشمنوں کی خدا کے شیروں کے ساتھ جنگ ہے۔ ہر وہ بہادر مسلمان خدا کا شیر ہے جو خدا کے دین اور اس کے مقدس شعائر کے لیے لڑتا ہے۔ اب یہ بات کھل کر سامنے آ گئی ہے کہ یہ محض سیاسی جنگ نہیں، بلکہ نظریے کی جنگ ہے، جس کے ایک طرف خدا کا گروہ ہے، دوسری طرف شیطان کا گروہ ہے۔ شیطان کے اس گروپ میں حوثی باغی زرخرید غلام ہیں۔ جنہیں یہ کہہ کر اکسایا جا رہا ہے کہ یمن میں جنگ لڑنا ان کے ایمان کا حصہ ہے۔ دیکھنا یہ ہوگا کہ وہ کون سی طاقت ہے جو حرمین شریفین میں جنگ کو ایمان کا حصہ قرار دے رہی ہے؟ پاکستان ترکی سمیت تمام اسلامی ملکوں کو اللہ کے گھر کی حفاظت کے لئے امت مسملہ کے نفاق کو ختم کرنے کے لئے کردار ادا کرنا ہو گا۔ ورنہ اسکا فائدہ غیر مسلم قوتیں اٹھائیں گی اور خانہ خدا کی وجہ سے امت مسلمانوں میں جو اتحاد قائم رہا ہے وہ منتشر ہوسکتا ہے۔
The Houthis confirmed the launch of a Scud-type ballistic missile known as Burkan-1 into Saudi Arabia via Saba news agency, but said the projectile was targeting the kingdom’s busiest airport in Jeddah – not Islam’s holiest city, which lies just over 60 kilometers (37 miles) away. https://www.rt.com/news/364500-saudi-houthi-ballistic-missile/ ماخذ
1445 سال پہلے کی بات ہے ۔ خدا کا دشمن ابرہہ خدا سے ٹکر لینے یمن سے نکلتا ہے۔ اسکا مقصد خدا کے گھر کو ڈھانا اور اس کے تقدس کو پامال کرنا ہے۔ بڑے بڑے ہاتھیوں کے جھرمٹ میں خدا کے دشمن کا مضبوط لاؤ لشکر دیکھ کر کچھ لوگ رعب اور دبدبے سے دبک کر بیٹھ جاتے ہیں، کچھ لوگ جنہیں خدا اور اس کے گھر سے محبت ہے، وہ وقت کے اس فرعون کا مقابلہ کرتے ہیں، لیکن شکست کھا جاتے ہیں۔ لگ بھگ گیارہ سو کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے خدا کا یہ دشمن خدا کی مقدس زمین مکہ میں داخل ہوتا ہے۔ قریش جو اس وقت خدا کے گھر کے متولی تھے وہ اسے خدا کے گھر سے دور رہنے کا مشورہ دیتے ہیں، لیکن تکبر اور نخوت سے سرشار یہ فرعون چنگھاڑ کر کہتا ہے ” دیکھتا ہوں کیسے تمہارا خدا اپنے گھر کو آج مجھ سے بچاتا ہے“
خدا کی رحمت جلال میں آتی ہے، حکم ہوتا ہے ابابیلوں کو کہ وہ جا کر خدا کے دشمن سے لڑیں۔ دشمن چنگھاڑ کر منہ بند بھی نہیں کر پاتا کہ خدا کی فوج اپنی چونچوں سے دشمن پر پتھر برسانا شروع کر دیتی ہے۔ یہ پتھر دیکھنے میں ذرّے تھے لیکن آج کے ایٹم بم سے زیادہ خطرناک ثابت ہوئے۔ چند لمحوں میں لشکر کو تہہ تیغ کر کے رکھ دیا، دیوقامت ہاتھی، مضبوط لشکر وہیں زمین میں دھنس کر رہ گئے، خدا کے دشمن کے جسم میں کیڑے پڑ گئے اور وہ اس حالت میں واپس اپنے محل پہنچا کہ محل کی درودیوار اس سے گھن کھا رہی تھیں۔ خدا اپنے دشمنوں کو معاف نہیں کرتا۔
اس واقعے کے بعد بھی کعبہ پر حملے ہوئے اور 370 ہجری میں تو بیت اللہ کے تقدس کو پامال کرنے کا دوسرا المناک سانحہ رونما ہو گیا، جب قرامطی فرقہ نے بیت اللہ پرحج کے دوران دھاوا بولا اور حجاج کو لوٹ کر ان کا قتل عام کیا، پھر حجر اسود، غلاف کعبہ، دروازہ کعبہ اور محرب کعبہ کو اکھیڑ کر اپنے ساتھ عراق لے گئے۔ حجر اسود پھر 22 سال بعد انہوں نے واپس کیا۔
1121 سال کے بعد ایک مرتبہ پھر خدا کے دشمن اللہ کے گھر کا تقدس پامال کرنے کے لیے نکل پڑے ہیں۔ ہدف ایک بار پھر مکہ اور کمین گاہ یمن ہے۔ کہتے ہیں تاریخ خود کو دہراتی ہے، شاید اس بار بھی تاریخ خود کو دہرانے کے لیے تیار کھڑی تھی۔ اس بار خدا کے دشمنوں کے سامنے خدا کے مضبوط شیر کھڑے تھے، جن کے سامنے خدا کا گھر ان کی جان مال عزت آبر و سے بڑھ کر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پچھلی کئی دہائیوں سے خدا کے دشمنوں کی خفیہ چالیں ناکام ہوتی رہیں۔ لیکن دو سال پہلے اللہ کے گھر کے یہ دشمن کھل کر سامنے آئے۔ یمن میں حوثی زرخریدوں کے ذریعے ارض مقدس کو ناپاک کرنے کی کوششیں تیز ہو گئی ہیں۔ دو ہفتے پہلے خدا کے گھر سے 110 کلومیٹر دور طائف شہر میں حوثیوں نے دو میزائل مارے جنہیں سعودی اتحاد فوج نے بروقت کاروائی کر کے ناکام بنا دیا ۔ اس بار 27 اکتوبر 2016ء کی شام خدا کے ان دشمنوں نے یمن کے صوبے صعدہ سے بیت اللہ پر میزائل مارے، لیکن خدا کے شیروں نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے اللہ کے گھر تک پہنچنے سے تقریباً 65 کلومیٹر پہلے اس حملے کو پسپا کر دیا۔ ترکی سمیت تمام اسلامی ملکوں نے حوثیوں کے اس حملے کی شدید مذمت کی ہے لیکن کیا مذمت سے یہ شر ختم ہو جائے گا؟
خدا بلاشبہ اپنے گھر کی حفاظت خود کرتا ہے لیکن بحثیت مسلمان ہر قوم کی بھی ذمہ داریاں ہیں کہ وہ خدا کے گھر کا احترام کریں اور سیاست و جنگ میں کعبہ پر حملہ کی جسارت نہ کریں۔ جب اللہ سب کا ایک ہے تو اس کا گھر بھی سب کا سانجھا ہے۔ لیکن افسوس ہم قومیت اور وطنیت کے تعصب میں اس حد تک آگے جا نکلے کہ ہمیں اپنا مشترکہ خدا اور اس کا مشترکہ گھر تک بھول گیا ہے۔ خدا کے گھر کے ساتھ اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ محبت بھول گئے، جس کے لیے آپﷺ باربار آسمان کی طرف اپنا چہرہ مبارک اٹھا کر خدا کے اس گھر کو قبلہ بنانے کی فریاد کیا کرتے تھے۔ ہمارے حکمران اپنی اپنی خواہشات میں اتنے مست ہو گئے ہیں کہ رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم کا مانگا ہوا قبلہ اور اس کے گرد منڈھ دلاتے دشمن ہمیں دوست لگنے لگے ہیں۔ پچھلے 17 دنوں میں خدا کے گھر پر دوبار حملے کی کوشش کی گئی ہے۔ حوثی باغیوں کے میزائل فی الحال مکہ سے 65 اور سو کلومیٹر دور گرے ہیں، کیا پتہ کل کو ان کے یہ میزائل خدا کے گھر پر جا لگیں۔ کیا ہم اس وقت کی انتظار میں ہیں؟ تب جا کر خواب غفلت سے ہم جاگیں گے؟ یہ خدا کا گھر ہے، سعودیوں کا نہیں .... کہ ہم اسے اتنا سادہ لے رہے ہیں۔ خدا کے گھر کی حفاظت ہر مسلمان کے ایمان کا حصہ ہے۔ اس لیے ہمیں خدا کے گھر کے دشمنوں کو پہچان کر ان کا تعاقب کرنا ہو گا۔
بظاہر دنیا کو یہ دکھایا جا رہا ہے کہ یہ سعودی اور یمن کے حوثی شیعوں کی باہمی جنگ ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ خدا کے دشمنوں کی خدا کے شیروں کے ساتھ جنگ ہے۔ ہر وہ بہادر مسلمان خدا کا شیر ہے جو خدا کے دین اور اس کے مقدس شعائر کے لیے لڑتا ہے۔ اب یہ بات کھل کر سامنے آ گئی ہے کہ یہ محض سیاسی جنگ نہیں، بلکہ نظریے کی جنگ ہے، جس کے ایک طرف خدا کا گروہ ہے، دوسری طرف شیطان کا گروہ ہے۔ شیطان کے اس گروپ میں حوثی باغی زرخرید غلام ہیں۔ جنہیں یہ کہہ کر اکسایا جا رہا ہے کہ یمن میں جنگ لڑنا ان کے ایمان کا حصہ ہے۔ دیکھنا یہ ہوگا کہ وہ کون سی طاقت ہے جو حرمین شریفین میں جنگ کو ایمان کا حصہ قرار دے رہی ہے؟ پاکستان ترکی سمیت تمام اسلامی ملکوں کو اللہ کے گھر کی حفاظت کے لئے امت مسملہ کے نفاق کو ختم کرنے کے لئے کردار ادا کرنا ہو گا۔ ورنہ اسکا فائدہ غیر مسلم قوتیں اٹھائیں گی اور خانہ خدا کی وجہ سے امت مسلمانوں میں جو اتحاد قائم رہا ہے وہ منتشر ہوسکتا ہے۔