شعبان نظامی بھائی، نیکی اور شر کو ازل سے ابد تک رہنا ہے ، بدی یا شر کے ساتھ بہت ہجوم ہوتا ہے تاہم تاریخ انسانی اب تک ثابت کرتی آئی ہے کہ سچ اور حق کا ساتھ دینے والوں سے دنیا کبھی کسی دور میں خالی نہیں ہوئی، سو آج بھی دنیا خالی نہیں ہے، یہ درست ہے کہ حق اور سچائی کا ساتھ دینے والوں کی تعداد کم ہوتی ہے لیکن وہ اپنی مضبوط قوت ارادی و عمل سے زندگی کی تعمیر جاری رکھتے ہیں اور رکھے ہوئے ہیں اور ہجوم شر انہیں روک سکتا ہے نہ ختم کر سکتا ہے، ہم سب یہ فیصلہ کرنے میں آزاد ہیں بلکہ ہر انسان آزاد ہے کہ وہ کس کے ساتھ جا کھڑا ہو اور حق اور شر میں سے کس کا ساتھ دے۔
بالکل ایسا ہی ہے:
وھدینہ النجدین۔
مگر ساتھ ہی اللہ تعالیٰ نے انسانی ہدایت کے لیے راستہ بھی بتا دیا:
اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ
ہمیں سیدھا راستہ دکھا
صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلا الضَّالِّينَ
ان لوگوں کا راستہ جن پر تو نے انعام فرمایا ان لوگوں کا نہیں جن پر غضب کیا گیا ہے اور نہ (ہی) گمراہوں کا
اور پھر سیدھے راستے پر چلنے والے کے لیے فرمایا:
وَالْعَصْرِ
زمانہ کی قَسم (جس کی گردش انسانی حالات پر گواہ ہے)۔ (یا:- نمازِ عصر کی قَسم (کہ وہ سب نمازوں کا وسط ہے)۔ (یا:- وقتِ عصر کی قَسم (جب دن بھر چمکنے والا سورج خود ڈوبنے کا منظر پیش کرتا ہے)۔ (یا:- زمانۂ بعثتِ مصطفی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی قَسم (جو سارے زمانوں کا ماحصل اور مقصود ہے)۔
إِنَّ الْإِنسَانَ لَفِي خُسْرٍ
بیشک انسان خسارے میں ہے (کہ وہ عمرِ عزیز گنوا رہا ہے)
إِلَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَتَوَاصَوْا بِالْحَقِّ وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ
سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لے آئے اور نیک عمل کرتے رہے اور (معاشرے میں) ایک دوسرے کو حق کی تلقین کرتے رہے اور (تبلیغِ حق کے نتیجے میں پیش آمدہ مصائب و آلام میں) باہم صبر کی تاکید کرتے رہے۔
اس لیے ہمیں اپنے تئیں کوشش کرنا ہے اس یقین کے ساتھ کہ فرمان خدا وندی ہے:
وانتم الاعلون ان کنتم مومنین۔