يہ کوئ اچنبے کی بات نہيں ہے کہ نيٹو کی جانب سے پاکستان کی سرحدوں کے اندر پيش آنے والے واقعے کو بنياد بنا کر بعض تجزيہ نگار اور مبصر اسی سوچ اور نظريے کا پرچار کر رہے ہيں جس کے تحت امريکہ پاکستان کے اندر دانستہ عدم استحکام پيدا کرنے کا خواہ ہے۔ ہر واقعے کو اس کے درست تناظر اور ميرٹ پر پرکھنا ہی دانش مندی ہے۔
اجی لعنت بھیجیے اِس میرٹ پر پرکھنے یا اُ میرٹ پر پرکھنے کو۔۔۔کیا ان جنگی ہیلی کاپٹروں اور جہازوں کے پائلٹس اور انھیں احکامات دینے والے افراد کو پاکستان کے حوالے نہیں کیا جانا چاہیے تا کہ ان پر پاکستان کی عدالتوں میں مقدمہ چلایا جا سکے اور اگر یہ دیکھا جا سکے کہ کیا واقعی یہ واقعہ غلطی سے پیش آیا اور اگر نہیں تو ہماری فوجی عدالتیں عالمی فوجی قوانین کے مطابق ہی ان مجرموں کو قرار واقعی سزائیں دیں؟
اس ميں کوئ شک نہيں کہ يہ ايک افسوس ناک واقعہ ہے ليکن يہ ايک مشترکہ دشمن کے خلاف جاری ايک ايسی فوجی کاروائ کے دوران پيش آيا جس پر باہم اتفاق موجود ہے۔ يہ واقعہ پاکستان اور اس خطے کے ليے امريکی حکومت کی پاليسی کا آئينہ دار نہيں ہے۔
فواد،یہ کس نے کہا کہ دشمن سانجھا ہے یا نہیں اور نہ ہی یہ پوچھا گیا ہے کہ امریکی حکومتی پالیسی تھی یا نہیں۔
یہی تو میں کہہ رہا ہوں کہ ایک نچلے درجے کے نوکر کا اپنے مالکان کی جانب سے کیے گئے معصوم افراد پر بم مار کر ان کے بہیمانہ قتل پر یہ نام نہاد افسوس کیا آپ کو تسلی دے سکتا تھا اگر یہ 26 افراد آپ کے خاندان کے چشم و چراغ ہوتے؟ یہ آپ کی نوکری کا تقاضا ہے کہ آپ یہ ڈھکوسلے کاپی پیسٹ کرتے رہیں۔ میرا سوال اپنی جگہ برقرار ہے جس کا جواب آپ نے دینا گوارا نہیں کیا۔
عالمی سطح پر يہ ايک طے شدہ حقیقت اور واضح سچائ ہے کہ کسی بھی فوجی کاروائ کے دوران ايسے واقعات رونما ہوتے ہيں جو کسی کی دسترس ميں نہيں ہوتے۔ يہ واقعات انسانی غلطی يا ناگزير واقعات اور حالات کے نتيجے ميں پيش آ سکتے ہیں۔ اسی تناظر ميں ايسے "فرينڈلی فائر" والے واقعات بھی پيش آئے ہيں جن کے نتيجے ميں افسوس ناک طريقے سے خود امريکی اور نيٹو افواج کی ہلاکتيں ہوئ ہيں۔ اس کا يہ مطلب ہرگز نہيں ہے کہ يہ واقعات بھی کسی سازش کا نتيجہ تھے۔
جی بہتر۔ لیکن کیا یہ کہہ دینا کافی ہے کہ "ایسے واقعات پیش آ سکتے ہیں"؟ بھاڑ میں جائیں نیٹو افواج، اگر آپ کے ملک کے فوجی مر رہے ہیں تو یہ آپ کی اپنی چھیڑی ہوئی جنگ کے نتیجہ ہے جس میں آپ کی امریکی حکومت نے اپنی دھونس اور دادا گیری ثابت کرنے اور اپنی ضد کی وجہ سے اپنے معصوم افراد کو بھی ذبح کروایا ہے اور ہمارے لوگوں کو بھی۔
جب تک ہماری فوجی یا سول عدالتوں کی "قابل اعتماد" تحقیقات یہ ثابت نہیں کر دیتیں کہ یہ واقعہ غلطی کے باعث پیش آیا آپ کیسے اس بہیمانہ بمباری اور معصوموں کے بلا اشتعال قتل کو اس قدر اعتماد سے اتفاقی حادثہ قرار دے سکتے ہیں؟؟
امريکی حکومت کی پاليسی، اہداف اور مقاصد حکومت پاکستان اور فوج کے ساتھ اس طويل المدت تعاون سے واضح ہيں جس کی بنياد دونوں ممالک کے درميان اعتماد کو بڑھانا ہے۔ اس مقصد کے حصول کے ليے وسائل اور مواقعوں ميں شراکت داری کے علاوہ ان دہشت گرد گروہوں کو قلع قمع کرنا بھی شامل ہے جو پاکستان کے ساتھ ساتھ عالمی امن اور سلامتی کے ليے بھی اصل خطرہ ہيں۔
بجا کہتے ہوں گے کہ یہ بلا سے امریکہ کی حکومت کی پالیسی نہ ہو، کیا آپ کے ساتھ طویل المدت تعاون آپ کے خاندان کے 26 بے گناہ افراد کو قتل کرنے کا لائسنس دے سکتا ہے؟ آپ "عالمی امن و سلامتی" اور "دہشت گردی کے قلع قمع" جیسے بَز ورڈز استعمال کر کے اصل سوال کو گول کر گئے ہیں۔ ہم تو آپ سے یہ پوچھ رہے ہیں کہ
کیا ان جنگی ہیلی کاپٹروں اور جہازوں کے پائلٹس اور انھیں احکامات دینے والے افراد کو پاکستان کے حوالے نہیں کیا جانا چاہیے تا کہ ان پر پاکستان کی عدالتوں میں مقدمہ چلایا جا سکے؟
ان تحقیقات میں آپ کے ملک کے نمائندوں کو بھی سننے اور رائے دینے کا حق دیا جانا چاہیے اور ان ذمہ دار نیٹو یا امریکی فوجیوں کو بھی سنا جانا چاہیے کہ وہ اپنے دفاع میں کیا کہتے ہیں۔ ان سب کے بعد اگر وہ بے گناہ ثابت ہوتے ہیں تو انھیں با عزت بری کر دیا جائے لیکن اگر وہ مجرم ثابت ہوتے ہیں تو عالمی جوجی قوانین کے مطابق انھیں قرار واقعی سزائیں دی جائیں۔