مہنگائی میں بڑی کمی، 10 ماہ کے بعد سنگل ڈجٹ میں آگئی

جاسم محمد

محفلین
مہنگائی میں بڑی کمی، 10 ماہ کے بعد سنگل ڈجٹ میں آگئی
ویب ڈیسک 1 مئی 2020
inflation-1-750x369-1.jpg

اسلام آبا د: رواں ماہ مہنگائی میں بڑی کمی ریکارڈ کی گئی اور 10 ماہ کے بعد سنگل ڈجٹ میں آگئی، مارچ کے مقابلے میں اپریل میں مہنگائی میں0.8 فیصد کمی ہوئی۔

تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ شماریات کی جانب سے اپریل کے دوران مہنگائی سےمتعلق اعدادوشمار جاری کردیے گئے، جس میں بتایا گیا کہ اپریل میں مہنگائی کم ہوکر8.5فیصدہوگئی، مارچ کےمقابلےمیں اپریل میں مہنگائی میں0.8 فیصدکمی ہوئی، مارچ میں مہنگائی کی شرح10.2فیصدتھی۔

اعدادوشمار کے مطابق ایک ماہ میں شہری علاقوں میں تازہ پھل18 فیصد، انڈے 15فیصد مہنگےہوئے ، مارچ کے مقابلے میں اپریل میں دال مسور 28 فیصد، دال مونگ23 فیصد ، دال ماش14، دال چنا11 اور بیسن 8 فیصد مہنگی ہوا جبکہ اپریل کےایک مہینےمیں چینی 2.55فیصد مہنگی ہوئی۔

مارچ کی نسبت اپریل میں پیاز23فیصد، چکن 22 فیصد، ٹماٹر 11فیصد کم کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ موٹرفیول 9 فیصد،تازہ دودھ ،سبزیاں 4 فیصد اور گندم تین فیصد سستی ہوئی، جبک ایک ماہ کے دوران دال چنا،چینی کے دام بھی بڑھ گئے۔

ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ جولائی تااپریل کے10ماہ میں مہنگائی 11.22 فیصد رہی، رمضان کی آمد کے باعث متعدد اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ ہوا۔

ایک سال میں شہری علاقوں میں دال مونگ 101 فیصد مہنگی ہوئی، آلو 92، دال ماش 68 فیصد، دال مسور 47 فیصد، انڈے44 فیصد، پیاز 41 فیصد مہنگے ہوئی۔

اعدادوشمار کے مطابق 10ماہ کے دوران دال چنا31 فیصد، بیسن29,چینی 27فیصد ، ,گندم17فیصد، آٹا15فیصد اور گوشت14فیصد جبکہ ایک سال میں گھی 26 فیصد اور کوکنگ آئل 22فیصد مہنگا ہوا اور ایک سال میں ادویات بھی 13فیصد مہنگی ہوئیں۔
 
خبر شریف قیمتوں کےمتعلق پانچ پیراجات پر مشتمل ہے۔ چار پیراجات میں مہنگائی ہی مہنگائی ہے، پانچویں میں کچھ سستا کر کے آخر میں دام پھر بڑھا دئیے اور عنوان کردیا مہنگائی میں بڑی کمی۔

اللہ اللہ۔
 

جاسم محمد

محفلین
خبر شریف قیمتوں کےمتعلق پانچ پیراجات پر مشتمل ہے۔ چار پیراجات میں مہنگائی ہی مہنگائی ہے، پانچویں میں کچھ سستا کر کے آخر میں دام پھر بڑھا دئیے اور عنوان کردیا مہنگائی میں بڑی کمی۔

اللہ اللہ۔
شرح مہنگائی کو inflation یا افراط زر کہتے ہیں۔ یہ طویل عرصہ کے بعد 10 فیصد سے نیچے آیا ہے۔ مستحکم معیشتوں میں یہ اعشاریہ 2 فیصد سے نیچے ہی رہتا ہے۔

آپ کے ن لیگی دور حکومت میں ڈالر مصنوعی سستا رکھ کر شرح مہنگائی کو عارضی طور پر 4 فیصد تک لایا گیا تھا جو کہ ظاہر ہے دیر پا مستحکم نہیں تھا۔ شرح مہنگائی کو مستقل 5 فیصد سے نیچے رکھنے کیلئے معیشت کے خد و خال مضبوط کرنا ہوں گے تاکہ ڈالر کی قیمت کو مصنوعی طور پر کنٹرول کئے بغیر شرح مہنگائی اپنے آپ معمول پر آ سکے۔
inflation-rate-in-pakistan.jpg
 
واہ واہ،جناب ہوراں اج فئیر اعداد و شمار ٹویٹے نیں۔
ذرا 47 روپے والا فارمولا بھی ٹیٹوا دیں۔۔

شرح مہنگائی کو inflation یا افراط زر کہتے ہیں۔ یہ طویل عرصہ کے بعد 10 فیصد سے نیچے آیا ہے۔ مستحکم معیشتوں میں یہ اعشاریہ 2 فیصد سے نیچے ہی رہتا ہے۔

آپ کے ن لیگی دور حکومت میں ڈالر مصنوعی سستا رکھ کر شرح مہنگائی کو عارضی طور پر 4 فیصد تک لایا گیا تھا جو کہ ظاہر ہے دیر پا مستحکم نہیں تھا۔ شرح مہنگائی کو مستقل 5 فیصد سے نیچے رکھنے کیلئے معیشت کے خد و خال مضبوط کرنا ہوں گے تاکہ ڈالر کی قیمت کو مصنوعی طور پر کنٹرول کئے بغیر شرح مہنگائی اپنے آپ معمول پر آ سکے۔
inflation-rate-in-pakistan.jpg
 

جاسم محمد

محفلین
واہ واہ،جناب ہوراں اج فئیر اعداد و شمار ٹویٹے نیں۔
ذرا 47 روپے والا فارمولا بھی ٹیٹوا دیں۔۔
مطلوبہ سہولت دوبارہ سے اپوزیشن میں جانے تک میسر نہیں ہے۔
نئی قیمتوں کا اطلاق آج رات 12 بجے سے ہوگا، اور یکم مئی سے پیٹرول کی قیمت 96 روپے 58 پیسے سے کم ہوکر 81 روپے 58 پیسے فی لیٹر ہوگی
آپ کے ن لیگی دور میں ڈالر 104 روپے کا تھا جب اسد عمر نے اپنا المعروف 47 روپے لیٹر پٹرول والا فارمولا پیش کیا تھا۔ اِس وقت ڈالر 160 روپے کا ہے۔
یعنی اس وقت 160 کم 104 = 56 روپے کرنسی کا فرق ہے۔ پیٹرول کی حالیہ قیمت 81 روپے میں سے یہ کرنسی کا فرق نکال دیں تو اِس وقت ن لیگی دور کے حساب سے پیٹرول کی قیمت صرف 25 روپے فی لیٹر رہ جاتی ہے۔
 
آخری تدوین:
Top