مہنگائی نعمت ہے

جاسم محمد

محفلین
ملازمت پیشہ لوگ عموماً شاکی ہی رہتے ہیں۔۔۔
کیوں کہ اپنی مرضی کے مطابق پیسہ نہیں کما سکتے۔۔۔
جب انہیں ملازمت چھوڑ کر بزنس میں آنے کا کہو تو ملازمت کے قصیدے شروع کہ کم از کم ہر ماہ معین رقم تو ہاتھ آتی ہے۔ کاروبار میں کچھ نہیں پتا آئے آئے نہ آئے نہ آئے۔۔۔
بس ملازمت اس سے اچھی ہونی چاہیے!!!
یاد رہے کہ جو لوگ ملازمت کر رہے ہیں وہ بھی کسی منافع بخش کاروبار کی مرہون منت ہی ہے۔ حکومت زیادہ سے زیادہ کاروبار کو منافع بخش بنانے کیلئے ریڈ ٹیپ ختم کر سکتی ہے۔
عوام شاید یہ سمجھتی ہے کہ کاروبار و ملازمت دینے کی ذمہ داری بھی حکومت کی ہے۔ جبکہ ایسا نہیں ہے۔ حکومت کا کام صرف کاروبار اور ملازمت کے مواقع پیدا کرنا ہے۔ باقی کا کام عوام کا اپنا ہے۔
چین، بنگلہ دیش، بھارت وغیرہ نے انگلی پکڑ کر اپنی عوام کو چلنا نہیں سکھایا تھا۔ صرف ملک کی معاشی سمت درست کی تھی۔ باقی کا سارا کام وہاں کی عوام نے خود کیا تھا۔
ادھر پاکستان میں عوام ہاتھ پہ ہاتھ رکھ کر سرکاری ریلیف یا پیکیج ملنے کا انتظار کرتی رہتی ہے۔ اور جب اس سے کچھ حاصل نہیں ہوتا تو اپنی ناکامی کا سارا الزام حکومت پہ لگا کر نئی حکومت کے خواب دیکھنا شروع کر دیتی ہے۔
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
یہ ممکن ہی نہیں کہ سو فیصد لوگ کاروبار کر رہے ہوں۔
بلکہ کاروبار بھی کامیاب نہ ہو اگر ملازمین موجود نہ ہوں۔ اکیلا بندہ کاروبار کے تمام گوشے نہیں سنبھال سکتا، اسے ملازمین کی ضرورت ہوتی ہے۔
سو فیصد کا تو کوئی نہیں کہہ رہا ۔ البتہ ہر مضبوط معیشت کی ریڑھ کی ہڈی یہی small and medium sized enterprises ہی ہوتے ہیں۔
معاشی گروتھ سے نئی نوکریاں پیدا ہوتی ہیں۔ اور جب معاشی گروتھ کم ہو تو عوام نوکریوں پر انحصار کی بجائے خود کاروبار کرنے کو ترجیح دے۔
 
اور مابدولت عزیزی جاسم محمد کی مستقل مزاجی کی داد دئیے بنا نہیں رہ سکتے کہ مختلف النوع لڑیوں کے اختراع مسلسل نے بالاخر ان کی لڑیوں کومحفل کی کثیرالتبصرہ دھاگوں کی فہرست میں شامل ہونے کا اعزاز بخش دیا ۔
اس کارہائے نمایاں پر بجانب مابدولت :congrats: باد اور خراج تحسین برادرم جاسم :):)
 
آخری تدوین:

سین خے

محفلین
انتہائی مضحکہ خیز کالم ہے۔ جاوید چوہدری صاحب لگتا ہے اپنا وقت بھول گئے۔ آج یہ کامیاب ہیں تو اس طرح مزے سے باتیں بنا رہے ہیں۔

عوام کاروبار کرنے کی جانب اس وقت ہی متوجہ ہوتی ہے جب مواقع اور وسائل موجود ہوں۔ کاروبار کرنے کے لئے ہمارے ملک کا ماحول ۔۔۔۔ ایک ایماندار نظر آئے گا تو دس لوٹنے اور دھوکہ دینے والے موجود ہوں گے۔

کامیاب کاروبار چلانے کے لئے بہت سارے فیکٹرز کو مد نظر رکھا جاتا ہے۔ اس طرح اگر الفاظ کے ہیر پھیر سے حقیقی زندگی میں کامیابیاں ملتی ہوتیں تو آج ہر کوئی خوشحال ہوتا۔ حقیقی زندگی انتہائی تلخ ہے اور اس ملک میں سروائیو کرنے والے عام آدمی کی کہانی کوئی سنانے والا موجود نہیں ہے۔
 

سید عمران

محفلین
عوام شاید یہ سمجھتی ہے کہ کاروبار و ملازمت دینے کی ذمہ داری بھی حکومت کی ہے۔ جبکہ ایسا نہیں ہے۔ حکومت کا کام صرف کاروبار اور ملازمت کے مواقع پیدا کرنا ہے۔ باقی کا کام عوام کا اپنا ہے۔
عرصہ دراز بعد کوئی بات بالکل صحیح کہی۔۔۔
حکومت کا اصل کام لاء اینڈ آرڈر پر عمل کرنا ہے۔۔۔
ملک میں عدل و انصاف اور امن و سکون ہوگا تو لوگ کاروباری مواقع خود پیدا کرلیں گے!!!
 
Top