جاسم محمد
محفلین
دوسرا کون ہو سکتا ہے۔ ظاہر ہے آصف غفوراس تناظر و ملی بھگت میں دوسرا کون ہے بھلا ؟
میرٹ کا جنازہ ہے۔ ذرا دھوم سے نکلے
دوسرا کون ہو سکتا ہے۔ ظاہر ہے آصف غفوراس تناظر و ملی بھگت میں دوسرا کون ہے بھلا ؟
اجی، نمائندہ صاحب مہوش حیات نے کس کے ساتھ ملی بھگت کا شرف حاصل کیا ہے ؟دوسرا کون ہو سکتا ہے۔ ظاہر ہے آصف غفور
میرٹ کے عین خلاف کوئی بڑا ایوارڈ یا عہدہ ملنے کا صرف ایک ہی مطلب ہوتا ہے کہ ان کی پہنچ بہت اوپر تک ہے۔ اور جی ایچ کیو سے اوپر اس ملک میں کون ہے؟ یہ آپ سے بہتر اور کون جانتا ہے۔اجی، نمائندہ صاحب مہوش حیات نے کس کے ساتھ ملی بھگت کا شرف حاصل کیا ہے ؟
ویسے تو جی ایچ کیو سے اوپر بھی بہت سی ’چیزیں‘ ہیں لیکن وہ اپنی اپنی فیلڈ میں اپنا قد دکھاتی ہیں، اس لیے فی الحال انھیں بخش دیجیے۔ البتہ اس ایوارڈ کا کُھرا کراچی سے ہی نکلنا ہے۔میرٹ کے عین خلاف کوئی بڑا ایوارڈ یا عہدہ ملنے کا صرف ایک ہی مطلب ہوتا ہے کہ ان کی پہنچ بہت اوپر تک ہے۔ اور جی ایچ کیو سے اوپر اس ملک میں کون ہے؟ یہ آپ سے بہتر اور کون جانتا ہے۔
پائین یہ باتیں آپ کے منہ سے اچھی نہیں لگتیں۔ محنت تو آپ بھی بہت کر رہے ہیں مجھے افسوس ہے کہ آپ کو کنسڈر نہیں کیا گیا۔نئی حکومت میں میرٹ کو جی ایچ کیو اور پیرنیوں سے ری پلیس کر دیا گیا ہے۔ میرٹ کا جنازہ ہے۔ ذرا دھوم سے نکلے
پھر آپ کو کب مل رہا ہے؟ویسے اس بار کی “سلیکشن” سے تو یہی لگ رہا ہے کہ تمغہ امتیاز بلا امتیاز دیا جا رہا ہے
مذاق برطرف،
پاکستان میں یہی ایک ایکٹرس ہے۔
آپ اس کی ایکٹنگ دیکھ کر اندازہ کر لیں۔
رائے اپنی اپنی۔شکریہ
اول تو یہ پاکستان کا اعلیٰ ترین سول اعزاز نہیں ہے؛ رپورٹننگ کے معیار کا اندازہ اس خبر سے ہی لگا لیا جائے۔ دوم، یہ کہ اگر یہ ایوارڈ 2012 میں صبا قمر صاحبہ کو مل سکتا ہے تو منطقی لحاظ سے 2019 میں مہوش حیات صاحبہ کو بھی مل سکتا ہے۔ ہمیں دونوں کی اداکاری پسند نہیں ہے اس لیے ہمارے لیے دونوں ہی برابر ٹکر کی ہیں ۔۔۔!ملک کے سب سے بڑے سول ایوارڈ
فرقان بھائی ذرا ’منطقی لحاظ سے‘ پر کچھ روشنی ڈالیے گا۔دوم، یہ کہ اگر یہ ایوارڈ 2012 میں صبا قمر صاحبہ کو مل سکتا ہے تو منطقی لحاظ سے 2019 میں مہوش حیات صاحبہ کو بھی مل سکتا ہے۔
جو معلوم تھا وہ بتا دیجیے۔ہمیں نہیں معلوم تھا کہ انہیں ایکٹنگ پر ایوارڈ مل رہا ہے۔
ارے بھیا! رعب جھاڑنے کا ارادہ ہو گا تبھی یہ بھاری لفظ استعمال کیا ہو گا۔ ویسے ازراہِ تفنن عرض ہے کہ منطق کا تقاضا بھی یہی ہے کہ جب ایک ایویں قسم کی اداکارہ کو تمغہء امتیاز مل سکتا ہے تو پھر ایک اور ایویں ٹائپ اداکارہ کو یہ تمغہ کیوں کر نہیں مل سکتا ہے؟فرقان بھائی ذرا ’منطقی لحاظ سے‘ پر کچھ روشنی ڈالیے گا۔
اچھا!
ہمیں نہیں معلوم تھا کہ انہیں ایکٹنگ پر ایوارڈ مل رہا ہے۔
ہیں۔۔۔ں۔۔۔ں۔۔۔اول تو یہ پاکستان کا اعلیٰ ترین سول اعزاز نہیں ہے؛ رپورٹننگ کے معیار کا اندازہ اس خبر سے ہی لگا لیا جائے۔ دوم، یہ کہ اگر یہ ایوارڈ 2012 میں صبا قمر صاحبہ کو مل سکتا ہے تو منطقی لحاظ سے 2019 میں مہوش حیات صاحبہ کو بھی مل سکتا ہے۔ ہمیں دونوں کی اداکاری پسند نہیں ہے اس لیے ہمارے لیے دونوں ہی برابر ٹکر کی ہیں ۔۔۔!
نصیبو لال ہی شاید رہ گئی ہے پیچھے، الامان۔ہیں۔۔۔ں۔۔۔ں۔۔۔
صبا قمر کو بھی۔۔۔۔۔توبہ!
جب ان دونوں کو مل سکتا ہے تو نصیبو لعل کے نصیب کیوں نہیں جاگ سکتے!نصیبو لال ہی شاید رہ گئی ہے پیچھے، الامان۔