حمیر یوسف
محفلین
نام میرا محمد حمیر یوسف ہے۔ اکثر لوگ میرے نام کے سلسلے میں دھوکہ کھاتے ہیں اور حمیر کو عمیر سمجھتے ہیں۔ یہ لفظ حمیر جسکے اصل تلفظ کے لئے انگریزی اسپیلنگ
HUMAIR
پر توجہ کریں، جسکے مطابق حومےر بنتا ہے۔ یعنی اردو میں حُمیر، ح کے اوپر پیش کے ساتھ۔ اصل میں یہ لفظ ایک عربی لفظ ہے جو ایک جنوبی یمن میں ایک قدیمی عرب بادشاہی خاندان مملكة حمير کی نسبت سے رکھا گیا ہے۔ انگریزی میں یہی لفظ Ḥimyarکہلاتا ہے اور انکی بادشاہت Ḥimyarite Kingdom کے نام سے جانی جاتی ہے۔ انکا زمانہ 115 ق م سے 300 عیسوی تک کا دورمانا جاتا ہے۔ اس زمانے میں سبا کی مملکت پر حمیر کا قبیلہ غالب ہو گیا جو قوم سبا ہی کا ایک قبیلہ تھا اور تعداد میں دوسرے تمام قبائل سے بڑھا ہوا تھا۔ اس دور میں مارب کو اجاڑ کر رَیدان پایہ تخت بنایا گیا جو قبیلہ حمیر کا مرکز تھا۔ بعد میں یہ شہر ظفار کے نام سے موسوم ہوا۔ آج کل موجودہ شہر یریم کے قریب ایک مدوَّر پہاڑی پر اس کے کھنڈر ملتے ہیں اور اسی کے قریب علاقہ میں ایک چھوٹا سا قبیلہ حمیر کے نام سے آباد ہے جسے دیکھ کر کوئی شخص تصوّر تک نہیں کر سکتا کہ یہ اسی قوم کی یاد گار ہے جس کے ڈنکے کبھی دنیا بھر میں بجتے تھے۔ اسی زمانے میں سلطنت کے ایک حصّہ کی حیثیت سے پہلی مرتبہ لفظ یمنت اور یمینات کا استعمال ہونا شروع ہوا اور رفتہ رفتہ یمن اس پورے علاقے کا نام ہو گیا جو عرب کے جنونی مغربی کونے پر عسیر سے عدن تک اور باب المندب سے حضر موت تک واقع ہے۔ یہی دور ہے جس میں سبائیوں کا زوال شروع ہوا۔
میرے خیال سے اتنا ہی تعارف کافی ہوگا۔ ویسے پیشہ کے اعتبار سے میں ایک استاد ہوں، اور کراچی کے ایک معروف اسکول میں سلسلہ روزگار بخوبی و احسن چل رہا ہے۔
HUMAIR
پر توجہ کریں، جسکے مطابق حومےر بنتا ہے۔ یعنی اردو میں حُمیر، ح کے اوپر پیش کے ساتھ۔ اصل میں یہ لفظ ایک عربی لفظ ہے جو ایک جنوبی یمن میں ایک قدیمی عرب بادشاہی خاندان مملكة حمير کی نسبت سے رکھا گیا ہے۔ انگریزی میں یہی لفظ Ḥimyarکہلاتا ہے اور انکی بادشاہت Ḥimyarite Kingdom کے نام سے جانی جاتی ہے۔ انکا زمانہ 115 ق م سے 300 عیسوی تک کا دورمانا جاتا ہے۔ اس زمانے میں سبا کی مملکت پر حمیر کا قبیلہ غالب ہو گیا جو قوم سبا ہی کا ایک قبیلہ تھا اور تعداد میں دوسرے تمام قبائل سے بڑھا ہوا تھا۔ اس دور میں مارب کو اجاڑ کر رَیدان پایہ تخت بنایا گیا جو قبیلہ حمیر کا مرکز تھا۔ بعد میں یہ شہر ظفار کے نام سے موسوم ہوا۔ آج کل موجودہ شہر یریم کے قریب ایک مدوَّر پہاڑی پر اس کے کھنڈر ملتے ہیں اور اسی کے قریب علاقہ میں ایک چھوٹا سا قبیلہ حمیر کے نام سے آباد ہے جسے دیکھ کر کوئی شخص تصوّر تک نہیں کر سکتا کہ یہ اسی قوم کی یاد گار ہے جس کے ڈنکے کبھی دنیا بھر میں بجتے تھے۔ اسی زمانے میں سلطنت کے ایک حصّہ کی حیثیت سے پہلی مرتبہ لفظ یمنت اور یمینات کا استعمال ہونا شروع ہوا اور رفتہ رفتہ یمن اس پورے علاقے کا نام ہو گیا جو عرب کے جنونی مغربی کونے پر عسیر سے عدن تک اور باب المندب سے حضر موت تک واقع ہے۔ یہی دور ہے جس میں سبائیوں کا زوال شروع ہوا۔
میرے خیال سے اتنا ہی تعارف کافی ہوگا۔ ویسے پیشہ کے اعتبار سے میں ایک استاد ہوں، اور کراچی کے ایک معروف اسکول میں سلسلہ روزگار بخوبی و احسن چل رہا ہے۔