منیب احمد فاتح
محفلین
میرا ماضی جو حال ہو جائے
مجھ کو فرقت وصال ہو جائے
جس کو حاجت ہو خوش نصیبی کی
اس کے عارض کا خال ہو جائے
ہم مریضوں کے پاس رکھیو مے
کیا خبر کب حلال ہو جائے
کیوں نہ دیکھے وہ راہ قاتل کی
جس کا جینا محال ہو جائے
جائیں گے ہم بھی حج ادا کرنے
جمع تھوڑا سا مال ہو جائے
دنیا ہو جائے ایک ویرانہ
خودکشی گر حلال ہو جائے
اس سے ملنے کے درپے ہوں فاتح
مان جائے کمال ہو جائے
مجھ کو فرقت وصال ہو جائے
جس کو حاجت ہو خوش نصیبی کی
اس کے عارض کا خال ہو جائے
ہم مریضوں کے پاس رکھیو مے
کیا خبر کب حلال ہو جائے
کیوں نہ دیکھے وہ راہ قاتل کی
جس کا جینا محال ہو جائے
جائیں گے ہم بھی حج ادا کرنے
جمع تھوڑا سا مال ہو جائے
دنیا ہو جائے ایک ویرانہ
خودکشی گر حلال ہو جائے
اس سے ملنے کے درپے ہوں فاتح
مان جائے کمال ہو جائے