عبدالقیوم چوہدری
محفلین
چنگا اے سخوں۔۔۔ سردیاں لئی آنڈڑے کٹھے کر لین دےاوہناں نے گو نواز کہنا اے تے اوتھوں کوئی پومی بٹ نکل آنا اے ۔۔
تے فیر دے مار ساڈھے چار
چنگا اے سخوں۔۔۔ سردیاں لئی آنڈڑے کٹھے کر لین دےاوہناں نے گو نواز کہنا اے تے اوتھوں کوئی پومی بٹ نکل آنا اے ۔۔
تے فیر دے مار ساڈھے چار
چنگا اے سخوں۔۔۔ سردیاں لئی آنڈڑے کٹھے کر لین دے
یہی کوئی دو ہفتے قبل۔آخری واریں گجرات کدوں پھیرا پایا سی سرکاراں۔
چودھری صاحب لوہیانوالا بائی پاس بن تے جائے فیر سیر وی کروا دیاں گے ۔
ابھی اگر تصاویر لیں تو صرف سیمنٹ سریا ہی آئے گا تصاویر میں ۔ اور ان فولادی تصویروں کی کسی کو کیا سمجھ آئے گی ۔
ایہہ لو فیر۔۔ کر لو سیر کُجراں آلے دی۔سیمنٹ، سریا کے فوٹو دیکھ کےاور کچھ نہیں تو پیرومرشد جناب arifkarim صاحب مدظلہ العالی کے لیے گو نواز گو کا نعرہ لگانے کا موقع ہی بن جائے گا، تسی پراگرس ویکھاؤ بس۔
ادھر انٹرچینج کی اشد ضرورت تھی۔ ویسے کوئی اندازہ کہ کتنے عرصے تک مکمل ہو جائے گا ؟ایہہ لو فیر۔۔ کر لو سیر کُجراں آلے دی۔
جی ضرورت تو بہت تھی۔ لیکن بن جانے کے بعد سینکڑوں بلکہ ہزاروں افراد کے بیروزگار ہونے کا بھی اندیشہ ہے۔ جتنے بزنس میں نے اس اشارے پہ دیکھے ہیں، کہیں اور نہیں دیکھے۔ مرنڈا، گجرے، پاپ کارن، قلفیاں، دال سویاں، سکرین صفائی اور نجانے کیا کیا اس اشارے پہ میسر ہوا کرتا تھا۔ادھر انٹرچینج کی اشد ضرورت تھی۔ ویسے کوئی اندازہ کہ کتنے عرصے تک مکمل ہو جائے گا ؟
شاید 6 سے 9 ماہادھر انٹرچینج کی اشد ضرورت تھی۔ ویسے کوئی اندازہ کہ کتنے عرصے تک مکمل ہو جائے گا ؟
آہم۔۔۔۔ اس طرح تو ڈاکٹرز کے بیروزگار ہونے یا کم بزنس کے چانسز بھی بڑھ جائیں گےجی ضرورت تو بہت تھی۔ لیکن بن جانے کے بعد سینکڑوں بلکہ ہزاروں افراد کے بیروزگار ہونے کا بھی اندیشہ ہے۔ جتنے بزنس میں نے اس اشارے پہ دیکھے ہیں، کہیں اور نہیں دیکھے۔ مرنڈا، گجرے، پاپ کارن، قلفیاں، دال سویاں، سکرین صفائی اور نجانے کیا کیا اس اشارے پہ میسر ہوا کرتا تھا۔
اس پر زیادہ سپیڈ سے کام ہر گز نہیں ہونا چاہیے کہ پھر کوالٹی متاثر ہونے کا خدشہ رہتا ہے اور ایسے انٹر چینجیز نے سال ہا سال ہیوی ٹریفک کو جھیلنا ہوتا ہے۔ایک سے دو ماہ میں تکمیل کا امکان ہے۔ "پنجاب سپیڈ" سے کام لیا جائے تو دو سے تین ہفتے کے اندر بھی کھل سکتا ہے، خصوصاََ مین لوپ۔
اس جگہ پر مجھے کوئی بہت زیادہ کھجل خواری محسوس تو نہیں ہوتی تھی لیکن شاید یہ مستقبل میں بہت فائدہ مند ہو۔لڑی کی مناسبت سے اپنے شاہین چوک (گجرات) کی زیارت بھی فرما لیں۔ اس پہ بھی ایک ماہ سے کم کا کام باقی رہ گیا ہے۔
جی ٹی روڈ کی ٹریفک کو زیادہ مسئلہ نہیں ہوا کرتا تھا، لیکن شہر کی ٹریفک خصوصاََ پھالیہ اور کنجاہ جانے والی ٹریفک کافی متاثر تھی۔ جب سے گجرات پھالیہ ڈبل روڈ بنی ہے تو اس جانب کی ٹریفک میں کافی اضافہ ہوا ہے۔اس جگہ پر مجھے کوئی بہت زیادہ کھجل خواری محسوس تو نہیں ہوتی تھی لیکن شاید یہ مستقبل میں بہت فائدہ مند ہو۔
شاہین چوک سے پھالیہ والی سڑک پر کوئی 4، 5 کلومیٹر آگے ایک گاؤں میں کچھ عزیز رہتے ہیں۔ بہت عرصہ ہوگیا، اس سڑک پر سفر کیے ہوئے۔ ڈبل روڈ تو زبردست کام ہو گیا۔جب سے گجرات پھالیہ ڈبل روڈ بنی ہے
نہیں۔ نہ ہی ہونے کا زیادہ امکان ہے۔گجرات ڈنگہ روڈ بھی ڈبل ہوئی ؟
حالانکہ اس سڑک پر بہت زیادہ ٹریفک ہوتی ہے۔نہ ہی ہونے کا زیادہ امکان ہے۔
ویسے اتفاق سے میں نے اس سڑک پہ کبھی سفر نہیں کیا۔حالانکہ اس سڑک پر بہت زیادہ ٹریفک ہوتی ہے۔
اس کی کیا وجہ ہے ؟
آپ کی بات ٹھیک ہے لیکن یہی کلیہ کھاریاں ڈنگہ روڈ پر کیوں نہیں لگایا گیا؟ شاید سب یورپین نژادوں کے ننھے منے سے گھروں اور ان کی چھوٹی چھوٹی سکوٹیوں کے لیے سنگل روڈ ناکافی تھی خیر ارباب اختیار وغیرہ وغیرہ ۔عموماََ دیہی علاقوں کو ملانے والی سڑکوں کو ڈبل کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی جاتی۔ نیز یہ سڑک صرف گجرات اور ڈنگہ کے درمیان ہے۔
یہی گجرات ڈنگہ روڈ آگے جا کر منڈی بہاؤالدین شہر کو جا ملتی ہے یعنی اسے بین الاضلاعی شاہراہ کہا جا سکتا ہے۔عام طور پہ ان سڑکوں کو ڈبل کیا جاتا ہے جو نسبتاََ بڑے شہروں یا اہم مقامات کو ملاتی ہوں
کھاریاں ڈنگہ روڈ لوکل سڑک نہیں ہے۔ وہ تو براستہ منڈی بہاءالدین، ہیڈفقیریاں، بھلوال آگے سرگودھا تک جاتی ہے۔آپ کی بات ٹھیک ہے لیکن یہی کلیہ کھاریاں ڈنگہ روڈ پر کیوں نہیں لگایا گیا؟ شاید سب یورپین نژادوں کے ننھے منے سے گھروں اور ان کی چھوٹی چھوٹی سکوٹیوں کے لیے سنگل روڈ ناکافی تھی خیر ارباب اختیار وغیرہ وغیرہ ۔
گجرات سے منڈی بہاءالدین جانے کا دوسرا راستہ (یعنی براستہ پھالیہ) زیادہ مستعمل ہے۔یہی گجرات ڈنگہ روڈ آگے جا کر منڈی بہاؤالدین شہر کو جا ملتی ہے یعنی اسے بین الاضلاعی شاہراہ کہا جا سکتا ہے۔
یہی کام ڈنگہ روڈ بھی کرسکتی ہے لیکن آپ کی بات بجا ہےکھاریاں ڈنگہ روڈ لوکل سڑک نہیں ہے۔ وہ تو براستہ منڈی بہاءالدین، ہیڈفقیریاں، بھلوال آگے سرگودھا تک جاتی ہے۔
یہ کچھ ایسا ہی ہے جیسے کہا جائے کہ چونکہ چوک سرائے کالا سے حطار والی سڑک شمالی علاقہ جات کو باقی ملک سے ملاتی ہے تو اس کو اپ گریڈ کر دیا جائے۔ یقیناََ یہ سڑک بھی ملاتی ہے (یعنی ملانے کی صلاحیت رکھتی ہے)، لیکن چونکہ دیگر سڑکیں بھی ملاتی ہیں اور ان میں سے کچھ اپ گریڈ بھی کی جا چکی ہیں، یا کی جا رہی ہیں تو حطار والی سڑک کو مقامی ضروریات کے تحت تو اپ گریڈ کیا جا سکتا ہے (یعنی لوکل انڈسٹری وغیرہ)، لیکن دیگر استدلال کے تحت نہیں۔
شکر ہے آپ کو معلوم نہیںگجرات تو انڈیا میں ہے؟