محمد وارث

لائبریرین
بہت عرصے کے بعد کچھ کہنے کی جسارت کی ہے سو اہلِ محفلِ سخنوراں و سخن شناساں کی خدمت میں پیش کر رہا ہوں:


غم نہیں، دُکھ نہیں، ملال نہیں
لب پہ جو ایک بھی سوال نہیں


کیوں ملے مُجھ کو تیسرا درجہ
کیا مرے خوں کا رنگ لال نہیں؟


فکرِ سُود و زیاں سے ہے آزاد
کار و بارِ جنوں وبال نہیں


نظر آتا ہے ہر جمال میں وُہ
اس میں میرا تو کچھ کمال نہیں


مستِ جامِ نگاہِ یار ہوں میں
ہوش جانے کا احتمال نہیں


موت، ڈر، ہار، سب روا لیکن
عشق میں بھاگنا حلال نہیں


خونِ دل بھی جلے گا اس میں اسد
شاعری صرف قیل و قال نہیں
 

ابوشامل

محفلین
محترم اسدِ ثانی! حالانکہ آپ سخنوران اور سخن شناسان سے مخاطب ہیں اس کے باوجود درمیان میں آنے کی جسارت کر رہا ہوں (میں خود کو سخن شناس نہیں سمجھتا ;) ) لیکن آپ کے اس دلکش کلام نے تبصرہ پر مجبور کیا ہے۔ یہ شعر بہت پسند آیا:
موت، ڈر، ہار، سب روا لیکن
عشق میں بھاگنا حلال نہیں
 

ایم اے راجا

محفلین
کیوں ملے مُجھ کو تیسرا درجہ
کیا مرے خوں کا رنگ لال نہیں؟

نظر آتا ہے ہر جمال میں وُہ
اس میں میرا تو کچھ کمال نہیں

خونِ دل بھی جلے گا اس میں اسد
شاعری صرف قیل و قال نہیں​
وارث بھائی واہ واہ کیا غزل ہے مگر مندرجہ بالا اشعار تو دل کو چھوتے ہیں، واہ واہ، بہت خوب
 

جیا راؤ

محفلین

سخنوراں و سخن شناساں :confused:

طفلِ مکتب کہاں جائیں؟:(





فکرِ سُود و زیاں سے ہے آزاد
کار و بارِ جنوں وبال نہیں

بہت ہی اچھا !

موت، ڈر، ہار، سب روا لیکن
عشق میں بھاگنا حلال نہیں

بہت خوب:)

خونِ دل بھی جلے گا اس میں اسد
شاعری صرف قیل و قال نہیں

بجا فرمایا :(


ویسے تو اساتذہ کی شاعری پر اظہارِ خیال عجیب سا لگتا ہے مگر غزل اتنی خوبصورت ہے کہ چپ رہنا بھی محال ہے۔:)
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
السلام علیکم بہت خوب جناب وارث صاحب بہت خوب غزل ہے مجھے بہت پسند آئی ایم مہربانی فرما کر اس غزل کی بحر اور رکن بھی بتا دے شکریہ
 

الف عین

لائبریرین
بہت خوب وارث۔ اچھی غزل ہے۔۔بیشتر اشعار اچھے ہیں۔ داد قبول کرو۔
خرم۔ یہ وہی بحر ہے
فاعلاتن مفاعلن فعلن
جس میں غالب ہیں
کوئی امید بر نہیں آتی
اور مومن
جب کوئ دوسرا نہیں ہوتا
 

محمد وارث

لائبریرین
واہ ہعنی اسد تخلص ہے آپ کا
جی صابری صاحب، آپ بالکل صحیح سمجھے۔


محترم اسدِ ثانی! حالانکہ آپ سخنوران اور سخن شناسان سے مخاطب ہیں اس کے باوجود درمیان میں آنے کی جسارت کر رہا ہوں (میں خود کو سخن شناس نہیں سمجھتا ;) ) لیکن آپ کے اس دلکش کلام نے تبصرہ پر مجبور کیا ہے۔ یہ شعر بہت پسند آیا:

بہت شکریہ آپ کا فہد صاحب، جہاں تک سخنوروں اور سخن شناسوں کی بات ہے تو بہت فخر کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ ہماری اس پیاری محفل کے سخن ناشناس بھی دیگر محفلوں کے بڑے بڑے سخن شناسوں سے بہتر ادبی ذوق رکھتے ہیں، لہذا آپ کی داد میرے لیئے اعزاز ہے، نوازش۔ :)

اسدِ ثانی کے خطاب کیلیئے شکریہ آپ کا، اب سوچ رہا ہوں کہ اوپر غزل میں "تیسرا" کی جگہ "دوسرا" کر دوں ;)




کیوں ملے مُجھ کو تیسرا درجہ​



کیا مرے خوں کا رنگ لال نہیں؟

نظر آتا ہے ہر جمال میں وُہ
اس میں میرا تو کچھ کمال نہیں

خونِ دل بھی جلے گا اس میں اسد
شاعری صرف قیل و قال نہیں
وارث بھائی واہ واہ کیا غزل ہے مگر مندرجہ بالا اشعار تو دل کو چھوتے ہیں، واہ واہ، بہت خوب

بہت شکریہ آپ کا راجا صاحب، نوازش۔


سخنوراں و سخن شناساں :confused:

طفلِ مکتب کہاں جائیں؟:(

فکرِ سُود و زیاں سے ہے آزاد
کار و بارِ جنوں وبال نہیں

بہت ہی اچھا !

موت، ڈر، ہار، سب روا لیکن
عشق میں بھاگنا حلال نہیں

بہت خوب:)

خونِ دل بھی جلے گا اس میں اسد
شاعری صرف قیل و قال نہیں

بجا فرمایا :(

ویسے تو اساتذہ کی شاعری پر اظہارِ خیال عجیب سا لگتا ہے مگر غزل اتنی خوبصورت ہے کہ چپ رہنا بھی محال ہے۔:)

جیسا کہ پہلے عرض کیا اس محفل میں کوئی "طفلِ مکتب" یا "سخن ناشناس" نہیں، دیکھیئے کیا فرماتے ہیں صوفی تبسم :)

یہ بزمِ محبّت ہے، اس بزمِ محبّت میں
دیوانے بھی شیدائی، فرزانے بھی شیدائی

اشعار کی پسندیدگی کیلیئے بہت شکریہ آپ کا، نوازش۔ اور جہاں تک "استاد" والی بات ہے تو میں اس لفظ کے ہر معنی میں استاد ہو سکتا ہوں بجز اسکے جو آپ نے تحریر فرمایا :)


السلام علیکم بہت خوب جناب وارث صاحب بہت خوب غزل ہے مجھے بہت پسند آئی ایم مہربانی فرما کر اس غزل کی بحر اور رکن بھی بتا دے شکریہ

شکریہ خرم، یار آپ کو تو اس بحر کو پہچان لینا چاہیئے تھا کہ خود اس میں غزل کہہ چکے ہیں، جیسا کہ اعجاز صاحب نے فرمایا یہ بحرِ خفیف ہے۔


بہت خوب وارث۔ اچھی غزل ہے۔۔بیشتر اشعار اچھے ہیں۔ داد قبول کرو۔
خرم۔ یہ وہی بحر ہے
فاعلاتن مفاعلن فعلن
جس میں گالب ہیں
کوئی امید بر نہیں آتی
اور مومن
جب کوئ دوسرا نہیں ہوتا

زہے نصیب، بہت شکریہ آپ کا اعجاز صاحب، عنایت آپ کی، مہربانی۔ آپ کی داد میرے لیے سرمایۂ افتخار بھی ہے اور تمغۂ امتیاز بھی۔ بہت خوشی ہوئی آپ کی رائے جان کر، نوازش۔
 
وارث بھائی آپ کی استادی بر طرف۔ اگر ان اشعار کے ساتھ آپ کے نام کی مہر نا بھی لگی ہو تو بھی سارے کے سارے اشعار بلا تفریق ایں و آں مجھے پسند آئے۔ ایک سے بڑھ کر ایک خیال ہے ہر سعر میں۔

ویسے اس سے ہٹ کر میں اپنے علم میں اضافے کے لئے “نظر” کا اعراب جاننا چاہتا ہوں۔ کیا اس کا عین کلمہ ساکن ہے یا مفتوح؟
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
بہت خوب وارث۔ اچھی غزل ہے۔۔بیشتر اشعار اچھے ہیں۔ داد قبول کرو۔
خرم۔ یہ وہی بحر ہے
فاعلاتن مفاعلن فعلن
جس میں گالب ہیں
کوئی امید بر نہیں آتی
اور مومن
جب کوئ دوسرا نہیں ہوتا


بہت شکریہ آپ کا سر جی بہت شکریہ
شکریہ خرم، یار آپ کو تو اس بحر کو پہچان لینا چاہیئے تھا کہ خود اس میں غزل کہہ چکے ہیں، جیسا کہ اعجاز صاحب نے فرمایا یہ بحرِ خفیف ہے۔




[/size]
جی سر بہت شکریہ مجھے کچھ شک پڑ گیا تھا اس لے آپ سے پوچھا ورنہ میں خود لکھ دیتا بہت شکریہ
 

محمد وارث

لائبریرین
وارث بھائی آپ کی استادی بر طرف۔ اگر ان اشعار کے ساتھ آپ کے نام کی مہر نا بھی لگی ہو تو بھی سارے کے سارے اشعار بلا تفریق ایں و آں مجھے پسند آئے۔ ایک سے بڑھ کر ایک خیال ہے ہر سعر میں۔

ویسے اس سے ہٹ کر میں اپنے علم میں اضافے کے لئے “نظر” کا اعراب جاننا چاہتا ہوں۔ کیا اس کا عین کلمہ ساکن ہے یا مفتوح؟


شکریہ سعود صاحب پسندیدگی کیلیئے، نوازش آپ کی ، مہربانی۔

جہاں تک 'نظر' کی بات ہے تو وہ میری کچھ کمزور ہو رہی ہے آج کل ایک بیماری کی وجہ سے :)

خیر تفنن برطرف، اسکا صحیح تلفظ "نَظَر" بروزن "سَبَب" یعنی کلمۂ عین مفتوح ہے۔

آمدم برسر مطلب، میرے شعر میں 'نظر' اپنے صحیح تلفظ یعنی "نَظَر" ہی بندھا ہے، کیسے :)

اس بحر میں پہلا رکن فاعلاتن کی بجائے مخبون یعنی "فَعِلاتن" بھی آسکتا ہے، جیسے غالب کا یہ شعر

نہیں دل میں مرے وہ قطرۂ خوں
جس سے مژگاں ہوئی نہ ہو گل باز

سو،

"نظر آتا ہے ہر جمال میں وہ" کی تقطیع کچھ یوں ہوگی:

نَ ظَ را تا - فعلاتن (الفِ وصل کا بھی استعمال ہوا ہے اس میں)
ہ ہر ج ما - مفاعلن
ل م وہ - فَعِلن

:)
:):)
:):):)

آپ سمجھ گئے ہونگے کہ میں نے اتنے "شتونگڑے" کیوں لگائے ہیں۔ ;)
 
بہت شکریہ وارث بھائی! :)

ایک تو مجھے ان بحروں کی سمجھ نہیں ہے۔ طرہ یہ کہ ان کا کوئی بھی قاعدہ سیدھا سادا تو ہوتا نہیں۔ ہر قاعدے کے ساتھ تعزیرات ہند کی طرح بیسیوں ذیلی پیراگراف (قاعدے) منسلک ہوتے ہیں۔ :)

ہاں آپ کے اس مصرعے کے آگے پیچھے کے اشعار سے مجھے یہ شبہہ گزرا تھا کہ شاید نظر (عربی میں عین :) ) کا عین کلمہ ساکن ہوتا ہے یا ایسے بھی مستعمل ہے۔ :)

خیر آپ کی واضاحت اور بیان کا بھی جواب نہیں نہ چاہتے ہوئے کچھ نہ کچھ عروضی اصول تو گرہ میں آہی جاتے ہیں۔ جو کہیں اپنی قبلیت بگھارنے میں حد درجہ معاون ثابت ہونگے۔ :)
 

ابوشامل

محفلین
بہت شکریہ آپ کا فہد صاحب، جہاں تک سخنوروں اور سخن شناسوں کی بات ہے تو بہت فخر کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ ہماری اس پیاری محفل کے سخن ناشناس بھی دیگر محفلوں کے بڑے بڑے سخن شناسوں سے بہتر ادبی ذوق رکھتے ہیں، لہذا آپ کی داد میرے لیئے اعزاز ہے، نوازش۔

اسدِ ثانی کے خطاب کیلیئے شکریہ آپ کا، اب سوچ رہا ہوں کہ اوپر غزل میں "تیسرا" کی جگہ "دوسرا" کر دوں
وارث صاحب جواب دینے میں بھی آپ کا جواب نہیں!
 

فاتح

لائبریرین
سبحان اللہ! سبحان اللہ! زبردست کلام ہے وارث صاحب۔ مبارکباد قبول فرمائیے قبلہ!
 

محسن حجازی

محفلین
فکرِ سُود و زیاں سے ہے آزاد
کار و بارِ جنوں وبال نہیں


اسی سبب تو ہم اس کاروبار میں سرمایہ نہیں لگاتے!:grin:

موت، ڈر، ہار، سب روا لیکن
عشق میں بھاگنا حلال نہیں

چلئے یہ تو خوب رہی، جوں ہی کہیں سے ایک عدد محبوب (نہیں نبیل بھائی وہ والا نہیں! :grin:) ہم کو دستیاب ہوتا ہے، اس کی خدمت اقدس میں مولانا وارث سیالکوٹی علیہ ارحمتہ کا یہ فتوی پیش کر دیں گے بروز اول! تاآنکہ معاملات کی طرح درست پڑ جائے اور آگے چل کر بگاڑ پیدا نہ ہو۔:grin:

خونِ دل بھی جلے گا اس میں اسد
شاعری صرف قیل و قال نہیں

قبلہ ہمارا تو بہت کچھ جل گیا اس کام میں۔۔۔ :( حتی کہ وہ دل کا وہ خانہ بھی جل گيا جو شعر گوئی کا ذمہ دار تھا بس تب سے مسافر خانہ ہے۔

ویسے وارث بھائی، مضامین بھی عمدہ ہیں، الفاظ کا چناؤ بھی بے ساختہ ہے، خیالات بھی نادر ہیں، تاہم غزل کچھ وزن میں نہیں! :grin: :grin: :grin:
امید ہے مذاق سمجھ گئے ہوں گے اور سیالکوٹ کی کوئی مضبوط سی ہاکی لے کر ہمارے تعاقب میں نکل نہیں کھڑے ہوں گے۔ :grin:

بہت خوبصورت اور بے ساختہ غزل ہے ماشا اللہ۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
واہ وارث صاحب بہت ہی خوب غزل ہے - لیکن ڈرتے ڈرتے کچھ کہنے کی جسارت کر رہا ہوں امید ہے طبعِ نازک پر گراں نہیں‌ گزرے گا - :)

غم نہیں، دُکھ نہیں، ملال نہیں
لب پہ جو ایک بھی سوال نہیں

یہ شعر اگر ایسے ہو؟
غم نہیں، دُکھ نہیں، ملال نہیں
لب پہ اب ایک بھی سوال نہیں


مستِ جامِ نگاہِ یار ہوں میں
ہوش جانے کا احتمال نہیں

اور یہ شعر اگر ایسے ہوجائے

مستِ جامِ نگاہِ یار ہوں میں
ہوش آنے کا احتمال نہیں

:confused:
 

محمد وارث

لائبریرین
بہت اچھی لگی مجھے تمام غزل ۔۔۔۔
بہت سی داد قبول کیجیے۔۔۔۔۔:):)

بہت شکریہ آپ کی پسندیدگی اور داد کیلیئے، نوازش۔ :)


سبحان اللہ! سبحان اللہ! زبردست کلام ہے وارث صاحب۔ مبارکباد قبول فرمائیے قبلہ!

اجی بہت شکریہ فاتح صاحب، نوازش قبلہ، مہربانی حضور، آپ کے دیدار تو نصیب ہوئے۔ :)


فکرِ سُود و زیاں سے ہے آزاد
کار و بارِ جنوں وبال نہیں

اسی سبب تو ہم اس کاروبار میں سرمایہ نہیں لگاتے!:grin:

موت، ڈر، ہار، سب روا لیکن
عشق میں بھاگنا حلال نہیں
چلئے یہ تو خوب رہی، جوں ہی کہیں سے ایک عدد محبوب (نہیں نبیل بھائی وہ والا نہیں! :grin:) ہم کو دستیاب ہوتا ہے، اس کی خدمت اقدس میں مولانا وارث سیالکوٹی علیہ ارحمتہ کا یہ فتوی پیش کر دیں گے بروز اول! تاآنکہ معاملات کی طرح درست پڑ جائے اور آگے چل کر بگاڑ پیدا نہ ہو۔:grin:

خونِ دل بھی جلے گا اس میں اسد
شاعری صرف قیل و قال نہیں
قبلہ ہمارا تو بہت کچھ جل گیا اس کام میں۔۔۔ :( حتی کہ وہ دل کا وہ خانہ بھی جل گيا جو شعر گوئی کا ذمہ دار تھا بس تب سے مسافر خانہ ہے۔

ویسے وارث بھائی، مضامین بھی عمدہ ہیں، الفاظ کا چناؤ بھی بے ساختہ ہے، خیالات بھی نادر ہیں، تاہم غزل کچھ وزن میں نہیں! :grin: :grin: :grin:
امید ہے مذاق سمجھ گئے ہوں گے اور سیالکوٹ کی کوئی مضبوط سی ہاکی لے کر ہمارے تعاقب میں نکل نہیں کھڑے ہوں گے۔ :grin:

بہت خوبصورت اور بے ساختہ غزل ہے ماشا اللہ۔

قربان جاؤں برادرم اس طرزِ تحریر پر اور داد دینے کہ اس خوبصورت انداز پر، نوازش جناب، روح تک سرشار ہو گئی :)

فتوٰی تو قبلہ، اللہ کی رحمت سے، اپنے زورِ بازو سے حاصل کرنا پڑتا ہے جو میں حاصل کر چکا، اب آپ کی باری ہے :) کسی ہاکیاں بنانے والی فیکڑی میں تو مجھے کام کرنے کا موقع نہیں ملا، لیکن چار سال پہلے تک میں ایک باکسنگ گلوز بنانے والی فیکڑی میں کام کرتا تھا، کاش آپ تب ملے ہوتے ;)


واہ وارث صاحب بہت ہی خوب غزل ہے - لیکن ڈرتے ڈرتے کچھ کہنے کی جسارت کر رہا ہوں امید ہے طبعِ نازک پر گراں نہیں‌ گزرے گا - :)

غم نہیں، دُکھ نہیں، ملال نہیں
لب پہ جو ایک بھی سوال نہیں

یہ شعر اگر ایسے ہو؟
غم نہیں، دُکھ نہیں، ملال نہیں
لب پہ اب ایک بھی سوال نہیں


مستِ جامِ نگاہِ یار ہوں میں
ہوش جانے کا احتمال نہیں

اور یہ شعر اگر ایسے ہوجائے

مستِ جامِ نگاہِ یار ہوں میں
ہوش آنے کا احتمال نہیں

:confused:

اجی کہاں طبع نازک حضور اس طبع نے زمانے کے وہ رگڑے کھائے ہیں کہ اب شاید کرخت بھی نہیں رہی :)

آپ کی بات درست ہے اور رائے صائب اور مشور سر آنکھوں پر۔ :)

مطلع میں 'اب' کرنے سے نہ صرف زمانہ سمٹ کر 'حال' تک محدود ہو جائے گا بلکہ بات بھی میری ذات تک محدود ہو جائے گی۔

رہا "آنے اور جانے" کا مسئلہ تو اب آپ کو اپنی "غزل پینز" ;) کیا سناؤں۔ (میری بیوی میری اس کیفیت سے بہت محظوظ ہوتی ہے، کہتی ہے اللہ کرے تمھارا شعر پھنسا ہی رہے :)

کئی دنوں تک اسی چکر میں رہا کہ آؤں یا جاؤں۔ روایتاً "آنے" ہی ہونا چاہیئے تھا شاید لیکن جب ایسا سوچتا تھا تو کلاسیکی فارسی سے لیکر اب تک کئی اور انتہائی مشعور اشعار کے خیال ذہن میں آجاتے تھے، اس سے بہتر لگا کہ اس کو قلم زد کردوں۔ پھر 'آنے' کے ساتھ مجھے قافیہ بھی احتمال کی بجائے 'سوال' بہتر لگتا تھا جو کہ استعمال ہو چکا تھا۔

"جانے" میں نہ صرف بات جدا لگی بلکہ 'احتمال' بھی اچھا لگا کہ ایسے مست و بے خود ہوئے کہ ہمہ وقت کے با ہوش ہو گئے۔

بہرحال اگر اس غزل پر نظرِ ثانی کی تو آپ کا مشورہ ضرور سامنے رہے گا۔ :)

نوازش آپ کی، مہربانی توجہ کیلیئے حضور۔
 

محمداحمد

لائبریرین
وارث صاحب،
آداب

ماشاءاللہ بہت اچھی غزل کہی ہے آپ نے، اور خاص طور پر یہ دو اشعار تو بہت عمدہ ہیں۔۔۔

موت، ڈر، ہار، سب روا لیکن
عشق میں بھاگنا حلال نہیں

خونِ دل بھی جلے گا اس میں اسد
شاعری صرف قیل و قال نہیں


اس ناچیز کی جانب سے نذرانہء تحسین پیشِ خدمت ہے، قبول فرمائیے۔

مخلص
محمداحمد
 
Top