محمد وارث
لائبریرین
بہت عرصے کے بعد کچھ کہنے کی جسارت کی ہے سو اہلِ محفلِ سخنوراں و سخن شناساں کی خدمت میں پیش کر رہا ہوں:
غم نہیں، دُکھ نہیں، ملال نہیں
لب پہ جو ایک بھی سوال نہیں
کیوں ملے مُجھ کو تیسرا درجہ
کیا مرے خوں کا رنگ لال نہیں؟
فکرِ سُود و زیاں سے ہے آزاد
کار و بارِ جنوں وبال نہیں
نظر آتا ہے ہر جمال میں وُہ
اس میں میرا تو کچھ کمال نہیں
مستِ جامِ نگاہِ یار ہوں میں
ہوش جانے کا احتمال نہیں
موت، ڈر، ہار، سب روا لیکن
عشق میں بھاگنا حلال نہیں
خونِ دل بھی جلے گا اس میں اسد
شاعری صرف قیل و قال نہیں
غم نہیں، دُکھ نہیں، ملال نہیں
لب پہ جو ایک بھی سوال نہیں
کیوں ملے مُجھ کو تیسرا درجہ
کیا مرے خوں کا رنگ لال نہیں؟
فکرِ سُود و زیاں سے ہے آزاد
کار و بارِ جنوں وبال نہیں
نظر آتا ہے ہر جمال میں وُہ
اس میں میرا تو کچھ کمال نہیں
مستِ جامِ نگاہِ یار ہوں میں
ہوش جانے کا احتمال نہیں
موت، ڈر، ہار، سب روا لیکن
عشق میں بھاگنا حلال نہیں
خونِ دل بھی جلے گا اس میں اسد
شاعری صرف قیل و قال نہیں