وارث صاحب،
آداب
ماشاءاللہ بہت اچھی غزل کہی ہے آپ نے، اور خاص طور پر یہ دو اشعار تو بہت عمدہ ہیں۔۔۔
موت، ڈر، ہار، سب روا لیکن
عشق میں بھاگنا حلال نہیں
خونِ دل بھی جلے گا اس میں اسد
شاعری صرف قیل و قال نہیں
اس ناچیز کی جانب سے نذرانہء تحسین پیشِ خدمت ہے، قبول فرمائیے۔
مخلص
محمداحمد
حضور رسید حاضر ہے ۔
باقی بجلی صاحبہ کی آمد پر ہی کچھ عرض کروں گا۔۔۔
بہت عرصے کے بعد کچھ کہنے کی جسارت کی ہے سو اہلِ محفلِ سخنوراں و سخن شناساں کی خدمت میں پیش کر رہا ہوں:
آداب و سلامِ مسنون وارث صاحب۔۔
مجھے یہ بات ہضم نہیں ہورہی ۔۔ کہ ’کہنے کی جسارت‘ ۔۔۔۔۔۔۔۔ سرکار یہ کہیئے اہلِ محفل کو ’ بڑے عرصے بعد نوازا ہے ‘
اہلِ محفلِ سخنوراں و سخن شناساں کا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یعنی وارث ، الف عین کا ۔۔۔۔۔۔۔باقی کوئی ہے تو مجھے پتہ نہیں ۔۔
سب سے پہلے غزل پر تو دل کی عمیق بسیط گہرائیوں سے مبارکباد اور نظر نوازی کیلئے اظہارِ تشکّر۔
اب آپ کی غزل کی جانب چلتے ہیں۔
غم نہیں، دُکھ نہیں، ملال نہیں
لب پہ جو ایک بھی سوال نہیں
ایک بھرپور مطلع ہے مجھے نہیں معلوم کہ فرخ صاحب نے اسے ’ ووں ‘ جیسا انہوں نے لکھا ہے
کرنے کا کیوںکہا ہے ۔۔ میرے خیال میں ’’ ووں‘‘ کرنے سے شعر بڑے قرطاس سے چھوٹے کی طرف مائل ہورہاہے ۔
یہاں ’’ جو ‘‘ میں جو وسعت (زمانی مکانی صیغانی) وہ ’’ اب ‘‘ سے بری طرح مجروح ہوجاتی۔
استاتذہ فرماتے ہیں غزل کا مطلع ریل کے انجن کی طرح ہوتا ہے جتنا طاقتور ہوگا ڈبے ( باقی اشعار) بھی اس مزاج کے ہوں گے۔
کیوں ملے مُجھ کو تیسرا درجہ
کیا مرے خوں کا رنگ لال نہیں؟
سبحان اللہ سبحان اللہ ۔۔۔۔۔۔۔۔ سرکار ۔۔۔واہ واہ واہ۔۔ بہت خوب ۔۔۔
ایک بڑا سوال عالمگیریت کے نمائندہ فسطائیت کے نقابوں میں چھپے مکروہ چہروں سے۔
فکرِ سُود و زیاں سے ہے آزاد
کار و بارِ جنوں وبال نہیں
ایک اور خوبصورت شعر ۔۔۔۔ واہ کیا جواب ہے۔
ن۔۔۔ظر آتا ہے ہر جمال میں وُہ
اس میں میرا تو کچھ کمال نہیں
اے ہے ۔۔۔ کیا بات ہے واہ ۔۔ کیا کہنے کس رخ سے باندھا ہے واہ۔۔
مستِ جامِ نگاہِ یار ہوں میں
ہوش جانے کا احتم۔۔۔ال نہیں
کلاسیکی رویے میں دل گداز شعر ۔۔ واہ واہ
موت، ڈر، ہار، سب روا لیکن
عشق میں بھاگنا حلال نہیں
کیا بات ہے واہ سرکار ۔۔واہ۔۔ کیا پہلو برتا ہے اور کیا قافیہ لائے ہیں۔۔ واہ واہ
خونِ دل بھی جلے گا اس میں اسد
شاعری صرف قیل و قال نہیں
غم نہیں، دُکھ نہیں، ملال نہیں
لب پہ جو ایک بھی سوال نہیں
فکرِ سُود و زیاں سے ہے آزاد
کار و بارِ جنوں وبال نہیں
موت، ڈر، ہار، سب روا لیکن
عشق میں بھاگنا حلال نہیں
واہہہہ بہت خوب بھائی
بہت خوب! دعاؤں بھری داد۔
حمیرا عدنان صاحبہ، جاسمن صاحبہ، سید صاحب اور صدیقی صاحب، آپ سب کا بہت شکریہ۔ نوازش آپ سب کی۔ میری بھی کچھ پرانی یادیں تازہ ہو گئیںواہ، بہت خوب وارث بھائی۔ کیا خوب غزل کہی ہے۔
کہاںکا اسلوب، کدھر کا اندازِ بیاں، کیسا نمونہ صاحب۔ کتاب زیست کے ورق ورق الٹتے الٹتے یہ باب بہت پیچھے رہ گیا، ہاں کبھی کبھی جب پچھلے صفحوں پر نظر پڑ جائے تو کچھ دیر کے لیے نظر ٹھہر بھی جاتی ہے سو بس کچھ ایسا ہی سلسلہ ہے۔ نوازش آپ کی۔وارث صاحب پرانی یادوں کو پھر سے ترو تازہ کرنے کا سلسلہ جاری کیجے۔ مجھ جیسے بچونگڑوں کو بھی اسلوب سخن اور اندازِ بیان کے نادر نمونے ملتے رہیں گے
نوازش آپ کی محترم، شکریہ۔بہت خوبصورت غزل ہے جناب