مزمل شیخ بسمل بھائی اس میں قافیوں ک علاوہ کوئی اور مسلہٴ ھے ؟؟؟؟؟
جی وزن کا مسئلہ ہے۔
اک اجنبی نے پوچھا اداس ھو بھلا کیوں
جو دور ھے اسے ہی رکھتے پاس ھو بھلا کیوں.
ھے کوئی بددعا تم کو یا پھر خفا ھے کوئی
غموں کی بستی میں اتنے خاص ھو بھلا کیوں
÷÷ دعا کا الف گرنا بھی مناسب نہیں
دوسرا مصرع بے وزن۔
یہ سوچ کر میں شکایت لبوں پہ لاتا نہیں
الم مرا ھے تو عالم شناس ھو بھلا کیوں
÷÷درست ہے۔
اداس نہ ھو مری جان، لے کے جان مری
ادا شریعتِ دل میں یہ قصاص کیوں ھوں
÷÷پہلے مصرع میں ”نہ“ کو ”نا“ بنانا غلط ہے۔ یہ یک لفظی ہے۔ یعنی نَ پڑھا جائے گا۔
بے آرزو رھوں یہ آرزو ھے میری اب
بچھڑنے والوں کے مڑنے کی آس ھو بھلا کیوں
÷÷”بے“ کی ”ے“ نہی گر سکتی۔
اسے کہو کہ ملاقات بے حجاب کرے
یہ وصل عشق کا ھے تو با لباس ھو بھلا کیوں
÷÷دوسرا مصرع بے وزن
شرارتی نہ کہے مانی تو کہے پھر کیا
ملا کے نظریں بڑھاتے پیاس ھو بھلا کیوں
÷÷مانی کی ”ی“ گر رہی ہے۔ بظاہر کچھ عجیب نہیں مگر تخلص ہے اس لیئے اس کا پورا ہونا بہتر ہے۔
پیاس کا وزن ”پاس“ کے برابر ہے۔ پِ یاس نہیں۔
مشورہ؛ آپ کچھ اساتذہ شعراء کے کلام کا مطالعہ صرف زبان کی روانی کے لئے کریں تو آپ کے مصرعوں کی موزونیت بہت نکھر جائے گی۔ غزلیات کی تکرار کریں۔ بڑے استاد جی کا مشورہ درست ہے۔ اس سے یہ بھی اندازہ ہوگا کہ الف واؤ ی کہاں گرسکتے ہیں کہاں نہیں۔