سیف خان
محفلین
بے سکون زندگی میں سکون تھا وہ
میرے کچے آشیانے کا ستون تھا وہ
شیر سے ہرن کو کسی روز لڑا دے
میرے واسطے ایسا جنون تھا وہ
اس کے دعوے پہ زمانہ پریشان ہوتا
اپنی باتوں میں کوئی جون تھا وہ
اِک پل نہ رہ سکتا تھا اُس کے بنا
میر ے جسم کے لئے خون تھا وہ
اس کے آنگن کا پھول تھا جو
میری ہر غزل کا مضمون تھا وہ
ملاقات کے لیے مخصوص تھا جو
صاحب اس شہر میں مدفون تھا وہ
میرے کچے آشیانے کا ستون تھا وہ
شیر سے ہرن کو کسی روز لڑا دے
میرے واسطے ایسا جنون تھا وہ
اس کے دعوے پہ زمانہ پریشان ہوتا
اپنی باتوں میں کوئی جون تھا وہ
اِک پل نہ رہ سکتا تھا اُس کے بنا
میر ے جسم کے لئے خون تھا وہ
اس کے آنگن کا پھول تھا جو
میری ہر غزل کا مضمون تھا وہ
ملاقات کے لیے مخصوص تھا جو
صاحب اس شہر میں مدفون تھا وہ