خرم شہزاد خرم
لائبریرین
ایک دفعہ مجھے میری امی جی مار رہیں تھی تو میں بڑی اماں کے پاس چلا گیا تھا تو بڑی اماں نے مجھے بچا لیا تھا۔ ایک دفعہ میں سکول میں فیل ہو گیا تو میری ابو جی نے میری بہت پٹائی کی لیکن بڑی اماں نے مجھے پھر بچا لیا۔ اس کے بعد ایک دفعہ میں گھر دیر سے آیا تو ابو جی نے گھر کا دروازہ بند کر دیا اور کہا آج تم باہر ہی رہو گے۔ ان دنوں بڑی اماں چچا کے گھر میں ہوتی تھیں ان کو پتہ چلا تو وہ سردیوں کی رات 12 بجے مجھے بچانے کے لیے آئیں اور ابو جی کو ڈانٹا اور مجھے اندر لیے گی اس رات بھی میں سردی سے اور ابوجی کی مار سے بڑی اماں کی وجہ سے بچ گیا۔ ایک دفعہ مجھے ویڈیوگیم کھلتے ہوئے چچا نے پکڑ لیا اور بازار سے مارتے مارتے گھر لے کر آئے اور گھر میں داخل ہوتے ہی بڑی اماں نے مجھے بچا لیا۔ ناجانے کتنے دفعہ ایسا ہو کہ بڑی اماں نےمجھے بچایا۔ اے اللہ میری بڑی اماں بہت بیمار ہیں، اے اللہ وہ اب بول نہیں سکتی اے اللہ دو دن پہلے ہی میری ان سے فون پر بات ہوئی تھی وہ کہتی تھیں خرم پُتر تو کار آسے تے میں تیرا ویا تکسا اے اللہ میری اماں نے ہر دفعہ مجھے بچایا ہے اللہ آپ میری اماں کو بچا لیں وہ بہت سخت بیمار ہیں اے اللہ ان کو بچا لیے آمین، آمین، آمین
آپ سب سے درخواست ہے میری دادی جی کے لیے دعا کریں اللہ ان کو صحتِ کاملہ عطا فرمائے آمین
آپ سب سے درخواست ہے میری دادی جی کے لیے دعا کریں اللہ ان کو صحتِ کاملہ عطا فرمائے آمین