کاشفی
محفلین
غزل
(ممتاز نسیم ، ہندوستان)
میری زندگی کی کتاب کا، ہے ورق ورق یوں سجا ہوا
سرِ ابتدا سرِ انتہا، تیرا نام دل پہ لکھا ہوا
یہ چمک دمک تو فریب ہے، مجھے دیکھ گہری نگاہ سے
ہے لباس میرا سجا ہوا، میرا دل مگر ہے بجھا ہوا
میری آنکھ تیری تلاش میں، یوں بھٹکتی رہتی ہے رات دن
جیسے جنگلوں میں ہرن کوئی ہو شکاریوں میں گھِرا ہوا
تیری دوریاں تیری قربتیں تیرا لمس تیری رفاقتیں
مجھے اب بھی وجہ سکوں تو ہے، تو ہے دور مجھ سے تو کیا ہوا
یہ گلے کی بات تو ہے مگر، مجھے اس سے کوئی گلہ نہیں
جو اُجڑ گیا میرا گھر تو کیا، ہے تمہارا گھر تو بچا ہوا
میں نسیم خط کو پڑھوں بھی کیا کہ حصار آب ہی آب ہے
تیرے آنسوؤں سے لکھا ہوا، میرے آنسوؤں سے مٹا ہوا
(ممتاز نسیم ، ہندوستان)
میری زندگی کی کتاب کا، ہے ورق ورق یوں سجا ہوا
سرِ ابتدا سرِ انتہا، تیرا نام دل پہ لکھا ہوا
یہ چمک دمک تو فریب ہے، مجھے دیکھ گہری نگاہ سے
ہے لباس میرا سجا ہوا، میرا دل مگر ہے بجھا ہوا
میری آنکھ تیری تلاش میں، یوں بھٹکتی رہتی ہے رات دن
جیسے جنگلوں میں ہرن کوئی ہو شکاریوں میں گھِرا ہوا
تیری دوریاں تیری قربتیں تیرا لمس تیری رفاقتیں
مجھے اب بھی وجہ سکوں تو ہے، تو ہے دور مجھ سے تو کیا ہوا
یہ گلے کی بات تو ہے مگر، مجھے اس سے کوئی گلہ نہیں
جو اُجڑ گیا میرا گھر تو کیا، ہے تمہارا گھر تو بچا ہوا
میں نسیم خط کو پڑھوں بھی کیا کہ حصار آب ہی آب ہے
تیرے آنسوؤں سے لکھا ہوا، میرے آنسوؤں سے مٹا ہوا
آخری تدوین: