شاعری، زدنگی کی مختلف کیفیتوں میں سے ایک کیفیت ہے ، اور اس میں ’ غم ‘ ،’خوشی‘ ، ’اداسی، ’محرومی‘، پژ مردگی ‘ اور ’محسوسات و مدرقات‘ کا عمل دخل ہوتا ہے ” شاعری“ کائنات کو ایک نئے طریقے سے دیکھتی ہے اور زندگی کی تعمیر کرتی ہے ۔ انسان اپنی ’روح‘ کی بالیدگی کے لئے اچھی شاعری کا سہارا لیتا ہے ” اردو زبان“ کے ’ افق بے کراں ‘ کی آ غوش میں ’ ٓفتاب ہائے تازہ انوار فشاں ہوتے رہتے ہیں ۔ ‘ من وتو‘ کی دنیا میں جب حسن اور صداقت‘ ہم آغو ش ہوتے ہیں ، تو روح انسان ] میں موجود تخلیقی جواہر اسے ادبی شہ پارہ بنا دیتے ہیں۔
میر ی شاعری بھی کچھ عجیب چیزوں کا مخفف ہے اس میں روح کے عمل دخل کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے اس قسم کی شاعری ترتیب دینے کی کوشش کرتی ہوں جس میں انسا ن کے اس وجد جو ’ عشق لاحاصل ‘ اور خود کے خلاف جاری جدو جہدمیں لئے جانے والے عوامل کو مد نظر رکھتی ہوںاور جسمانی اور جنسی روابط جو بے معنی ہیں جو صرف انسان اپنی نسل کشی کے لئے استعمال کرتا ہے مگر انسان کے اندر ایک اور قوت ہمیشہ بر سر پیکار رہتے ہوئے اپنے آپ کو تسخیر کرنے میں مگن رہتی ہے
مجھے نہ تو کسی چیز کا غم اور نہ ہی حالات کا در د ، اور نہ ہی میرے احباب کی انجانی قوت لکھنے پر مجبور کرتی ہے بلکہ میرے اندر کچھ اس طرح سے عجیب ہوتا ہے جس کو میں لفظوں میں بیان نہیں کر سکتی میں خود کو تسخیر کرنے کے درپے بہت سے مراحل پر اکیلے سفر کرنے کا عزم رکھتی ہوں
آپ میری شاعری کو پڑھیے گا
اور جہاں پر آپ کی جائز حوصلہ افزائی میں خون میں سفید جرثیموں کے بڑھنے کا سبب بنے گی وہیں پر آپ کے تنقید کے پھول میری اصلاح کا باعث بنے گے
میری یہ پہلی نظم جو میں نے کل یعنی 8مئی کو لکھی ہے آپ کی نظر ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اللہ حافظ
میر ی شاعری بھی کچھ عجیب چیزوں کا مخفف ہے اس میں روح کے عمل دخل کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے اس قسم کی شاعری ترتیب دینے کی کوشش کرتی ہوں جس میں انسا ن کے اس وجد جو ’ عشق لاحاصل ‘ اور خود کے خلاف جاری جدو جہدمیں لئے جانے والے عوامل کو مد نظر رکھتی ہوںاور جسمانی اور جنسی روابط جو بے معنی ہیں جو صرف انسان اپنی نسل کشی کے لئے استعمال کرتا ہے مگر انسان کے اندر ایک اور قوت ہمیشہ بر سر پیکار رہتے ہوئے اپنے آپ کو تسخیر کرنے میں مگن رہتی ہے
مجھے نہ تو کسی چیز کا غم اور نہ ہی حالات کا در د ، اور نہ ہی میرے احباب کی انجانی قوت لکھنے پر مجبور کرتی ہے بلکہ میرے اندر کچھ اس طرح سے عجیب ہوتا ہے جس کو میں لفظوں میں بیان نہیں کر سکتی میں خود کو تسخیر کرنے کے درپے بہت سے مراحل پر اکیلے سفر کرنے کا عزم رکھتی ہوں
آپ میری شاعری کو پڑھیے گا
اور جہاں پر آپ کی جائز حوصلہ افزائی میں خون میں سفید جرثیموں کے بڑھنے کا سبب بنے گی وہیں پر آپ کے تنقید کے پھول میری اصلاح کا باعث بنے گے
میری یہ پہلی نظم جو میں نے کل یعنی 8مئی کو لکھی ہے آپ کی نظر ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اللہ حافظ