میری شاعری ۔۔۔ مجموعہ کلام زیر
میری آنکھوں نے ایسا منظر نہیں دیکھا
ہو کسی گلی میں میرا گھر نہیں دیکھا
میں جانتا ہوں نہیں اُسےکوئی غرض مجھ سے
جہاں جاتا ہوں، آتا اُسے اُدھر نہیں دیکھا
مجھے رہیں درپیش سفر میں اذیتیں بہت
ہٹ جائےراستے سے کوئی پتھر نہیں دیکھا
میرے راستے جائیں اُس کی طرف ممکن نہیں
دریا میں اُتر جائے وہ سمندر نہیں دیکھا
کہے کوئی سارے خواب تمہارے اب میرے ہیں
کوئی خواب زندگی میں ایسا ظفر نہیں دیکھا
میری آنکھوں نے ایسا منظر نہیں دیکھا
ہو کسی گلی میں میرا گھر نہیں دیکھا
میں جانتا ہوں نہیں اُسےکوئی غرض مجھ سے
جہاں جاتا ہوں، آتا اُسے اُدھر نہیں دیکھا
مجھے رہیں درپیش سفر میں اذیتیں بہت
ہٹ جائےراستے سے کوئی پتھر نہیں دیکھا
میرے راستے جائیں اُس کی طرف ممکن نہیں
دریا میں اُتر جائے وہ سمندر نہیں دیکھا
کہے کوئی سارے خواب تمہارے اب میرے ہیں
کوئی خواب زندگی میں ایسا ظفر نہیں دیکھا