اعجاز اختر نے کہا:کیا بات ہے، ہم دوکان لگا کر بیٹھے ہیں اور گاہک ہیں کہ آنے کا نام ہی نہیں لیتے!! اللہ اللہ کیا زمانہ آ گیا ہے۔ ظفری بھی اچانک منظرعام سے غائب ہو گئے۔
سیفی نے کہا:ع--- جو دیتے تھے دوائے دل وہ دکان اپنی بڑھا گئے
منہاجین نے کہا:میرے خیال میں یہ مصرعہ اِس طرح ہے:
وہ جو بیچتے تھے دوائے دِل، وہ دکان اپنی بڑھا گئے
آپ کا کیا خیال ہے؟
محسن شکریہ۔۔۔۔۔ میں تو بہت کوشش کرتا رہا کہ ایک اور مستند استاد سرور عالم راز صاحب یہاں اصلاح کرتے رہیں۔ لیکن نہ وہ آئے اور نہ اب نوید سادق آ رہے ہیں۔ اور تم میرے بارے میں تو جامتے ہو، کیا کیا کام کروں۔ اصلاحَ سخں ہی ہول ٹائم جاب لگتی ہے، میں بھی محض یوں ہی کسی طرح ٹال دیتا ہوں کہ اشعار بحر میں ہو جائیں اور بس۔۔
اگر وارث، تفسیر اور نوید صادق، اور میری بھی، پوسٹس سے کچھ سیکھ سکتے ہو تو بہت اچھا ہے۔ خوب پڑھیں اتنا کہ شعر اور غیر شعر کا فرق محسوس ہونے لگے۔ کبھی کبی کی بات دوسری ہے، اس کے لئے حاضر ہے بندہ۔