محمداحمد
لائبریرین
غزل
میری غزلوں کی جاں ہو گئے
وہ مری داستاں ہو گئے
اُن کو اتنا پُکارا کہ وہ
میری طرزِ فغاں ہو گئے
مجھ کو تلقینِ صبر و رضا
اور خود آسماں ہو گئے
خوگرِ رنج کرکے مجھے
ناگہاں مہرباں ہو گئے
آنسوؤ کچھ مداوہ کرو
ہائے وہ بد گماں ہو گئے
کوئی تو میرے دکھ بانٹ لے
یو ں تو سب ہم زباں ہو گئے
ہم سے دیوانے رسوائے غم
آبروئے جہاں ہو گئے
پیرزادہ قاسم