محمد وارث
لائبریرین
محترم اراکینِ محفل، آپکی کی خدمت میں اپنی ایک غزل پیش کر رہا ہوں، امید ہے کہ اپنی قیمتی رائے سے نوازیں گے۔ نوازش۔
جلا ہوں عمر بھر سوزِ نہاں میں
رہا ہوں مثلِ گل میں اس جہاں میں
کہوں جس سے میں دل کی بات ساری
تلاش اس کی ہے بحرِ ؓبیکراں میں
لَہک اٹھتے ہیں سب ہی داغ پھر سے
بہار اس دل پہ آتی ہے خزاں میں
بکھرتا پھول مہکا اس ادا سے
کلی کا دل بھی دھڑکا گلسِتاں میں
مکان اک مفلسوں کو دیتے واعظ
محل سو سو جو بخشو لا مکاں میں
یوں تو سامان سارے ہیں سفر کے
امیر اک کی کمی ہے کارواں میں
پرندوں سے ہے سیکھی رمز پیاری
نہیں ہے جمع کچھ بھی آشیاں میں
کبھی تو ملنے آئیں گے ہمیں وہ
یقیں ہے کس قدر آہ و فغاں میں
اسد اب چھوڑ دل کا حال کہنا
ہے رکھا کیا تری اس داستاں میں
جلا ہوں عمر بھر سوزِ نہاں میں
رہا ہوں مثلِ گل میں اس جہاں میں
کہوں جس سے میں دل کی بات ساری
تلاش اس کی ہے بحرِ ؓبیکراں میں
لَہک اٹھتے ہیں سب ہی داغ پھر سے
بہار اس دل پہ آتی ہے خزاں میں
بکھرتا پھول مہکا اس ادا سے
کلی کا دل بھی دھڑکا گلسِتاں میں
مکان اک مفلسوں کو دیتے واعظ
محل سو سو جو بخشو لا مکاں میں
یوں تو سامان سارے ہیں سفر کے
امیر اک کی کمی ہے کارواں میں
پرندوں سے ہے سیکھی رمز پیاری
نہیں ہے جمع کچھ بھی آشیاں میں
کبھی تو ملنے آئیں گے ہمیں وہ
یقیں ہے کس قدر آہ و فغاں میں
اسد اب چھوڑ دل کا حال کہنا
ہے رکھا کیا تری اس داستاں میں
مدیر کی آخری تدوین: