محمد وارث
لائبریرین
محترم اراکینِ محفل آپ کی خدمت میں ایک غزل پیش کر رہا ہوں، امید ہے اپنی بیش قیمت رائے سے نوازیں گے، شکریہ۔
نہ دل کو ہے نہ جاں کو ہی قرار اب
جنوں ہو کے رہا اپنا شعار اب
نظر بدلی تو بدلے سارے منظر
ترا ہی جلوہ ہے اے میرے یار اب
کلی مرجھا گئی دل کی ترے بعد
بلا سے آئے گلشن میں بہار اب
پلائی ہے نظر سے مے جو تو نے
اترنے کا نہیں ساقی خمار اب
کٹی مستانہ وار ایسے شبِ ہجر
رہا مجھ کو نہ تیرا انتظار اب
اسد وہ جانتا ہے سب حقیقت
بنے پھرتے ہو جو پرہیزگار اب
۔
نہ دل کو ہے نہ جاں کو ہی قرار اب
جنوں ہو کے رہا اپنا شعار اب
نظر بدلی تو بدلے سارے منظر
ترا ہی جلوہ ہے اے میرے یار اب
کلی مرجھا گئی دل کی ترے بعد
بلا سے آئے گلشن میں بہار اب
پلائی ہے نظر سے مے جو تو نے
اترنے کا نہیں ساقی خمار اب
کٹی مستانہ وار ایسے شبِ ہجر
رہا مجھ کو نہ تیرا انتظار اب
اسد وہ جانتا ہے سب حقیقت
بنے پھرتے ہو جو پرہیزگار اب
۔