یہ کس نے کہا تم کوچ کرو، باتیں نہ بناؤ انشا جیکیا مطلب نایاب جی ۔ اس کامطلب یہ سمجھوں ۔ انشا جی اٹھو اب کوچ کرو اس شہر (اس دھا گے میں )میں جی کا لگانا کیا
نوابزادہ نصراللہ خاناب شور سلاسل میں سرور ازلی ہے
پھر پیش نظر سنت سجاد ولی ہے
غارت گر یہ اہل ستم بھی کوئی دیکھے
گلشن میں کوئی پھول نہ غنچہ نہ کلی ہے
کب اشک بہانے سے کٹی ہے شب ہجراں
کب کوئی بلا صرف دعاؤں سے ٹلی ہے
ہم راہروئے دشت وفا روز ازل سے
اور قافلہ سالار حسین ابن علی ہے