کاشفی
محفلین
غزل
میری فضائے زیست پر ناز سے چھا گیا کوئی
آنکھ میں آنکھ ڈال کر بندہ بنا گیا کوئی
مرگ و حیات کے مزے آہ دکھا گیا کوئی
آکے ہنسا گیا کوئی جاکے رلا گیا کوئی
سجدہء عشق کے لئے پائے صنم ضرور ہے
میری جبینِ شوق کو راز بتا گیا کوئی
مرے تصورات کا سحر عجیب سحر ہے
دیکھ مرے دل حزیں دیکھ وہ آگیا کوئی
سب کی طرف لطف بزم میں تھی رواں دواں
ایک نظر میں بے کہے سب کو مٹا گیا کوئی
فظرت عشق کے نثار اس کو مرا خیال تھا
صدقے غرورِ حسن کے مجھ سے چھپا گیا کوئی
(بہزاد لکھنوی)
میری فضائے زیست پر ناز سے چھا گیا کوئی
آنکھ میں آنکھ ڈال کر بندہ بنا گیا کوئی
مرگ و حیات کے مزے آہ دکھا گیا کوئی
آکے ہنسا گیا کوئی جاکے رلا گیا کوئی
سجدہء عشق کے لئے پائے صنم ضرور ہے
میری جبینِ شوق کو راز بتا گیا کوئی
مرے تصورات کا سحر عجیب سحر ہے
دیکھ مرے دل حزیں دیکھ وہ آگیا کوئی
سب کی طرف لطف بزم میں تھی رواں دواں
ایک نظر میں بے کہے سب کو مٹا گیا کوئی
فظرت عشق کے نثار اس کو مرا خیال تھا
صدقے غرورِ حسن کے مجھ سے چھپا گیا کوئی
(بہزاد لکھنوی)