فرحت کیانی
لائبریرین
[align=justify:d6848a3230]میری ماں! مجھ کو سینے سے لگا لو، تھک گئی ہوں میں
بھنور کے بیچ سے مجھ کو نکالو، تھک گئی ہوں میں
تھکن سے چُور ہے میرا بدن اور دل بھی گھائل ہے
مجھے اک رات تو پاس اپنے سُلا لو، تھک گئی ہوں میں
مجھے پریوں کی باتوں، پیار کی گھاتوں میں الجھا لو
مجھے تم اپنے زانو پر لٹا لو، تھک گئی ہوں میں
بہت سے خواب ریزہ ریزہ ہو کر آنکھوں میں چبھتے ہیں
مجھے اس اذیت سے بچا لو، تھک گئی ہوں میں
مجھے معلوم ہی کب تھا کہ جیون ہے گھنا جنگل
اندھیروں سے مجھے آ کے نکالو، تھک گئی ہوں میں
ماں !مجھے کیوں بھول بیٹھی ہو، میری آواز تو سن لو
کلیجے سے مجھے آ کے لگالو، تھک گئی ہوں میں
۔۔۔۔۔۔۔ تبسم ملیح آبادی[/align:d6848a3230]
بھنور کے بیچ سے مجھ کو نکالو، تھک گئی ہوں میں
تھکن سے چُور ہے میرا بدن اور دل بھی گھائل ہے
مجھے اک رات تو پاس اپنے سُلا لو، تھک گئی ہوں میں
مجھے پریوں کی باتوں، پیار کی گھاتوں میں الجھا لو
مجھے تم اپنے زانو پر لٹا لو، تھک گئی ہوں میں
بہت سے خواب ریزہ ریزہ ہو کر آنکھوں میں چبھتے ہیں
مجھے اس اذیت سے بچا لو، تھک گئی ہوں میں
مجھے معلوم ہی کب تھا کہ جیون ہے گھنا جنگل
اندھیروں سے مجھے آ کے نکالو، تھک گئی ہوں میں
ماں !مجھے کیوں بھول بیٹھی ہو، میری آواز تو سن لو
کلیجے سے مجھے آ کے لگالو، تھک گئی ہوں میں
۔۔۔۔۔۔۔ تبسم ملیح آبادی[/align:d6848a3230]