میری پہلی رباعی

جیہ

لائبریرین
ویسے غالب صاحب نے کتنی عمر پائی تھی

اور ایک اندازے کے مطابق کتنے شعر کہے ہونگے

غالب 1797 میں پیدا ہوئے اور 5 فروری 1869 کو فوت ہوئے ۔ غالب نے شعر بہت لکھے مگر بہت سا کلام 1857 کے ہنگامے میں ضایع ہوگیا۔ مگر غالب نے اردو سے زیادہ فارسی میں شعر کہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
شیخ صاحب کی تینوں‌ کتب لا جواب ہیں‌، وہ ایک بلند پایہ محقق تھے. انہوں‌ نے واقعی جانفشانی سے غالب کا دیوان مرتب کیا ہے بلکہ اس میں فارسی کلام بھی ہے تاریخی ترتیب سے. یہ دیوان کافی خستہ حالت میں‌ ہے میرے پاس، سنِ اشاعت تو نہیں‌ ہے اس پر لیکن یہ تقسیم سے پہلے کا ایڈیشن ہے کہ پریس لاہور کا لیکن ناشر بمبئی کا ہے، لاہور کی انارکلی کے فٹ پاتھ سے ملا تھا کوئی دس پہلے، تبرک سمجھ کہ سنبھالا ہوا ہے.

ڈاکٹر انیس ناگی کی کتاب ہے میرے پاس، در اصل جہاں‌ غالب کے قتیل بہت ہیں وہیں غالب پر، جائز و نا جائز، تنقید کرنے والے بھی بہت ہیں. انہی میں‌ ایک پروفیسر یوسف سلیم چشتی بھی ہیں، غالب کے دیوان کی شرح اس نقطہ نظر سے لکھی ہے کہ شاید ہی کسی شعر پر داد دی ہو. لا حول ....

انیس ناگی بھی اس فہرست میں ہے، مجھے آپ سے اتفاق ہے کہ اس نے یہ کتاب منفی ذہن سے لکھی ہے اور بزعمِ خود اس پر تحلیلِ نفسی کا لیبل لگا دیا ہے۔ غالب ہر ابہام گوئی کا بھی ایک بہت بڑا الزام ہے اور ناگی صاحب نے بھی اس پر پورا باب لکھ مارا ہے اور جا بجا طنز بھی دیکھنے کے لائق ہے جیسے دیوان کو "دیوان زادہ" فرما دیا. اس سارے قضیے میں‌ مولوی فضل حق کا کردار بھی بہت اہم ہے، شیخ‌ اکرام نے، اس واقعے پر کہ غالب نے اپنا دیوان چھانٹ دیا تھا مولوی صاحب کے کہنے پر، یہ کہا کہ کہاں‌ غالب اور کہاں‌ ایک مولوی تو یوسف چشتی نے اسکے جواب میں‌ کہا کہ جب تک فضلِ حق شاملِ حال نہ ہو، فضل حق کا مقام کوئی کیسے سمجھ سکتا ہے.

خیر ہمیں‌ کیا، خود ہی دوزخ میں‌ جائیں‌ گے یہ :)

غالب برا نہ مان جو واعظ برا کہے
ایسا بھی کوئی ہے کہ سب اچھا کہیں‌ جسے
 

ظفری

لائبریرین
بہت خوب بلکہ بہت ہی خوب وارث بھائی ۔۔۔ بہت ہی خوبصورت رباعی ہے ۔ امید ہے آپ کا مذید کلام بھی ہم سب کو پڑھنے کا موقع ملے گا ۔
یہاں تو پیری اور جوانی پر بھی بحث کا سلسلہ چل پڑا ہے ۔ میں بھی اس میں شرکت کرتا مگر یہاں صبح کے 4 بج چکے ہیں ۔ انشاءاللہ کل سہی ۔
 

محمد وارث

لائبریرین
بہت خوب بلکہ بہت ہی خوب وارث بھائی ۔۔۔ بہت ہی خوبصورت رباعی ہے ۔ امید ہے آپ کا مذید کلام بھی ہم سب کو پڑھنے کا موقع ملے گا ۔
یہاں تو پیری اور جوانی پر بھی بحث کا سلسلہ چل پڑا ہے ۔ میں بھی اس میں شرکت کرتا مگر یہاں صبح کے 4 بج چکے ہیں ۔ انشاءاللہ کل سہی ۔

آپکی پسندیدگی کیلیے بہت شکریہ ظفری صاحب، نوازش آپکی۔

میں‌ آپکی سمع خراشی کرتا رہوں‌ گا اگر کچھ کہہ سکا تو۔
 

محمد وارث

لائبریرین
معذرت خواہ ہوں نظامی صاحب کہ میری نظر سے کوئی مستقل کتاب تو نہین گزری غالب اور مولانا کے تعلق پر، لیکن ہونی تو چاہیئے۔

ویسے ان دونوں صاحبان کے تعلقات پر معلومات عموماً غالب کی ہر سوانح اور تذکرے میں ملتی ہیں، لیکن وہ سب قتیلانِ غالب کے نقطہ نظر سے ہوتی ہیں۔ پروفیسر یوسف سلیم چشتی کا چونکہ تعلق نقادانِ غالب سے تھا سو انہوں نے اس تعلق کی تصویر کا دوسرا رخ بھی دکھایا ہے شرحِ دیوانِ غالب میں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
ایک کتاب "باغی ہندوستان" میری نظر سے گذری تھی اب اس کے مصنف کا نام معلوم نہیں، اس میں غالب اور مولانا فضل حق خیر آبادی کے باہمی ربط کا کافی تذکرہ تھا۔
مولانا فضل حق خیر آبادی نے 1857 کی جنگ آزادی میں جہاد کا فتوی دیا تھا اور سزا کے طور پر کالا پانی میں محبوس ہوئے اور وہیں انتقال فرمایا۔ آپ علم معقول کے متبحر عالم گذرے ہیں۔
 
Top