عبدالمغیث
محفلین
دُعا
میرے دل کو نورِ نظر بخش دے
سماء بخش دے اور فِکر بخش دے
حقیقت کو باطل سے دیکھے جدا
میرے دل کو ایسا ہُنر بخش دے
سنے کلمہ حق اور کہے واطعنا
میرے دل کو ایسا ذکر بخش دے
تیری یاد سے دل مُعطر رہے
میرے دل کو ایسا عِطر بخش دے
لذتِ نفس سے بیگانہ کر دے
میرے دل کو ایسا فقر بخش دے
سرابِ قفس سے میں پاؤں رہائی
میرے دل کو ایسا مفر بخش دے
ہو منزل میری فنا فی الفنا
میرے دل کو ایسا سفر بخش دے
قرآن تیرا، ہو اخلاق میرا
میرے دل کو ایسا اثر بخش دے
نہیں ھوں میں قابل یہ پاؤں سبھی کچھ
تُو رحمت سے اپنی مگر بخش دے
ڈاکٹر عبدالمغیث
میرے دل کو نورِ نظر بخش دے
سماء بخش دے اور فِکر بخش دے
حقیقت کو باطل سے دیکھے جدا
میرے دل کو ایسا ہُنر بخش دے
سنے کلمہ حق اور کہے واطعنا
میرے دل کو ایسا ذکر بخش دے
تیری یاد سے دل مُعطر رہے
میرے دل کو ایسا عِطر بخش دے
لذتِ نفس سے بیگانہ کر دے
میرے دل کو ایسا فقر بخش دے
سرابِ قفس سے میں پاؤں رہائی
میرے دل کو ایسا مفر بخش دے
ہو منزل میری فنا فی الفنا
میرے دل کو ایسا سفر بخش دے
قرآن تیرا، ہو اخلاق میرا
میرے دل کو ایسا اثر بخش دے
نہیں ھوں میں قابل یہ پاؤں سبھی کچھ
تُو رحمت سے اپنی مگر بخش دے
ڈاکٹر عبدالمغیث
آخری تدوین: