میری پہلی کاوش، ایک نظم برائے اصلاح

میں اپنے آپ کو شاعر نہیں سمجھتا
کچھ عرصہ پہلے یہ نظم لکھی تھی
بہت جھجھک کے ساتھ پیش کر رہا ہوں
پتہ نہیں کہ اساتذہ کے معیار پر پوری اُترتی ہے کہ نہیں
ایک لفظ صحیح ٹائپ نہیں ہو رہا اس کو سُرخ رنگ میں نشان زدہ کر رہا ہوں
اس کا مطلب ہے گزرے ہوئے
اساتذہ کی آراء کا منتظر ہوں

نقشِ خیال کی رہگزر پر
بیتے لمحوں کی آہٹیں
تنہائی کی گرد میں لپٹی ہوئی
کچھ یادوں کا ہجوم
جیسے بادلوں کی اوٹ میں
اُداس ماہتاب کا عکس
فصیلِ شب پر جلتے ہوئے امیدوں کے چراغ
جیسے تاریکیوں میں جگنووں کے رقص
ہواوں کے ریشمی آنچل
کسی مانوس خوشبو سے مہکے ہوئے
پھر رتجگوں کے موسم میں
جاگتی آنکھوں کے خواب
تیری یادوں میں دُھل کر نکھر گئے
درِ دل پر کوئی نرم سی دستک
جیسے پتوں پہ کوئی شبنمی سا لمس
ان جنوں خیز لمحوں کا فسوں
گویا خوابِ حقیقت میں ڈھل گیا
لمحاتِ وصل کے گلاب
تیرے عارض و رُخسار کا آئینہ ہوئے
پھر ہجر و فراق کی ایک شام
وہیں پر ڈوب گئی
وصل کی ایک سحر جہاں سے پھوٹی تھی
تم نے وہیں سے شائد اسے جوڑ دیا
ہاتھوں کی زنجیر جہاں سی ٹوٹی تھی
 

الف عین

لائبریرین
ماشاء اللہ اچھی نثری نظم ہے، بس ایک سوال ہے
بیتے لمحوں کی آہٹیں
تنہائی کی گرد میں لپٹی ہوئی
کچھ یادوں کا ہجوم

دوسرا مصرع کس کی طرف نشان دہی کرتا ہے، پہلے کی طرف یا تیسرے کی طرف؟ اگر پہلی طرف اشارہ ہو ہو تو یوں بہتر ہو:

تنہائی کی گرد میں لپٹی ہوئی
بیتے لمحوں کی آہٹیں
اور کچھ یادوں کا ہجوم

اور اگر اشارہ یادوں کی طرف ہے تو

تنہائی کی گرد میں لپٹی ہوئی یادوں کا
ایک ہجوم

بہتر ہو
 
ماشاء اللہ اچھی نثری نظم ہے، بس ایک سوال ہے
بیتے لمحوں کی آہٹیں
تنہائی کی گرد میں لپٹی ہوئی
کچھ یادوں کا ہجوم

دوسرا مصرع کس کی طرف نشان دہی کرتا ہے، پہلے کی طرف یا تیسرے کی طرف؟ اگر پہلی طرف اشارہ ہو ہو تو یوں بہتر ہو:

تنہائی کی گرد میں لپٹی ہوئی
بیتے لمحوں کی آہٹیں
اور کچھ یادوں کا ہجوم

اور اگر اشارہ یادوں کی طرف ہے تو

تنہائی کی گرد میں لپٹی ہوئی یادوں کا
ایک ہجوم

بہتر ہو
استاد ًمحترم سب سے پہلے تو بہت ممنون ہوں کہ آپ نے نظرِ کرم فرمائی
مصرعہ ثانیہ مصرعہ اولیٰ کی طرف اشارہ کر رہا ہے
یعنی نقشِ خیال کی رہگزر پر بیتے لمحوں کی آہٹوں کی آواز آ رہی ہے
اور ان تنہائی میں انسان اپنے پیاروں کے بارے میں سوچتا ہے اور اُن کو یاد کرتا ہے
خیال میرے ذہن میں کچھ یوں آیا کہ میں روزگار کے سلسلہ میں پشاور میں مقیم ہوں
ماہ یا ڈیڑھ ماہ بعد گھر جاتا ہوں اس دوران جو تنہائی کی کیفیت ہوتی ہے انسان اپنے پیاروں یاد کرتا ہے اور ان سے جاگتی آنکھوں سے ملنے کے خواب دیکھتا ہے اور جب رخصت کے دن قریب آتے ہیں ان ان کے بارے میں نظم کے آخری بند کی طرف اشارہ کیا گیا ہے
اپنا ماضی الضمیر میں نے واضح کر دیا کہ نظم کا مرکزی خیال کس طرح ذہن میں آیا
اب آپ کی رائے کا انتظار ہے کہ جو دوسرا آپشن آپ نے بتایا ہے اسی کی پیروی کر کے نظم کی تدوین کر دوں؟
آپ کی رائے میرے لئے سب سے معتبر ہو گی
 
میرا سوال یہ تھا کہ تنہائی کی گرد میں کون لپٹا ہے؟ آہٹیں یا یادوں کا ہجوم؟
استاد محترم
تنہائی کی گرد میں لپٹی ہوئی یادوں کا ہجوم ہے
مثال یوں دی گئی ہے جیسے بادلوں کی اوٹ میں اداس مہتاب کا عکس نظر آتا ہے
رہنمائی کے لئے اک بار پھر ممنون ہوں :)
 
ن

نامعلوم اول

مہمان
میں اپنے آپ کو شاعر نہیں سمجھتا --- اِلخ۔
پہلی بات آپ کو شاعری کے شہر میں خوش آمدید۔ مجھے بڑا اچھا لگتا ہے جب بھی کوئی شخص نیا نیا شاعر بنتاہے۔ یہ بالکل ایسے ہی ہے، جیسے ڈاکٹر کسی کے بیمار ہونے پر خوش ہوتے ہیں۔ "شفقت" کا عہدہ محسن و مربی جنابِ حضرت الف عین کے ذمے ہے! میں تو اپنی آدھی استادی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے، کھل کر "بے رحمانہ" تبصرےکرتا ہوں۔ ویسے اچھا ہوا کہ نظم کے پس منظر کی وضاحت آپ نے کر دی۔ اندازے لگانے سے ہم بچ گئے۔

پوسٹ مارٹم سے پہلے میٹھی بات۔اچھی بات یہ لگی کہ آپ نے جو محسوس کیا اسے سادگی سے بیان کرنے کی کوشش کی۔ جذ بوں کا مرصع نگاری سے پاک اظہار "جدیدیت" کی خوبیوں میں سے ایک ہے۔

مجھے اس نظم میں جو خامی بطور خاص محسوس ہوئی وہ کسی حد تک خیال کا انتشار ہے۔ کئی کئی مرتبہ پڑھنے کے بعد بھی ذہن میں ایک واضح تصویر ابھر نہ سکنے کی وجہ سے وہ تاثر قائم نہ ہو سکا جو آپ کا مطمحِ نظر تھا۔ خوشی اور اداسی کے متضاد احساسات کو بیک وقت مؤثر انداز میں بیان کرنا ویسے بھی آسان بات نہیں۔ تو جہاں مشق کی کمی ہو (ظاہر ہے پہلی نظم جو ہوئی)، وہاں یہ کام اور بھی مشکل ہو جاتا ہے۔ اداکار تو ایسا بیک وقت مسکراہٹ اور گلیسرین والے آنسوؤں کے زور پر کر لیتے ہیں۔ مگر جہاں لفظ ہی واحد ذریعہ ہوں، وہاں کام مشکل ہو جاتا ہے۔

دوسری خرابی تشبیہات در تشبیہات در تشبیہات۔ جس نے خیال کی روانی میں خلل ڈالا۔ پھر تشبیہات اور ترکیبات میں نیا پن بھی نہ ملا۔ ان میں سے اکثر تو کلیشے ہیں جن کے استعمال سے جہاں تک ہو سکے حذر بہتر۔ "جاگتی آنکھوں کے خواب"، "بیتے لمحوں کی آہٹیں"، "ہواوں کے ریشمی آنچل" وغیرہ کسی بھی طرح چونکانے سے قاصر ہیں۔

آخر میں یہ ضرور کہوں گا کہ نظم سے ظاہر ہوتا ہے کہ آپ لطیف احساسات رکھنے والے ایک صاحب مطالعہ شخص ہیں۔ اگر سلسہ جاری رکھا، تو یقیناً یہ ہم سب محفلین کی خوش قسمتی ہو گی۔ مزید کام ضرور شیئر کیجیے گا۔

الفاظ کے استعمال میں کہیں لغزش ہوئی ہو تو پیشگی معذرت۔ آدھی استادی کا عذر پھر سامنے رکھتا ہوں۔
 
پہلی بات آپ کو شاعری کے شہر میں خوش آمدید۔ مجھے بڑا اچھا لگتا ہے جب بھی کوئی شخص نیا نیا شاعر بنتاہے۔ یہ بالکل ایسے ہی ہے، جیسے ڈاکٹر کسی کے بیمار ہونے پر خوش ہوتے ہیں۔ "شفقت" کا عہدہ محسن و مربی جنابِ حضرت الف عین کے ذمے ہے! میں تو اپنی آدھی استادی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے، کھل کر "بے رحمانہ" تبصرےکرتا ہوں۔ ویسے اچھا ہوا کہ نظم کے پس منظر کی وضاحت آپ نے کر دی۔ اندازے لگانے سے ہم بچ گئے۔

پوسٹ مارٹم سے پہلے میٹھی بات۔اچھی بات یہ لگی کہ آپ نے جو محسوس کیا اسے سادگی سے بیان کرنے کی کوشش کی۔ جذ بوں کا مرصع نگاری سے پاک اظہار "جدیدیت" کی خوبیوں میں سے ایک ہے۔

مجھے اس نظم میں جو خامی بطور خاص محسوس ہوئی وہ کسی حد تک خیال کا انتشار ہے۔ کئی کئی مرتبہ پڑھنے کے بعد بھی ذہن میں ایک واضح تصویر ابھر نہ سکنے کی وجہ سے وہ تاثر قائم نہ ہو سکا جو آپ کا مطمحِ نظر تھا۔ خوشی اور اداسی کے متضاد احساسات کو بیک وقت مؤثر انداز میں بیان کرنا ویسے بھی آسان بات نہیں۔ تو جہاں مشق کی کمی ہو (ظاہر ہے پہلی نظم جو ہوئی)، وہاں یہ کام اور بھی مشکل ہو جاتا ہے۔ اداکار تو ایسا بیک وقت مسکراہٹ اور گلیسرین والے آنسوؤں کے زور پر کر لیتے ہیں۔ مگر جہاں لفظ ہی واحد ذریعہ ہوں، وہاں کام مشکل ہو جاتا ہے۔

دوسری خرابی تشبیہات در تشبیہات در تشبیہات۔ جس نے خیال کی روانی میں خلل ڈالا۔ پھر تشبیہات اور ترکیبات میں نیا پن بھی نہ ملا۔ ان میں سے اکثر تو کلیشے ہیں جن کے استعمال سے جہاں تک ہو سکے حذر بہتر۔ "جاگتی آنکھوں کے خواب"، "بیتے لمحوں کی آہٹیں"، "ہواوں کے ریشمی آنچل" وغیرہ کسی بھی طرح چونکانے سے قاصر ہیں۔

آخر میں یہ ضرور کہوں گا کہ نظم سے ظاہر ہوتا ہے کہ آپ لطیف احساسات رکھنے والے ایک صاحب مطالعہ شخص ہیں۔ اگر سلسہ جاری رکھا، تو یقیناً یہ ہم سب محفلین کی خوش قسمتی ہو گی۔ مزید کام ضرور شیئر کیجیے گا۔

الفاظ کے استعمال میں کہیں لغزش ہوئی ہو تو پیشگی معذرت۔ آدھی استادی کا عذر پھر سامنے رکھتا ہوں۔
آپ نے نظم کا جس طرح تیا پانچا کیا ہے دل تو کرتا ہے شاعری ہی چھوڑ دوں :laugh:
خوشی ہوئی آپ کی رہنمائی میں مجھے بہت کچھ جاننے کا موقعہ ملا خوش ذوق ہونا اور بات ہے شعر کہنا اور بات ہے ضروری نہیں جو خوش ذوق ہو وہ اچھا شاعر بھی ہو
بس کچھ محسوسات کو کاغذ پر منتقل کر دیا مگر یہ خوش فہمی کبھی نہیں رہی کہ میں شاعر ہو گیا الفاظ کاچناؤ اُلٹ پھیرترتیب یہ سب کڑی مشق کا متقاضی ہے اور ہم جیسے لوگ جو غمِ روزگار سے ہی وقت نہ نکال سکیں ان کے لئے شاعری کرنا دیوانے کا خواب ہے یہ سب آپ لوگوں کی محبت ہے جو آپ سب نے اتنے اچھے الفاظ میں میری کاوش کو سراہا حوصلہ افزائی کی ممکن ہے آگے چل کر کچھ اور لکھ ڈالوں کیونکہ یہ قدر دانی ہی ہوتی ہے جو ذرے کو آفتاب بنا دیتی ہے
استاد جی آخر میں ایک بات کہوں گا
ریشم میں لپیٹ کر جوتا مارنا تو کوئی آپ سے سیکھے اور وہ بھی اس طرح کی دوسرے کو تکلیف محسوس نہ ہو بلکہ اسےلطف :laugh:
آئے بقول غالب
مرتا ہوں اس آواز پہ ہر چند سر اُڑ جائے
جلاد کو وہ لیکن کہے جائیں کہ ہاں اور
 
ن

نامعلوم اول

مہمان
آپ نے نظم کا جس طرح تیا پانچا کیا ہے دل تو کرتا ہے شاعری ہی چھوڑ دوں :laugh:
خوشی ہوئی آپ کی رہنمائی میں مجھے بہت کچھ جاننے کا موقعہ ملا خوش ذوق ہونا اور بات ہے شعر کہنا اور بات ہے ضروری نہیں جو خوش ذوق ہو وہ اچھا شاعر بھی ہو
بس کچھ محسوسات کو کاغذ پر منتقل کر دیا مگر یہ خوش فہمی کبھی نہیں رہی کہ میں شاعر ہو گیا الفاظ کاچناؤ اُلٹ پھیرترتیب یہ سب کڑی مشق کا متقاضی ہے اور ہم جیسے لوگ جو غمِ روزگار سے ہی وقت نہ نکال سکیں ان کے لئے شاعری کرنا دیوانے کا خواب ہے یہ سب آپ لوگوں کی محبت ہے جو آپ سب نے اتنے اچھے الفاظ میں میری کاوش کو سراہا حوصلہ افزائی کی ممکن ہے آگے چل کر کچھ اور لکھ ڈالوں کیونکہ یہ قدر دانی ہی ہوتی ہے جو ذرے کو آفتاب بنا دیتی ہے
استاد جی آخر میں ایک بات کہوں گا
ریشم میں لپیٹ کر جوتا مارنا تو کوئی آپ سے سیکھے اور وہ بھی اس طرح کی دوسرے کو تکلیف محسوس نہ ہو بلکہ اسےلطف :laugh:
آئے بقول غالب
مرتا ہوں اس آواز پہ ہر چند سر اُڑ جائے
جلاد کو وہ لیکن کہے جائیں کہ ہاں اور

شکر گزار ہوں کہ آپ نے نامہرباں حصّوں کو نہ صرف برداشت کیا، بلکہ لطف بھی اٹھایا۔ آخر میں غالب کا شعر بھی اچھا برتا ہے۔ سب سے اچھی بات تو یہ ہے کہ آپ شاعر بننے کے لوازمات کے ساتھ ساتھ، خطرات سے بھی آگاہ ہیں، اور دامن بچانے کا ارادہ بھی رکھتے ہیں۔ اب ہر کوئی نوکری چھوڑ چھوڑ کر شاعری کرنے لگا، تو چل گئی دنیا!

مجھ سے تو کالج، یونیورسٹی کا کوئی سٹوڈنٹ شعر پر اصلاح مانگے، تو میرا پہلا مشورہ یہی ہوتا ہے کی بھیّا، پہلے کیریئر کی فکر کرو، پھر سوچنا شاعر بننے کے بارے میں۔

"شعر" اک میر بھاری پتھر ہے​
کب یہ ہر ناتواں سے اٹھتا ہے!​

جہاں تک آپ کی اس بات کا تعلق ہے کہ "الفاظ کاچناؤ اُلٹ پھیرترتیب یہ سب کڑی مشق کا متقاضی ہے"، تو اس کے بارے میں اتنا ہی کہوں گا کہ نئے دور کی جہاں اور بہت سی سہولتیں ہیں، وہاں یہ سہولت بھی ہے کہ کوئی بھی وصی شاہ، نوشی گیلانی اور فرحت عباس جیسا لکھ کر بھی شاعر کہلا سکتا ہے! (کچھ دوستوں کی دل شکنی کی بعد، اس فہرست میں سے "فراز" کو مجبورا نکال دیا ہے)۔ ان سے تو آپ یقینا بہتر ہی لکھ لیں گے!
 
شکر گزار ہوں کہ آپ نے نامہرباں حصّوں کو نہ صرف برداشت کیا، بلکہ لطف بھی اٹھایا۔ آخر میں غالب کا شعر بھی اچھا برتا ہے۔ سب سے اچھی بات تو یہ ہے کہ آپ شاعر بننے کے لوازمات کے ساتھ ساتھ، خطرات سے بھی آگاہ ہیں، اور دامن بچانے کا ارادہ بھی رکھتے ہیں۔ اب ہر کوئی نوکری چھوڑ چھوڑ کر شاعری کرنے لگا، تو چل گئی دنیا!

مجھ سے تو کالج، یونیورسٹی کا کوئی سٹوڈنٹ شعر پر اصلاح مانگے، تو میرا پہلا مشورہ یہی ہوتا ہے کی بھیّا، پہلے کیریئر کی فکر کرو، پھر سوچنا شاعر بننے کے بارے میں۔

"شعر" اک میر بھاری پتھر ہے​
کب یہ ہر ناتواں سے اٹھتا ہے!​

جہاں تک آپ کی اس بات کا تعلق ہے کہ "الفاظ کاچناؤ اُلٹ پھیرترتیب یہ سب کڑی مشق کا متقاضی ہے"، تو اس کے بارے میں اتنا ہی کہوں گا کہ نئے دور کی جہاں اور بہت سی سہولتیں ہیں، وہاں یہ سہولت بھی ہے کہ کوئی بھی وصی شاہ، نوشی گیلانی اور فرحت عباس جیسا لکھ کر بھی شاعر کہلا سکتا ہے! (کچھ دوستوں کی دل شکنی کی بعد، اس فہرست میں سے "فراز" کو مجبورا نکال دیا ہے)۔ ان سے تو آپ یقینا بہتر ہی لکھ لیں گے!
میں آپ کی پرزور تائید کروں گا ایک رات میں دیوان لکھنے کا مطب نہیں کہ آپ شاعر ہو گئے وصی شاہ اور فرحت عباس شاہ کو تو میں سرے سے شاعر ہی نہیں مانتا
لفاظ کاچناؤ اُلٹ پھیرترتیب یہ سب کڑی مشق کا متقاضی ہے اس کے بعد میں مزید کہوں گا
ان چیزوں کے علاوہ وسعتِ خیال اور سوچ کی گہرائی شاعری کے بنیادی لوازمات میں سے ایک ہے مطالعہ سے الفاظ کا الٹ پھیر تو آ جاتا ہے مگر سوچ کی گہرائی مشاہدہ اور مجاہدہ کی محتاج ہوتی ہے یعنی فیض کے الفاظ دیدہ بینا کے لئے مطالعہ ہی نہیں مشاہدہ اور مجاہدہ بھی اس پر فرض ہے ہماری شاعری کے زوال کی سب سے بڑی وجہ یہی سہل پسندی ہے جس شاعر کا مطمعِ نظر صرف کتاب کی اشاعت ہے میرے نزدیک یہ ادبی خودکشی کے برابر ہے
 

الف عین

لائبریرین
کاشف عمران نے کو کچھ کہا ہے، وہ تمہاری ہمدردری میں ہی کہا ہے۔ میں پھر یہی کہوں گا کہ تمہاری پہلی کاوش بہت سوں کی ہزارویں کاوشوں سے بھی بہتر ہے۔ مایوس ہونے کی ضرورت نہیں۔ دھیرے دھیرے پختگی ضرور آئے گی، اصل بات احساس اور اس کی ’تلفیظ‘ (الفاظ دیے کا عمل) ہے، جس سے تم واقف ہو ہی۔
بہر حال میں نے جو اعتراض کیا تھا، اورجو سوچا تھا، وہی نکلا۔ لیکن اس خیال کے لئے یہ اظہار بہتر ہے
تنہائی کی گرد میں لپٹی ہوئی
بیتے لمحوں کی آہٹیں
 
کاشف عمران نے کو کچھ کہا ہے، وہ تمہاری ہمدردری میں ہی کہا ہے۔ میں پھر یہی کہوں گا کہ تمہاری پہلی کاوش بہت سوں کی ہزارویں کاوشوں سے بھی بہتر ہے۔ مایوس ہونے کی ضرورت نہیں۔ دھیرے دھیرے پختگی ضرور آئے گی، اصل بات احساس اور اس کی ’تلفیظ‘ (الفاظ دیے کا عمل) ہے، جس سے تم واقف ہو ہی۔
بہر حال میں نے جو اعتراض کیا تھا، اورجو سوچا تھا، وہی نکلا۔ لیکن اس خیال کے لئے یہ اظہار بہتر ہے
تنہائی کی گرد میں لپٹی ہوئی
بیتے لمحوں کی آہٹیں
استاد جی اسقدر حوصلہ افزائی کے بارے میں تو میں نے خواب میں بھی نہ سوچا تھا
جسطرح آپ نے میری رہنمائی کی اور شفقت فرمائی اس کا اجر آپ کو اللہ ہی دے سکتا ہے میں تو صرف آپ کے لئے دُعا ہی کر سکتا ہوں
اللہ آپ کو ہمیشہ خوش و خرم رکھے آمین
 
Top