زینب
محفلین
کوئی حالت نہیں یہ کون سی حالت میں ہوں
کیا خدا ہے ہی نہیں کس لئے وحشت میں ہوں
جس طرح وقت سے فطرت کو ملے اذن نمو
میں اسی طرح کی سر مست مسرت میں ہوں
وہی سمجھے گا جسے نشہ سبک کرتا ہے
کس ہوا پر ہیں قدم کیسی لطافت میں ہوں
مثل یک طائر آزاد اڑوں یا نہ اڑوں
آج خوش ہوں زینب کہ میں اپنی ہی قدرت میں ہوں
کیا خدا ہے ہی نہیں کس لئے وحشت میں ہوں
جس طرح وقت سے فطرت کو ملے اذن نمو
میں اسی طرح کی سر مست مسرت میں ہوں
وہی سمجھے گا جسے نشہ سبک کرتا ہے
کس ہوا پر ہیں قدم کیسی لطافت میں ہوں
مثل یک طائر آزاد اڑوں یا نہ اڑوں
آج خوش ہوں زینب کہ میں اپنی ہی قدرت میں ہوں