اشتیاق علی
لائبریرین
وہ جو پاس آکر مجھے ہلکا سا سلام کر گیا
وہ جو نظریں پھیر کر مجھے اپنا غلام کر گیا
پہلے تو کبھی کبھی میں اداس پھرا کرتا تھا
مگر اب وہ میری اداسی کو صبح شام کر گیا
میرے قریب آیا کچھ خاص نہیں پوچھا اس نے
صرف میرا نام پوچھا اور خود کو وہ بے نام کر گیا
امر اقبال ساحل
وہ جو نظریں پھیر کر مجھے اپنا غلام کر گیا
پہلے تو کبھی کبھی میں اداس پھرا کرتا تھا
مگر اب وہ میری اداسی کو صبح شام کر گیا
میرے قریب آیا کچھ خاص نہیں پوچھا اس نے
صرف میرا نام پوچھا اور خود کو وہ بے نام کر گیا
امر اقبال ساحل