کیا آپ جانتے ہیں کہ کوئی بھی انسان جب کوئی عمل کرتا ہے تو سو فیصد اپنی مرضی سے نہیں کرتا۔ اکثر اوقات بہت سے گناہ مجبورا یا لاعلمی میں پیش آتے ہیں۔ اور بعض اوقات سوسائیٹی یا معاشرہ آپ کو وہ عمل کرنے پر مجبور کر دیتا ہے۔ ابھی کچھ ہی عرصہ قبل ایک غریب ماں نے اپنے بچوں کیساتھ ٹرین کے سامنے آکر خود کشی کرلی۔ آپ کا کیا خیال کیا اس سے پوچھا جائے گا کہ اسنے ایسا کیوں کیا۔ جب گھر میں روٹی نہ ہو، اسکول کیلئے پیسا نہ ہو تو ایسے حالات کا ذمہ دار وہ عورت نہیں بلکہ اس معاشرے کو چلانے اور قائم رکھنے والے وہ حکمران ہیں جو آج کل اسمبلیوں میں بیٹھ کر ایک دوسرے کیساتھ جگت بازیوں کا مقابلہ کرتے ہیں۔
میں آپکی اس بات سے سو فیصد متفق ہوں کہ انسان کے عمل میں بہت سی دیگر وجوہات بھی شامل ہوتی ہیں اور وہ ہے اس کا ماحول جس میں پیدا ہوا اور جس میں اس کی تربیت ہوئی ہوتی ہے
اگر تھوڑا سا باریکی بینی سے سائنسی بنیادوں پرجائزہ لیں تو اس میں والدین سے ملنے والے جیناتی وراثت بھی شامل ہے میں نے جس قرآنی آیت کا حوالہ دیا تھا وہ اپنی جگہ درست ہے اس لیے اللہ تعالی نے انسان کو یہ بھی کہا ہے ‘‘ انسان کے لیے کچھ نہیں مگر جس کے لیے وہ کوشش کرے ‘‘ اور دوسری بات اللہ تعالی فرماتا ہے کہ ہر انسان اپنے اعمال کے بدلے رہن ہے
اب ہم اگلی بات پر چلتے ہیں اللہ تعالی نے انسان کو عقل جیسی نعمت سے نوازا ہے اس کو استمعال کرتے ہوئے وہ بہت سی تبدیلیاں اس معاشرے میں لاتا ہے اور اپنے ماحول کو اپنی ضروریات کے مطابق تشکیل دیتا ہے اور اگر کوئی رکاوٹ یا مشکل آتی ہے تو اس کو ختم کرنے کے لیے کوششیں کرتا ہے ہم لوگ مجموعی طور پر بزدل اور سمجھوتوں کے قائل ہو چکے ہیں ہم میں سے کوئی بھی بارش کا پہلا قطرہ بننے کے لیے تیار نہیں ہے آپ نے ایک عورت کی خود کشی کی مثال دی ہے اس عمل کو کسی طرح بھی طرح مستحسن قرار نہیں دیا جاسکتااور ہاں وہ اس عمل کی جوابدہ ہوگی جان وہ چیز ہے جس کا ڈر اگر ختم ہو جائے تو انسان انسان نہیں کچھ اور ہی بن جاتا ہے اگر جان دینی ہی ہے تو اپنے ساتھ ہونے والے ظلم کو ختم کرنے کے لیے دو جس دن حکومتی لوٹ مار کے خلاف دولاکھ افراد بھی جان ہاتھ پر رکھ کر نکل آئے تو کوئی مائی کا لال ان لوگوں کو نہیں بچا سکے گا جو اس نظام میں خرابی کی جڑ ہیں اور وہ گنتی میںبہت تھوڑے ہیں لیکن ایک مدت سے ہمیں اور ہی چکر میں ڈال کے خود مزے میں ہیں اور ہم ہیں کہ کبھی ریل کی پٹری پر چڑ ھ جاتے ہیں اور کبھی پنکھے سے جھول جاتے ہیں ہمارا مقام مرنے کا یہ نہیں ہے صرف مقام بدل لو سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا