دوست
محفلین
میرے دل کی راکھ کرید مت اسے مسکرا کے ہوا نہ دے
یہ چراغ پھر بھی چراغ ہے کہیں تیرا ہاتھ جلا نہ دے
نئے دور کے نئے خواب ہیں،نئے موسموں کے گلاب ہیں
یہ محبتوں کے چراغ ہیں، انھیں نفرتوں کی ہوا نہ دے
ذرا دیکھ چاند کی پتیوں نے بکھر بکھر کے تمام شب
تیرا نام لکھا ہے ریت پر! کوئی لہر آکر مٹا نہ دے
میں اداسیاں نہ سجا سکوں، ان جسم و جاں کے مزار پر
نہ دیے جلیں میری آنکھ میں،مجھے اتنی سخت سزا نہ دے
میرے ساتھ چلنے کے شوق میں، بڑی دھوپ اٹھائے گا
تیرا ناک نقشہ ہے موم کا، کہیں غم کی آگ گھلا نہ دے
میں غزل کی شبنمی آنکھ سے،یہ دکھوں کے پھول چنا کروں
میری سلطنت میرا فن ہے، مجھے تاج و تخت خدا نہ دے
یہ چراغ پھر بھی چراغ ہے کہیں تیرا ہاتھ جلا نہ دے
نئے دور کے نئے خواب ہیں،نئے موسموں کے گلاب ہیں
یہ محبتوں کے چراغ ہیں، انھیں نفرتوں کی ہوا نہ دے
ذرا دیکھ چاند کی پتیوں نے بکھر بکھر کے تمام شب
تیرا نام لکھا ہے ریت پر! کوئی لہر آکر مٹا نہ دے
میں اداسیاں نہ سجا سکوں، ان جسم و جاں کے مزار پر
نہ دیے جلیں میری آنکھ میں،مجھے اتنی سخت سزا نہ دے
میرے ساتھ چلنے کے شوق میں، بڑی دھوپ اٹھائے گا
تیرا ناک نقشہ ہے موم کا، کہیں غم کی آگ گھلا نہ دے
میں غزل کی شبنمی آنکھ سے،یہ دکھوں کے پھول چنا کروں
میری سلطنت میرا فن ہے، مجھے تاج و تخت خدا نہ دے