میرے دکھ کی کوئی دوا نہ کرو ۔۔۔۔۔۔۔سدرشن فاخر

میرے دکھ کی کوئی دوا نہ کرو
مجھ کو مجھ سے جدا نہ کرو

ناخدا کو خدا کہا ہے تو پھر
ڈوب جاؤ، خدا خدا نہ کرو

یہ سکھایا ہے دوستی نے ہمیں
دوست بن کر کبھی وفا نہ کرو

عشق ہے عشق، یہ مذاق نہیں
چند لمحوں میں فیصلہ نہ کرو

عاشقی ہو کہ بندگی، فاخر
بےدلی سے تو ابتدا نہ کرو
 

محمداحمد

لائبریرین
واہ۔۔۔۔! کیا خوبصورت کلام ہے ! کیا اچھی غزل ہے۔

اس حسنِ انتخاب پر بھرپور داد قبول کیجے محسن بھائی۔۔۔!

شاد آباد رہیے۔
 
Top