بشیر بدر میرے ساتھ تم بھی دعا کرو ، یوں کسی کے حق میں برا نہ ہو

میرے ساتھ تم بھی دعا کرو ، یوں کسی کے حق میں برا نہ ہو


میرے ساتھ تم بھی دعا کرو ، یوں کسی کے حق میں برا نہ ہو
کہیں اور ہو نہ یہ حادثہ ، کوئی راستے میں جدا نہ ہو

میرے گھر سے راستے کی سیج تک ، وہ اک آنسو کی لکیر ہے
ذرا بڑھ کے چاند سے پوچھنا ، وہ اسی طرف سے گیا نہ ہو

سر شام ٹھری ہوئی زمیں ، آسماں ہے جھکا ہوا
اسی موڑ پر مرے واسطے ، وہ چراغ لے کر کھڑا نہ ہو

وہ فرشتے آپ ہی ڈھونڈیئے ، کہانیوں کی کتاب میں
جو برا کہیں نہ برا سنیں ، کوئی شخص ان سے خفا نہ ہو

وہ وصال ہو کہ فراق ہو ، تری آگ مہکے گی ایک دن
وہ گلاب بن کے کھلے گا کیا، جو چراغ بن کے جلا نہ ہو

مجھے یوں لگا کے خاموش خوشبو کے ہونٹ تتلی نے چھو لیے
انہی زرد پتوں کی اوٹ میں کوئی پھول سویا ہوا نہ ہو

اسی احتیاط میں میں رہا اسی احتیاط میں وہ رہا
وہ کہاں کہاں میرے ساتھ ہے ، کسی اور کو یہ پتہ نہ ہو

بشیر بدر
 
میرے ساتھ تم بھی دعا کرو ، یوں کسی کے حق میں برا نہ ہو
کہیں اور ہو نہ یہ حادثہ ، کوئی راستے میں جدا نہ ہو

وہ فرشتے آپ ہی ڈھونڈیئے ، کہانیوں کی کتاب میں
جو برا کہیں نہ برا سنیں ، کوئی شخص ان سے خفا نہ ہو

وہ وصال ہو کہ فراق ہو ، تری آگ مہکے گی ایک دن
وہ گلاب بن کے کھلے گا کیا، جو چراغ بن کے جلا نہ ہو

مجھے یوں لگا کے خاموش خوشبو کے ہونٹ تتلی نے چھو لیے
انہی زرد پتوں کی اوٹ میں کوئی پھول سویا ہوا نہ ہو

اسی احتیاط میں میں رہا اسی احتیاط میں وہ رہا
وہ کہاں کہاں میرے ساتھ ہے ، کسی اور کو یہ پتہ نہ ہو

اچھا انتخاب ہے عدنان صاحب(y)
خوش رہیے
 

عمراعظم

محفلین
وہ وصال ہو کہ فراق ہو ، تری آگ مہکے گی ایک دن
وہ گلاب بن کے کھلے گا کیا، جو چراغ بن کے جلا نہ ہو
بہت خوب۔۔ شکریہ شریکِ محفل کرنے کے لئے جناب عدنان حسین چیمہ صاحب۔
 

فہد اشرف

محفلین
میرے ساتھ تم بھی دعا کرو یوں کسی کے حق میں برا نہ ہو
کہیں اور ہو نہ یہ حادثہ، کوئی راستے میں جدا نہ ہو

سر شام ٹھہری ہوئی زمیں جہاں آسماں ہے جھکا ہوا
اسی موڑ پر مرے واسطے وہ چراغ لے کے کھڑا نہ ہو

مری چھت سے رات کی سیج تک کوئی آنسوؤں کی لکیر ہے
ذرا بڑھ کے چاند سے پوچھنا وہ اسی طرف سے گیا نہ ہو

مجھے یوں لگا کہ خموش خوشبو کے ہونٹ تتلی نے چھو لیے
انہیں زرد پتوں کی اوٹ میں کوئی پھول سویا ہوا نہ ہو

اسی احتیاط میں وہ رہا اسی احتیاط میں میں رہا
وہ کہاں کہاں میرے ساتھ ہے کسی اور کو یہ پتہ نہ ہو

وہ فرشتے آپ تلاش کرئیے کہانیوں کی کتاب میں
جو برا کہیں نہ برا سنیں، کوئی شخص ان سے خفا نہ ہو

وہ فراق ہو کہ وصال ہو تری آگ مہکے گی ایک دن
وہ گلاب بن کے کھلے گا کیا جو چراغ بن کے جلا نہ ہو

(بشیر بدر)
مجموعۂ کلام: آمد
 
مدیر کی آخری تدوین:
وہ فرشتے آپ ہی ڈھونڈیئے ، کہانیوں کی کتاب میں
جو برا کہیں نہ برا سنیں ، کوئی شخص ان سے خفا نہ ہو
وہ فرشتے تلاش کرئیے کہانیوں کی کتاب میں
جو برا کہیں نہ برا سنیں، کوئی شخص ان سے خفا نہ ہو
یہ مصرع ذرا کتاب میں دیکھ لیجیے۔
 

فہد اشرف

محفلین
سر شام ٹھری ہوئی زمیں جہاں آسماں ہے جھکا ہوا
اسی موڑ پر مرے واسطے وہ چراغ لے کے کھڑا نہ ہو

مری چھت سے راستے کی سیج تک کوئی آنسوؤں کی لکیر ہے
ذرا بڑھ کے چاند سے پوچھنا وہ اسی طرف سے گیا نہ ہو

مجھے یوں لگا کہ خموش خوشبو کے ہونٹ تتلی نے چھو لیے
انہی زرد پتوں کی اوٹ میں کوئی پھول سویا ہوا نہ ہو
ٹھہری
رات
انہی

بس اتنی تکلیف اور :)
 
Top